ColumnNasir Naqvi

 مجھے کیوں نہیں بچایا؟ … ناصر نقوی

ناصر نقوی

تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حکومت اور اقتدار سے چھٹی کرانے والوں کے خلاف خطرناک بلکہ اپنے آخری وعدے کے مطابق خطرناک ترین ثابت ہونے کی منصوبہ بندی کر لی ہے ۔ انہوں نے پارٹی کے 26 ویںیوم تاسیس پر کارکنوں کو مبارک باد دینے کے بعد الیکشن کے اعلان تک اسلام آباد میں دھرنا دینے کی خبر دی، ان کا کہنا ہے کہ انہیں غیر ملکی سازش کے تحت ملکی سیاسی سہولت کاروں کی مدد سے اقتدار سے نکالا گیا ہے حالانکہ کاروبار حکومت بہترین چل رہا تھا ، عوامی فلاح اور مملکت کی عزت میں اضافہ بھی ہوا پھر بھی کرپٹ ، لٹیروںاور ڈاکوئوں کو طاقت بنا کر میری حکومت ختم کر دی گئی لوگوں کو پتا ہے کہ مجھے کیوں نہیں بچایا گیا؟میں نے خود داری میں امریکہ کی جائز وناجائز ماننے سے انکار کیا ، میں نے افغانستان کے امن اور وہاں کے عوام کا مقدمہ لڑا ، میں نے اقوام متحدہ میں اقوام عالم کے سامنے کشمیر اور اسلامو فوبیا کی ایسی بھر پوروکالت کی جو مجھ سے پہلے کوئی نہیں کرسکا ، مجھ پر مہنگائی اور بے روز گاری کا الزام لگایا گیا حالانکہ تعمیراتی سیکٹر کو خصوصی رعایت دے کر روز گار اور کاروبار کے دروازے کھولے، مہنگائی ماضی کے چوروں اور لٹیروں کے ساتھ پوشیدہ دشمن کرونا کے ردعمل میں ہوئی ،

یہ بحران صرف پاکستان میں ہی نہیںبلکہ پوری دنیا میں پیدا ہوا ، امریکن معیشت کو کرونا کھا گیا ہم کیا چیز ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف بنانے کا مقصد ہی اسلامی فلاحی ریاست نیا پاکستان بنانا تھا لیکن مجھے پورا وقت اس لیے نہیں ملا کہ اگر میں کامیاب ہو گیا تو باقی لوگ کیا کریں گے ۔ میری کامیابی کی راہ میں سازشی رکاوٹ بن گئے لیکن قوم میرے ساتھ کھڑی ہے ہم نے اس کی جان کی حفاظت کے لیے صحت کارڈ دیا اب صحت مند قوم مستقبل میں میرے ساتھ صحت مند سیاسی مقابلہ کرے گی۔ اب ہمارا تین پوائنٹ ایجنڈا ہے ، خود دار پاکستان ،ہم کسی کے غلام نہیں بن سکتے ،سبز پاسپورٹ کی عزت اور قانون کی بالا دستی اور اسی بیانیہ پر اسلام آباد کی کال دیں گے اور اسی منشور پر آئندہ الیکشن لڑیں گے ہم اسلام آباد میں کھلاڑیوں کو اکٹھا کر کے سازشیوں اور امپورٹڈ حکومت کو بھاگنے پر مجبور کر دیں گے ۔ حکومت کسی بھول میں نہ رہے کہ عمران خان اب اپنے وعدے کے مطابق زیادہ خطرناک بننے والا ہے۔
محمود صاحب نے اخبار میز پر رکھتے ہو ئے کہا ، کافی ہے یا اور کچھ بھی پڑھ دوں ، عمران خان کا اب کوئی جوڑ نہیں ، پونے چار سالہ دور کا تجربہ بھی اس کے پاس ہے، اب اسلام آباد میں دھرنا دے کر امپورٹڈ حکمرانوں کو دن میں تارے دکھانے کی طاقت کابیانیہ ہی چلے گا ، یہ ساجھے کی حکومت کسی وقت بھی ٹوٹ سکتی ہے کس کس کی منت کریں گے۔ ایم کیو ایم کو گورنر ی دینے کے لیے مقدمات ختم کرنا پڑیں گے ، اختر مینگل کو خوش رکھنے کے لیے لاپتا افراد کا پتہ بتانا پڑے گا ۔ اے این پی ابھی تک وزارت لینے کو تیار نہیں ، معاشی حالات اگر عمران خان نے خراب کردیئے تو ان کے پاس کونسا الہ دین کا چراغ ہے کہ رگڑیں گے اور سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ؟جواب دو، ہے کسی کے پاس جواب؟
ٹوٹو میاں آف موچی دروازہ اپنی جگہ سے اٹھے اور ابھی واک آوٹ کا ارادہ ہی باندھ رہے تھے کہ محمود صاحب بولے میاں جی ۔میدان سے بھاگنے کی اجازت نہیں ، بڑا چہک چہک کر عمران خان کا ریکارڈ لگاتے تھے ۔ اب تو اس کی چھٹی کے بعد آپ کا کلیجہ ٹھنڈا ہوگیا ہو گا ۔ جواب دیں ؟
ٹوٹو میاں ۔ بھائی ابھی بالے قصائی کے لوٹے والے زخم نہیں بھرے ، تمہارا اخباری خبر نامہ سن کر بھی سر درد شروع ہو گیا ہے جانے دو۔ تم لوگوں کے پاس دلیل کوئی نہیں ، صرف باتیں ہی باتیں ہیں ، خوش رہو ۔ عمران خان کی بیعت کی ہوئی ہے تم لوگوں نے ۔یاد رکھو۔ لڑائی ہمیشہ اس بحث میں ہوتی ہے جہاں دلیل نہ ہو ۔ رواداری اور برداشت کھلاڑیوں کے قریب سے نہیں گزری ، تمہارا لیڈر جذباتی کر کے اپنے مقاصد نکالنا چاہتا ہے پہلے تم’’ مجھے کیوں نکالا ؟‘‘ کا مذاق اڑاتے تھے، اب اللہ نے تم لوگوں کو موقع عطا کر دیا ہے’’ مجھے کیوں نہیں بچایا ؟‘‘ کا جواب ڈھونڈ و ۔ تمہیں سلیکٹڈ ہونے کا بھی جواب مل جائے گا ۔تمہارے سیانے وزیر فواد چودھری تمام راز فاش کر چکے ہیں کہ کس سے تعلقات خراب ہو ئے ۔محمود صاحب ۔ جناب ہوا کے گھوڑے پر سوار ہو کر جواب نہ دیں ، ہم نے تحمل سے تبدیلی سرکار کا مقدمہ آپ کے سامنے پیش کیا آپ ہی رواداری کا مظاہرہ کر لیں ۔ الزام لگائیں کیوں نہیں بچایا گیا؟
ٹوٹو میاں نے انتہائی احتیاط سے کہا بھائی کھلاڑی جذباتی ہیں تمہارا لیڈر اپنے پیاروں کے جذبات سے کھیل رہا ہے کوئی بتائے کہاں گئی سپورٹس مین سپرٹ؟
محمود صاحب بولے ۔ ٹوٹو میاں جی ۔ ہم آپ کی عزت کرتے ہیں ہمیں کچھ سمجھائیں تو سہی؟
ٹوٹو میاں۔ اپنے سر کی پٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولے بھئی بالے قصائی کی عزت افزائی ہی بہت ہے میرے لیے۔
کھلاڑیوں کے جیالے بوٹ والی سرکار فیصل واڈا کہتے ہیں اوپر اللہ میاں اور نیچے عمران خان ۔ جب اور سمجھ نہیں آئی تو ان سے اینکر خاتون نے دوبارہ پوچھا تو بولے ، اللہ کے بعد صرف عمران خان ہے پاکستان کو سنبھالا دینے والا ، جہاں اس انداز میں کفر بولا جارہا ہو وہاں کوئی کیا کر سکتا ہے ؟مالک کائنات سے رحم کی درخواست ہی کی جا سکتی ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی عقل پر پڑے تالے کھول دے کیونکہ اب مقابلہ سیاستدانوں سے آگے بڑھ کر اللہ تعالیٰ تک پہنچ گیا ہے ، کاش کوئی انہیں سمجھائے کہ ’’ات خدا دا ویر‘‘۔ خان اعظم نے سیاست میں اسلام اور ریاست مدینہ کا تڑکا لگا کر قوم کے ذ ہین خراب کر دیئے ۔ بولو تو سر پھڑ والو، لہٰذا ہم اب کچھ نہیں کہتے ، سوشل میڈیا کھلاڑیوں کے حوالے سے بہت تگڑا تھا ، اس نے نہ قومی ادارے چھوڑے اور نہ ہی اہم شخصیات نتیجتاً لفظوں کی تکریم بھی جاتی رہی اور اداروں کا بھرم بھی نہ رہا ، اب دوسری جانب سے بھی سوشل میڈیا سے حملہ ہوا ہے، خیر منائیں کھلاڑی ، انھیں برابری کا جواب ملنا شروع ہو گیا ہے وہ انہیں جلد قائل کر لیں گے کیوں نہیں بچایا گیا؟اگر محمود صاحب اجازت دیں تو ایک کھلاڑی کا پیغام سنا دوں ؟
حمید صاحب ۔ ٹوٹو میاں۔ آپ کو اجازت کی ضرورت نہیں نکالیں دل کی بھڑاس۔
ٹوٹو میاں ۔ تو سنیے ایک کھلاڑی کے ارشادات ۔ ایک لیڈر جس نے اپنی تعلیم برطانیہ سے مکمل کی، اسے ہال آف فیم میں شامل کیا گیا ، اسے ابتدائی عملی زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، اس نے ایک غیر مسلم خاتون سے شادی کی ، اس کی شادی ناکام ہوئی اور بچوں سمیت واپس چلی گئی ، وہ اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز پر ناکام ہوا، دس  سال کی جدوجہد میں صرف ایک نشست ملی، اسکی پارٹی نے شہر لاہور کے پہلے ہی جلسے میں عوام کے دل جیت لیے تو تمام سیاسی  پارٹیاں اس کے خلاف ہوگئیں۔ آپ سمجھ رہے ہو ں گے کہ یہ عمران خان کی کہانی ہے؟ نہیں جناب یہ بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی کہانی ہے۔ صرف یہ سوچیں کہ تاریخ نے اپنے آپ کو کیسے دوہرایا ۔ یقین نہیں آتا  لیکن عمران خان کو ان خطوں پر پرکھیں۔ عمران خان کے سوا کوئی دوسرا نہیں ملے گا ۔
محمود صاحب۔ آپ اختلاف کریں اس میں غلط کیا ہے ؟
ٹوٹو میاں ۔ اگر جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں ؟
محمود صاحب فرمائیں ؟
ٹوٹو میاں ۔ اپنے لیڈر کا قبلہ تو درست کریں حضرت معاویہؓ کے نظام حکومت سے ریاست مدینہ نیا پاکستان بنانے چلے تھے ، کبھی ٹرمپ کی دوستی پر ناز کیا ، کبھی عوامی جمہوریہ چین کے انداز حکومت سے ریاست مدینہ قائم کرنے کی خواہش ظاہر کر دی اور پھر صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کی دوستی اور پاگل پن کے ردعمل میں گھاس نہیں ڈالی تو ریاست مدینہ کو تقویت دینے کے لیے روس چلے گئے۔ بھائی کوئی توا نہیں بتائے کہ دین حق اسلام اور نسخہ کیمیا قرآن حکیم کی حکمت میں یہود و نصارا سے دور ی کی ہدایت ہے، ریاست مدینہ کے لیے ضابطہ حیات قرآن مجید اور اس کے معلم حضور اکرم ﷺہیں اِدھر اُدھر دھکے کھانے کی آخر کیا ضرورت پیش آگئی ۔ سوچیں غور کریں پارلیمانی نظام پارلیمنٹ کے بغیر ناممکن لیکن آپ انوکھے لاڈلے ہیں اس لیے پارلیمنٹ، عدلیہ اور قومی ادارے آپ کے لیے کچھ بھی نہیں ، بس یہی جواب ہے تمہیں کیوں نہیں بچایا ۔ یہ کہہ کر ٹوٹو میاں چل دیئے اور محمود صاحب منہ تکتے رہ گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button