
(شیراز احمد)
پاکستان میں سیاسی صورتحال بہت ہی زیادہ کشیدہ ہو چکی ہے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان صاحب اس وقت جیل میں ہیں اور شہباز حکومت اپنی مدت پوری کر چکی ہے اور نگران حکومت نے چارج سنبھال لیا ہے اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے دیکھا جائے تو حکومت بدلی ہے لیکن سوچ وہی ہے
گرفتاریاں اور صرف گرفتاریاں۔
2018 کے الیکشن میں کامیابی کے بعد عمران خان نے پاکستان کے 22ویں وزیراعظم کا حلف اٹھایا ۔لیکن یہ
کسی بھی پارٹی کو ہضم نہ ہوا کیونکہ انھوں نے الزام لگایا کے یہ حکومت فوج کی مہربانی سے وجود میں آئی ہے ۔عمران خان نے اپنے منشور کے مطابق کرپٹ حکمرانوں کی گرفتاریوں کا فیصلہ کیا اور پہلی گرفتاری مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف کی ہوئی اس کے بعد دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں کی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ سرفہرت ہیں دوسری پارٹیوں کے مطابق عمران خان کے سر پر فوج کا ہاتھ تھا تو وہ کچھ بھی کر سکتے تھے لیکن پھر یوں ہوا کہ آپ فوج سے الجھ پڑے جو کے آپ کی حکومت کے لیے خطرناک ثابت ہوا اور آپ قومی اسمبلی میں سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہےاور آپ کو کرسی سے ہاتھ دھونا پڑا۔اس کے بعد 23ویں وزیراعظم میاں شہباز شریف صاحب بنے انھوں نے آتے ہی اپنے اوپر لگے کیس صاف کیے اور بدلے کی جانب چل پڑے پنجاب میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع ہوگئی اور انھیں پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔شہباز گل کو گرفتاری کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور وہ اس کے بعد ٹی وی پر نظر نہیں
آئے ۔
پھر شہباز حکومت نے عمران خان کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کر لیا لیکن عوام کے غم وغصہ کی وجہ سے
عدالت کو عمران خان کو رہا کرنا پڑا لیکن شہباز حکومت نے جاتے جاتے عمران خان کو پھر سائفر کے معاملے میں گرفتار کرلیا انھیں عدالت نے 5سال نااہلی اور 3سال کی سزا سنائی ۔
میں سیاست دانوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ بدلے کی سیاست کب تک اس ملک میں چلے گی ہم آپس میں ہی اپنے مفادات کی خاطر لڑتے رہے گے اور ملک آگے نہیں بڑھے گا ۔
ہمیں نہ ہی نیا پاکستان چاہیئے اور نہ ہی بدلے کی سیاست ہمیں وہ خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان چاہیئے جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور قائداعظم نے اس کی تعبیر کی تھی ۔
لیکن ہم صرف دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں اورملک کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصنف کا تعارف :
شیراز احمد صحافت کے طالبعلم ہیں اور ماس کام ایسوسی ایٹ ڈگری کے چوتھے سمیسٹر میں زیر تعلیم ہیں۔ ملکی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔