احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ اور کیا؟ آرمی چیف کا افغان حکومت سے سوال

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پشاور میں تاریخی گرینڈ جرگہ میں خصوصی شرکت کی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہےکہ دہشت گردی میں اضافہ دہشت گردوں کی مذاکرات دوبارہ شروع کرنےکی بے سودکوشش ہے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کی رٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرنےکے سوا کوئی چارہ نہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق قبائلی مشران نے ملکی ترقی و خوشحالی سمیت امن کے لیے خصوصی دعا کی۔قبائلی مشران کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام فوج کے ساتھ تھی اور ساتھ رہےگی،ٹی ٹی پی اور اس کا نظریہ کسی بھی قبیلے کے لیے قابل قبول نہیں۔
آرمی چیف نے ٹی ٹی پی خوارج کے لیے لائف لائن بننے والی نارکوٹکس کے خاتمےکا اعادہ کیا۔
قبائلی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہم آپ میں سے ہیں اور آپ ہم میں سے ہیں، فوج اور سکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں، ضم شدہ قبائلی علاقوں کے مسائل کے حل کے لیے ایک سیکرٹریٹ قائم کیا جائےگا، قبائلی عوام کی معاشی ترقی سے متعلق ترقیاتی منصوبوں میں ان کی شرکت یقینی بنائیں گے، نئے ضم شدہ اضلاع میں81 ارب روپےکے ترقیاتی اور فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ چیف کا کہنا تھا کہ اگرمذکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور عبوری حکومت کے مابین ہوں گے،کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائےگی، افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہوگا، آرمی چیف نے افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئےسوال کیا کہ احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے