تازہ ترینخبریںدنیا

بھارت میں 17 ہزار مسلم طالبات نے سکول کی تعلیم کیوں چھوڑ دی؟

بھارت میں مودی سرکاری کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب کرنے پر پابندی کے بعد تقریباً 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں مسلم طالبات کے حجاب کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ پابندی کے خلاف دو درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت میں دلائل دیے

ایک درخواست گزار کے وکیل آدتیہ سوندھی نے مؤقف اختیار کیا: ’مسلم خواتین کو حجاب اور برقعہ وغیرہ پہننے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔

انہوں نے نائیجیریا کی سپریم کورٹ کے حجاب سے متعلق فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے کہا: ’حجاب کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ کا حکم نہ صرف مذہب کی آزادی، تعلیم کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ آرٹیکل 15 کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے

دوسرے درخواست گزار کے وکیل حذیفہ احمدی نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سے 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا ہے۔

جسٹس سدھانشو دھولیا نے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت ہے؟ اس پر حذیفہ احمدی نے پی یو سی ایل کی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی جس کے مطابق حجاب پر پابندی کی وجہ سے 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا اور وہ امتحان میں بھی نہیں بیٹھیں۔

وکیل نے عدالت سے کہا کہ حجاب پر پابندی کے فیصلے سے بہت سی طالبات تعلیم سے محروم ہوگئیں، کسی کا حجاب پہننا دوسرے کے لیے کیسے غلط ہو سکتا ہے؟ اگر کوئی حجاب پہن کر اسکول جاتا ہے تو کوئی دوسرا ناراض کیوں ہوگا؟

وکلا کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button