تازہ ترینخبریںپاکستان

وانا میں نامعلوم افراد کا ڈاکٹروں پر تشدد، او پی ڈی بند، مریضوں کو مشکلات

وانا (خصوصی رپورٹ آدم خان وزیر سے) لوئر وزیرستان کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال وانا کے ہیلتھ منیجر (HM DHQ Wana) مامون الرشید نے ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال وانا میں درپیش مسائل کے حوالے سے اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،

کہ گزشتہ روز ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال وانا میں انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا ہے، چند افراد نے آکر ہسپتال کے اندر ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کو زدو کوب کیا، اور ہسپتال میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد اسٹاف کو دھمکیاں بھی دی گئی۔

اب ڈاکٹروں اور دیگر اسٹاف عدم وتحفظ کا شکار ہیں، کچھ ڈاکٹرز سوچ رہے ہیں،بکہ اگر اسی طرح کے حالات رہیں،بتو ڈیوٹیاں سرانجام دینا مشکل ہو جائے گا۔

ہیلتھ منیجر نے کہا کہ ہسپتال میں MERF این جی او نے پندرہ اسپیشلسٹ ڈاکٹرز تعینات کردیے ہیں،جو اس سے قبل نہیں تھے۔

ریسنٹلی ہم نے ایمرجنسی اوپی ڈی نئے بلڈنگ میں شفٹ کردیئے ہیں تاہم دیگر شعبوں پر تیزی سے کام جاری ہے لیکن اگر ڈاکٹروں کیلئے حالات اسی طرح کے رہے، تو کوئی بھی ڈاکٹر یہاں ڈیوٹی سر انجام نہیں دے سکے گا۔

ہیلتھ منیجر ڈی ایچ کیو وانا ہسپتال نے صحافیوں کے توسط سے انتظامیہ سے مطالبہ کیا، کہ ہسپتال کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی جائے۔

ہسپتال کی بابت انہوں نے کہا
کہ صرف رنگ روغن اور اچھی عمارت بناکر ہسپتال نہیں چلتے بلکہ بہترین سیٹ اپ کیلئے اولین شرط تحفظ اور سیکورٹی ہے

اگر ہسپتال اور ڈاکٹروں کیلئے تحفظ کا ماحول ہو،تو وہ بہترین کام کرسکیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو ہمارے کام پر تحفظات ہیں تو وہ آکر بات کریں معاملے کو باہمی مشاورت اور افہام وتفہیم کے ساتھ حل کریںنگے۔

اسی طرح نہیں چلے گا کہ جس کے جی میں آئے وہ اسٹاف اور عملے پر چڑھائی شروع کردیں اور ہسپتال میں توڑ پھوڑ کریں انسان سے غلطی ہوسکتی ہے اگر ہم میں غلطی ہے،تو اس کو ٹھیک کریں گے اگر کرمزخیل قبیلے میں غلطی ہےتو اسی کو دور کرنا چاہیئے۔

واضح رہیں،کہ اس سال مارچ میں ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال وانا کو حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی کے تحت MERF این جی او کے حوالے کیا تھا این جی او نے مذکورہ ہسپتال میں جون کے مہینے کی ابتداء میں ہسپتال زمہ داریاں سنبھالی۔

دوسری جانب ہسپتال ہذاء کی اراضی وملکیت کرمزخیل قبیلے کی ہے حکومت نے کرمزخیل قبیلے کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے کہ ہسپتال کی کلاس فور نوکریاں اور دیگر مراعات کرمزخیل قبیلے کی ہوگی۔

جس پر کرمزخیل قبیلے کا موقف ہے کہ این جی او اس معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے اور ہمارے لئے حالات خراب کررہے ہیں،

گزشتہ دنوں کرمزخیل قبیلے کے چند افراد نے معاہدے کی خلاف ورزی پر مذکورہ این جی او کو ہسپتال میں کام جاری رکھنے سے منع کیا تھا۔

ہسپتال کے ہیلتھ منیجر کا موقف ہے کہ انہی افراد نے ڈاکٹروں کو زدو کوب اور ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور ڈاکٹروں کو دھمکایا بھی،
جس کے خلاف پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے کرمزخیل قبیلے کے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے۔

جبکہ 20 سے زائد افراد کے خلاف امن عامہ کے تحت مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں۔

ہسپتال کے ہسپتال کے ہیلتھ منیجر کا کہنا ہے کہ اگر کرمزخیل قبیلے کا کوئی مسئلہ ہےتو وہ آکر میرے ساتھ بات کریں،قانون ہاتھ میں لیکر ہسپتال کے اسٹاف کو نہ دھمکائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button