روس اور چین امریکی کارروائیوں پر برس پڑے
روس اور چین نے مشرق وسطیٰ میں حملوں پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روس اور چین نے عراق اور شام میں اہداف پر حالیہ فضائی حملوں پر امریکا کارروائیوں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں واشنگٹن پر علاقائی کشیدگی کے خطرے کو بڑھانے کا الزام لگایا۔
ماسکو نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ حملوں کا امریکی فیصلہ نومبر میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات سے منسلک ہے۔
روس، جس کا یوکرین پر حملہ گزشتہ دو سالوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تلخ بحث کا موضوع رہا ہے اس نے کونسل کے اجلاس کی درخواست کی تھی جب امریکہ نے عراق اور شام میں ایران سے منسلک اہداف کے خلاف درجنوں حملے شروع کیے تھے۔ یہ حملے اردن میں امریکی اڈے پر ڈرون حملے کے بعد کیے گئے جس میں تین فوجی ہلاک ہوئے۔
اتحادی شام نے روس کے ساتھ مل کر امریکی مقامی سیاست پر حملوں کے محرک کے طور پر اشارہ کیا۔ ایلچی کوسی الدحاک نے کہا کہ دمشق ریاستوں کو "امریکی انتخابی مہمات اور اجتماعی سلامتی کے اصولوں کو مجروح کرنے والی ظالمانہ طاقت کی نمائش کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال ہونے کو مسترد کرتا ہے۔”
چین نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ بیجنگ کے سفیر ژانگ جون نے بڑھتے ہوئے تناؤ پر تشویش کا اظہار کیا