تازہ ترینخبریںپاکستان

پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، ڈی پی اوز سمیت درجنوں افسران تبدیل

پنجاب کی نگراں حکومت نے صوبے کے تقریباً تمام ضلعی پولیس افسران (ڈی پی اوز) کو تبدیل کر دیا جبکہ 9 ڈی پی اوز کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن (ای ڈی) اسلام آباد کے سپرد کر دیں۔

9 پولیس افسران میں سے ایک 21ویں گریڈ، ، پانچ 20ویں گریڈ جبکہ دیگر افسران 19ویں اور 18ویں گریڈ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

تاثر یہ ہے کہ انہیں نگران حکومت نے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) سے وابستگی کی وجہ سے پنجاب سے فارغ کر دیا ہے۔

کچھ افسران نے پولس افسران کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کیے جانے کو انتخابات سے جڑا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں ہر عام انتخابات سے قبل ہونے والی ایک معمول کی سرگرمی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 2018 میں 12 سے 15 پولیس افسران کا پنجاب سے باہر تبادلہ کیا گیا جبکہ کچھ افسران نے دعویٰ کیا کہ نگران حکومت نے ڈی آئی جی رینک کے افسران کو سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے صوبے سے باہر بھیج دیا۔

تاہم بعض اطلاعات کے مطابق ان 9 پولیس افسران میں سے زیادہ تر پیشہ ورانہ طور پر غیر جانبدار تھے لیکن محکمہ پولیس میں اندرونی سیاست یا ٹانگیں کھینچنے کی وجہ سے ان کا تبادلہ پنجاب سے باہر کردیا گیا۔

سرکاری ذرائع نے 21ویں گریڈ کے افسر فاروق مظہر کی مثال دیتے ہوئے کہا (جو پنجاب کے ایڈیشنل آئی جی، پولیس ویلفیئر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے) کہ ان کی غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ نقطہ نظر کے باوجود سنٹرل پولیس آفس میں کچھ افسران کی لابنگ کی وجہ سے انہیں پنجاب سے باہر بھیج دیا گیا۔

ذرائع نے کہا کہ اسی طرح 19ویں گریڈ کے افسر مبشر مکن کو محکمہ کی اندرونی سیاست کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کر دیا گیا۔

پنجاب سے فارغ ہونے والے 4 دیگر ڈی آئی جیز (منیر مسعود، ڈاکٹر محمد اختر عباس، محمد سلیم اور احمد جمال الرحمٰن) کو بھی غیر جانبدار افسر سمجھا جاتا ہے۔

9 پولیس افسران میں سے ڈی آئی جی رینک کے ایک افسر آغا محمد یوسف کا مبینہ طور پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے کی وجہ سے تبادلہ کیا گیا جبکہ 18ویں گریڈ کے افسر بلال قیوم کو مبینہ طور پر پولیس سروس آف پاکستان میں ان کے خلاف سرگرم ایک طاقتور لابی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن واپس بھیج دیا گیا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بلال قیوم کو اپنے کیریئر کے آغاز میں سب سے پہلے سندھ سے باہر منتقل کیا گیا تھا جب انہوں نے ’اسمگل شدہ پیٹرول‘ کے اسکینڈل کا پردہ فاش کیا تھا جو کہ مبینہ طور پر ایک ایڈیشنل آئی جی کی زیرملکیت کراچی کے کچھ پٹرول پمپس کو فراہم کیا جانا تھا۔

بعد ازاں ان کا کئی بار قبل از وقت پنجاب میں ایک عہدے سے دوسرے عہدے پر تبادلہ کیا گیا اور بالآخر انہیں صوبے سے فارغ کر دیا گیا۔

نئے ڈی پی اوز کے تقرر کے بارے میں حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے مطابق عام انتخابات سے قبل پنجاب میں ٹرانسفر/پوسٹنگ کا عمل مکمل کرتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کی جانب سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں 18ویں اور 19ویں گریڈ کے 30 سے زائد پولیس افسران کے انٹرویو کے ایک روز بعد نئے ڈی پی اوز کو اضلاع میں تعینات کردیا گیا۔

انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری سمیر احمد اور ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ہمایوں بشیر تارڑ بھی اس پینل میں شامل تھے جنہوں نے افسران کا انٹرویو کیا۔

گزشتہ روز جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سرگودھا کے ڈی پی او طارق عزیز کو تبدیل کرکے ڈی پی او قصور تعینات کیا گیا ہے جبکہ عمران کرامت بخاری کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا ہے۔

لاہور سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی عاصم افتخار کو تبدیل کرکے ڈی پی او ننکانہ تعینات کردیا گیا ہے ان کی جگہ سردار ماورہان خان کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔

پنجاب اسپیشل برانچ کے ایڈمن ایس ایس پی ذیشان رضا کو محمد فیصل کی جگہ تبدیل کرکے ڈی پی او سیالکوٹ تعینات کردیا گیا ہے، محمد فیصل کو ڈی پی او سرگودھا تعینات کیا گیا ہے۔

بٹالین کمانڈر پی سی لاہور رانا طاہر الرحمٰن کو تبدیل کرکے ڈی پی او نارووال تعینات کردیا گیا ہے، واحد محمود کو تبدیل کرکے ڈی پی او چکوال تعینات کیا گیا ہے، کامران نواز کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔

پنجاب کے اے آئی جی ڈسپلن عمر فاروق کو ڈی پی او خانیوال تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ نعیم عزیز کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

پنجاب انویسٹی گیشن برانچ کے ایس پی اسد مظفر کو تبدیل کر کے موجودہ اسامی پر ڈی پی او گجرات تعینات کر دیا گیا ہے۔

تعیناتی کے منتظر غیاث گل خان کا تبادلہ کر کے فضل حامد کی جگہ ڈی پی او اٹک تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ فضل حامد او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

پوسٹنگ کے منتظر ناصر محمود باجوہ کا تبادلہ کر کے ڈاکٹر فہد احمد کی جگہ ڈی پی او جہلم تعینات کر دیا گیا ہے، ڈاکٹر فہد احمد کو تبدیل کر کے حافظ آباد ڈی پی او مظہر اقبال کی جگہ تعینات کیا گیا ہے اور مظہر اقبال کو سی پی او رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

چنیوٹ کے ایس پی انویسٹی گیشن مطیع اللہ کو تبدیل کرکے ڈی پی او میانوالی محمد نوید کی جگہ تعینات کیا گیا ہے، محمد نوید کو ڈی پی او بھکر محمد اجمل کو کی جگہ تعینات کیا گیا ہے جبکہ محمد اجمل کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔

لاہور پولیس اسکول انٹیلی جنس کی ایس ایس پی شائستہ ندیم کو تبدیل کر کے ڈی پی او خوشاب اسد الرحمٰن کی جگہ تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ اسد الرحمٰن کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

راولپنڈی کے ایس ایس پی آپریشنز وسیم ریاض کو تبدیل کر کے ڈی پی او چنیوٹ عمران احمد ملک کی جگہ تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ عمران احمد ملک کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

راولپنڈی پولیس ٹریننگ اسکول کے ایس ایس پی عارف شہباز کو تبدیل کر کے ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ رانا شعیب کی جگہ تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ رانا شعیب کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

راولپنڈی سی آئی اے کے ایس پی ملک طارق محمود کو تبدیل کر کے محمد اکمل کی جگہ ڈی پی او جھنگ تعینات کر دیا گیا ہے جنہیں او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

تلہ گنگ کے ڈی پی او حسن بن اقبال کو تبدیل کر کے کاشف اسلم کی جگہ لودھراں کا ڈی پی او تعینات کیا گیا ہے جنہیں او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔

نجاب اسپیشل برانچ لاہور ریجن کے ایس ایس پی منصور امان کو تبدیل کر کے ڈی پی او اوکاڑہ فرقان بلال کی جگہ تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ فرقان بلال کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

بہاولنگر کے ڈی پی او عیسیٰ سکھیرا کو تبدیل کر کے ظفر بزدار کی جگہ وہاڑی ڈی پی او تعینات کر دیا گیا ہے، ظفر بزدار کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

پنجاب کے آئی جی پی پی ایس او فیصل شہزاد کو تبدیل کرکے ڈی پی او ساہیوال ثاقب حسین کی جگہ تعینات کیا گیا ہے جبکہ ثاقب حسین کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔

لاہور پی سی بٹالین کے کمانڈر حسن بلال کو تبدیل کرکے ڈی پی او پاکپتن توصیف حیدر کی جگہ تعینات کیا گیا ہے جبکہ توصیف حیدر کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔

فیصل آباد ریجن انویسٹی گیشن برانچ کے ایس ایس پی محمد عباس کو تبدیل کر کے ڈی پی او بہاولپور عابد نثار کی جگہ تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ عابد نثار کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

تعیناتی کے منتظر رضوان عمر گوندل کو اختر فاروق کی جگہ رحیم یار خان ڈی پی او تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ اختر فاروق کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

رضا صفدر کاظمی کا تبادلہ کر کے ڈی پی او مظفر گڑھ احمد نواز شاہ کی جگہ تعینات کر دیا گیا ہے، احمد نواز شاہ کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

ادھر مری اور کوٹ ادو کے ڈی پی اوز فراز احمد اور تنویر احمد ملک کو بھی تبدیل کر کے او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے تاہم ان کی خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے کوئی پوسٹنگ نہیں کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button