تازہ ترینجرم کہانیخبریں

تاوان کی ادائیگی سے انکار پر ٹھیکیدار کے گھر پر ’ٹی ٹی پی‘ کا حملہ

راولپنڈی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ایک رکن نے سرکاری ٹھیکیدار سے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا اور اس نے رقم دینے سے انکار پر دھمیال کے علاقے ڈھوک لکھن میں مبینہ طور پر ٹھیکیدار کے گھر پر کریکر سے حملہ کر دیا۔

منگل کو پولیس میں ایف آئی آر کے اندراج کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی بھی اس کیس کی تفتیش میں شامل ہے۔

ایک سرکاری ٹھیکیدار اور ڈھوک لکھن چکری روڈ کے رہائشی محمد نثار نے پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی کہ اسے 7 اکتوبر 2022 کو ان کے موبائل فون پر ایک وائس میسج موصول ہوا جس میں کال کرنے والے نے خود کو ٹی ٹی پی کا نمائندہ بتایا اور ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب میں نے اس وائس میسج کو نظر انداز کیا اور اس کا میسج اٹینڈ نہیں کیا تو اس شخص نے میرے بھائی مشتاق علی کے موبائل فون پر ایک وائس میسج بھیجا جس میں اسے یہ پیغام اپنے بھائی کو دکھانے کو کہا، نثار گزشتہ 20 سال سے سرکاری ٹھیکیدار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنے گھر میں سو رہا تھا جبکہ میری بیوی اور بچے اپنے گاؤں گئے ہوئے تھے جب 28 دسمبر 2022 کو رات 4 بجے گھر کے باہر دھماکے کی آواز سن کر بیدار ہو گیا۔

انہوں نے ایف آئی آر میں مزید کہا کہ وہ اپنے گھر کی چھت پر گئے تاکہ یہ جان سکیں کہ آخر کیا ہوا ہے لیکن اندھیرے کی وجہ سے کچھ بھی نہ دیکھ سکے اور نیچے اپنے کمرے میں آکر سو گئے، اگلے دن ان کے بھائی کو ایک وائس پیغام موصول ہوا جس میں مشتبہ شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کل رات اس کے بھائی کو ایک جھلک دکھائی ہے۔

شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں مشتبہ شخص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس شخص نے دھمکی دی ہے کہ میں ہینڈ گرنیڈ پھینک کر تمہارے بھائی کے گھر کو تباہ کر دوں گا۔

محمد نثار نے کہا کہ دھمکی آمیز وائس پیغامات سن کر وہ پریشان ہو گئے، اس کے بعد وہ اپنے گھر کی چھت پر گئے تو ایک کریکر کے پھٹے ہوئے ٹکڑے اور چھت کی دیوار پر کچھ نشانات نظر آئے۔

شواہد اکٹھے کرنے کے بعد انہوں نے متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کیا اور اس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ملزم واٹس ایپ کالز کرنے کے لیے غیر ملکی گیٹ وے استعمال کرتا ہے جس کے باعث اس کی لوکیشن کا تعین کرنا مشکل ہے، ذرائع نے بتایا کہ یہ مسئلہ قانون نافذ کرنے والے دیگر اہلکاروں کی مدد سے حل کیا جائے گا اور مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button