تازہ ترینخبریںسیاسیات

عمران خان کے بہنوئی کی نواز شریف کی واپسی سے متعلق پیش گوئیاں سچ ثابت

یہ پیش گوئیاں پانچ سال قبل ایک لکھے گئے کالم میں بھی تھیں۔ خبر کے مطابق معروف صحافی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے بہنوئی جو کہ انکے شدید ناقد ہیں، نے اپنا 5 سال پرانا ایک دلچسپ کالم ایک بار پھر شائع کیا ہے۔

یہ کالم ان حالات میں شائع کیا گیا تھا کہ جب مسلم لیگ ن اور اسکی قیادت فوجی اسٹیبلشمنٹ کے زیر اعتاب تھی۔ تاہم اب جب کہ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان جیل میں ہیں اور انکی پارٹی کا شیرازہ بکھر چکا ہے،

انکا 5 سالہ یہ کالم یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ آج کل کے حالات پر لکھا گیا ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ آج تحریک انصاف کے ساتھ جو ہو رہا ہے بالکل ایسا ہی مسلم لیگ ن کے ساتھ ہوچکا ہے۔ مثال کے طور پر انہوں نے 5 سال قبل ن لیگ کے خلاف کارروائیوں سے متعلق لکھا کہ ’نواز شریف اور خاندان کڑے مقدمات میں اس طرح ملوث، آرٹیکل10(A) ابدی نیند میں، مقدمات منطقی انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں،

فقط نگران حکومت کا انتظار ہے۔ سپریم کورٹ کی مصروفیات دیدنی، عدالتی ہاتھ انتظامیہ کو دبوچنے، سدھارنے میں کامیاب، اب سیاست کو ٹھیک کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ آنے والے دنوں میں لیگی سیاستدانوں کو مثال بنانا ہے۔ لیگی رہنماؤں کی نا اہلیاں آئے دن متوقع ہیں۔ پیغام واضح گھر گھر پہنچایا جا رہا ہے، راستے دو ہی ’’ن لیگ چھوڑیں یا نااہلی سمیٹیں‘‘۔ ’’سیاست نہیں ریاست بچاؤ‘‘، الیکشن دھاندلی، پاناما کیس، نواز شریف نا اہلی، بلوچستان حکومت کی زمین بوسی، نواز شریف کی بحیثیت صدر معزولی، سینٹ چیئرمین کا دن دیہاڑے ’’صاف شفاف‘‘ انتخاب۔۔۔
یقین دلاتا ہوں، خدا کے گھر جائیں یا خدا کی شان دیکھیں، اگلوں کے ارادے غیر متزلزل، مستقل مزاجی شعار ہے۔ ابھی سے ن لیگ کے ممبران اسمبلی کو واضح پیغامات پہنچائے جا رہے ہیں،

پی ٹی آئی جوائن کرو یا گھر بیٹھ جائو‘‘۔ ایسی جامع تجویز کتنے لوگ پلے باندھتے ہیں، وقت بتائے گا؟ پس پردہ قوتوں کی ساری منصوبہ بندی، ’’سب کچھ درست‘‘ سمت میں جا رہا ہے۔ بلاشبہ سیاست کا محور و مرکز نواز شریف مزید مستحکم و مضبوط ابھر کر سامنے آ چکے ہیں۔ آنے والے عام انتخابات میں کسی طور عام آدمی کو ووٹ استعمال کرنے کی آزادی رہی تو سارے سروے، ماضی کے ضمنی الیکشن، نواز شریف کی پبلک پذیرائی، بے شمار آثار نواز شریف کی جیت یقینی بتا رہے ہیں۔

سب کچھ کے باوجود نواز شریف کیلئے’’سب اچھا‘‘ نہیں ہے۔ پھر نواز شریف کی واپسی پر لکھتے ہیں کہ نواز شریف کے 2018 میں اقتدار میں نہ آنے کا ایک اور فائدہ بھی، 70 سال سے بگڑے سول ملٹری تعلقات کو حالات کے جبر اور نامساعد ملکی حالات، ہمیشہ کیلئے ڈھنگ پر لے آئیں گے۔نواز شریف کو گارنٹی دیتا ہوں کہ2023 یا اس سے بھی ایک آدھ سال پہلے اقتدار خود بخود انکے قدموں میں آنا ہے کہ قومی افق پر ایک ہی سیاسی رہنما، جناب ہی نے تو بچنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button