تازہ ترینخبریںدنیا

لندن: سوئی ناردرن کمپنی ایل این جی پاور پلانٹس کے خلاف 24 ارب روپے کا کیس ہار گئی

ایک برطانوی عدالت نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل ) کے خلاف لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربیٹریشن (ایل سی آئی اے) کے تقریباً 24 ارب روپے (8 کروڑ 80 لاکھ ڈالر) کے ثالثی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربیٹریشن کی جانب سے یہ فیصلہ ایک اور سرکاری ادارے نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ (این پی پی ایم سی ایل) کے حق میں ہے۔

وزارت توانائی کے تحت کام کرنے والی دو سرکاری کمپنیاں تین سال سے زائد عرصے سے برطانوی عدالتوں میں قانونی جنگ لڑ رہی ہیں۔

سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کے تحت کام کرتی ہے جب کہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کے تحت کام کرتی ہے۔

دونوں کمپنیاں برطانیہ میں اپنی سرکاری ٹیموں کے سفر، قیام و طعام کے علاوہ عدالتی فیس، وکیل کے چارجز اور دیگر قانونی اخراجات کے لیے غیر ملکی کرنسیوں میں ادائیگیاں کرتی رہی ہیں۔

تنازع سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کی جانب سے نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو اس کے 2 پاور پلانٹس کے لیے تاخیر سے کمرشل آپریشنز کے دوران مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی فراہمی سے متعلق ہے۔

ان دونوں منصوبوں میں ایک جھنگ میں حویلی بہادر شاہ پلانٹ ہے اور دوسرا منصوبہ شیخوپورہ میں بلوکی پلانٹ ہے، ان پلانٹس میں مجموعی طور پر 2 ہزار400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

وزارت توانائی کے پاور اور پیٹرولیم ڈویژن اور وزارت خزانہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران اپنے اندرونی تنازعات کو وزارتوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے حل نہیں کر سکے۔

یہ معاملہ اکتوبر 2019 میں ایل سی آئی اے کے پاس پہنچا تھا جس کے دائرہ اختیار کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان طے پانے والے گیس سیل، پرچیز معاہدے کا حصہ بنایا گیا تھا جس کے تحت مستقبل میں پاور پلانٹس کی نجکاری کو یقینی بنایا جا سکے۔

پاور پلانٹس کی نجکاری تو نہ ہو سکی لیکن تجارتی تنازع لندن کی عدالتوں میں جا پہنچا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button