تازہ ترینخبریںصحتصحت و سائنس

سیب کا سرکہ کتنا مفید یا نقصان دہ ہے؟ جانیے

ہمارے زیادہ تر گھروں میں سیب کا سرکہ موجود ہوتا ہے لیکن اس کی حیران کن افادیت کو شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

یاد رکھیں !! اس سرکے کے فوائد کے متعلق جاننا نہایت ضروری ہے اور اس کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔

سیب کا سرکہ جسے انگریزی میں ایپل سائڈرونیگر بھی کہاجاتا ہے اپنی قدرتی خصوصیات کی وجہ سے بالوں اور جلد کی صحت کے لیے بہت سے فوائد پیش کرتا ہے، تاہم اس کا تیزابی اثر دیگر مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

جلد اور بالوں کی قدرتی طور پر نگہداشت کیلئے سیب کا سرکہ بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ وٹامنز، معدنیات اور ایسیٹک ایسڈ سے بھرپور صحت مند جلد اور بالوں کو نشونما دینے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے۔

لیکن دوسری جانب اس تیزابی محلول کو اپنی خوبصورتی کے معمولات میں شامل کرنے سے پہلے اس کے فوائد، ممکنہ نقصانات اور محفوظ استعمال کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔

بالوں اور جلد کے لیے سیب کے سرکے کا استعمال کرنے سے قبل احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ان باتوں کو لازمی یاد رکھیں۔ بالوں اور جلد کے لیے اس سرکے کے استعمال کے خطرات یہ ہیں۔

اس کی تیزابی خصوصیت جلن، سرخی کا سبب بن سکتی ہے، خاص طور پر اگر اس کا استعمال خالص کیا جائے۔

یہ جلد کے پی ایچ توازن میں خلل ڈال سکتا ہے، جو خشکی اور حساسیت کا باعث بنتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کی جلد حساس ہوتی ہے یا ایگزیما کا مرض ہو۔

سیب کا سرکہ بالوں سے قدرتی تیل اور پروٹین کو کم کرکے انہیں کمزور کرسکتا ہے، اس طرح بال گرنے لگتے ہیں، اس کے زیادہ استعمال سے بالوں کا گرنا اور ان کا رنگ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔

بالوں اور جلد کے لیے اس سرکہ کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے، ان ہدایات پر عمل کریں۔

سیب کے سرکہ کی تیزابیت کو کم کرنے کے لیے ایک حصہ سیب کا سرکہ اور تین حصے پانی ملا کر استعمال کریں۔

ہمیشہ پیچ ٹیسٹ کریں اپنے چہرے پر لگانے سے پہلے اپنی جلد کے ایک چھوٹے سے حصے پر پیچ ٹیسٹ کریں تاکہ کسی قسم کے رد عمل یا الرجی کی جانچ کی جاسکے، نازک اور کمزور بالوں والے افراد کو اس کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔

سیب کے سرکے میں موجود ایسٹک ایسڈ سورج کی روشنی کی حساسیت کو بڑھا سکتا ہے۔ اسے لگانے کے بعد باہر جاتے وقت سن اسکرین کا استعمال ضرور کریں۔

روئی کا استعمال کرتے ہوئے سیب کے سرکے کو احتیاط سے مہاسوں کے دھبوں پر لگائیں اور حساس جلد پر لگانے سے گریز کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button