Column
دہلی کا بیٹا، مودی کا مضبوط متبادل ….. احمد نوید

احمد نوید
ہم ایک نیا ہندوستان بنائیں گے ۔ ایسا ہندوستان، جہاں سب ایک دوسرے سے محبت کریں گے اور یہاں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ ایسا ہندوستان جہاں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا، جہاں ہماری مائیں اور بہنیں محفوظ ہوں گی۔ جہاں امیر اور غریب دونوں کے بچے اچھی تعلیم حاصل کریں گے۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو بھارت کی پنجاب اسمبلی انتخاب میں زبردست کامیابی ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے اپنی وِکٹری سپیچ میں کہے۔
عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر بہت آہستگی اور شائستگی کے ساتھ اپنا ووٹ بنک بڑھا رہے ہیں ۔ عام آدمی پارٹی نے گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں ہونے والے انتخابات میں 117میں سے 92نشستوں کی زبردست کامیابی حاصل کی۔ اس جیت کے نتیجے میں عام آدمی پارٹی دہلی کے بعد بھارت کے صوبہ پنجاب میں بھی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے ۔ کیجریوال کا اپنی وکٹری سپیچ میں کہنا تھا کہ پنجاب کے لوگوں نے اُن کی پارٹی کو بہت بڑا مینڈیٹ دیا ہے ، حالانکہ مخالفین اور حریفوں کی طرف سے اُنہیں اس انتخابات میں ہرانے کے لیے بہت سازشیں کی گئی تھیں ۔کیجریوال پر انہی کی پارٹی کے ایک سابقہ رہنما نے پنجاب کے علیحدگی پسندوں کی حمایت کا الزام لگایا تھا اور اُنہیں دہشت گرد قرار دیاتھا، جس پر عام آدمی پارٹی کے کنوینر کیجریوال کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کا ایسا سب سے پیارا دہشت گرد بننا پسند کریں گے جو سکول اور ہسپتال بناتا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی زبردست جیت نے بڑے سیاسی قد آوروں کو دھول چٹادی ہے۔ کیجریوال نے اپنی جیت کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ پہلے انقلاب دہلی میں آیا ، اب پنجاب میں آیا اور یہ انقلاب اب پورے ملک میں پہنچے گا۔ کیجروال کے نظریات اور خیالات سے یہی پتہ چلتا ہے کہ وہ شخص خدمت کی سیاست پر یقین رکھتا ہے۔ میرا اپنا خیال ہے کہ یہ بندہ مستقبل قریب میں بی جے پی اور خاص طور پر مودی کے لیے سنگین چیلنج بن سکتا ہے ۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ کیجریوال نے دہلی میں ڈلیور کیا ہے ۔ دہلی میں اُن کی ٹیم اور انتظامیہ نے کئی ایسے کارنامے سر انجام دئیے ہیں جو کیجریوال کے لیے اعزازات بن چکے ہیں ۔
ممتا بینر جی کو اگر بنگال کے لوگ بنگال کی بیٹی کا لقب دیتے ہیں تو یقیناً کیجریوال کو دہلی کا بیٹا کہا جا سکتا ہے۔ بھارت میں مرکزی حکومت سنبھالے بی جے پی اس وقت بہت سی بدنامیاں اپنے کھاتے میں ڈالے ہوئے ہے۔ کرپشن ، نفرت ، قوم پرستی، مسلمان دشمنی سمیت اور کئی ایسے اہم ترین معاملات ہیں جن کی وجہ سے بی جے پی کے جہاز میں کئی سوراخ ہو چکے ہیں اور یہ اپنے مزید عروج سے محروم ہونے کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ اب رہی سہی کسر عام آدمی پارٹی پوری کر رہی ہے۔ سیاسی مفکرین کا ٰخیال ہے کہ کیجریوال مودی کے مضبوط متبادل کے طور پر تیار ہو رہے ہیں ۔ واقعی اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عام آدمی پارٹی اس وقت مودی کے لیے شدید خطرہ بنتی جا رہی ہے اور خاص طور پر ایسے حالات میں جب مودی کی قیادت کی وجہ سے ہندوستان نہ صرف اپنا وقار کھو چکا ہے بلکہ بہت تیزی سے ایسے ہندو معاشرے کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کی آزادی داﺅ پر لگی ہوئی ہے ۔ غالباً صرف یہی ایک پہلو کیجر یوال کو مودی کے متبادل کے طور پر تیار نہیں کر رہا۔ اس میں عام آدمی پارٹی کی گڈ گورننس کا ہاتھ بھی شامل ہے ۔ گڈگورننس کسی بھی حکومت کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہوتی ہے ۔ دوسرا اہم پہلومعیشت کی مضبوطی ہوتا ہے ۔ تیسری نہایت غور طلب بات کرپشن پر کنٹرول ہوتا ہے ۔ دہلی کی حدتک کیجریوال اِن تینوں محاذوں پر کامیاب ہوئے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں کیجریوال نے دہلی میں اچھے سکول ، محلہ کلینک اور مفت بجلی جیسا وژن بھی دیا۔ اچھی گورننس کیجریوال کی ہمیشہ اہم ترین ترجیح رہی ۔ ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات کو بھی انہوں نے بہتر بنایا ۔ اتنا ہی نہیں دہلی کا یہ سپوت کرپشن اور بدعنوانی کے بھی سخت خلاف ہے۔ بھارتی صحافی برکھادت کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیجریوال کا کہنا تھا کہ وہ کچھ بھی برداشت کر سکتے ہیں ، لیکن کرپشن نہیں ۔ کیجریوال نے نسل پرستی اور فرقہ واریت کو بھارت کا انحطاط قرار دیا۔ وہ اس حوالے سے بی جے پی پر ہمیشہ تنقید کرتے آئے ہیں ۔ وہ کانگریس سے بھی یہ سوال کرتے ہیں کہ گزشتہ 75سالوں میں سکولوں اور ہسپتالوں کو ترقی سے ہمکنار کرنے کے لیے کبھی سمت کا یہی تعین نہیں کیا گیا۔
دہلی کا یہ بیٹا مودی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے ۔ دہلی میں شاندار گڈگورننس کے بعد پنجاب کے اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی ۔ محرکات بتا رہے ہیں کیجریوال صرف یہیں رُکنے والے نہیں ۔ وہ ایک نیا ہندوستان بنانے کا عزم لیے ہوئے ہیں ۔ جس کا خواب آزادی پسند انقلابی بھگت سنگھ نے دیکھا تھا۔کیجریوال کو مستقبل میں اپنی کامیابیوں کی جانب بڑھتے ہوئے صرف اس چیز کا خیال رکھنا ہو گا کہ جو غلطیاں مودی سے سرزد ہوئیں ، کہیں وہی غلطیاں اُن سے سرزد نہ ہو جائیں ۔مودی خود پسندی اور خود تعریفی میں مبتلا انسان ہے ۔ اُسے اپنے اوپر فخر بھی ہے اور گھمنڈ بھی، جو غالباً تکبر کے زمرے میں آتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے ، جس سیاستدان اور حکمران نے تکبر کیا وہ کہیں کا نہ رہا۔ ہمارے ملک میں بھی ایک ایسی مثال موجود ہے ۔ کیجریوال نے ایک بار کہا تھا کہ لوگ اُنہیں ”بھارت کے حقیقی اور مثالی بیٹے “ کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ کیجریوال کے اس خیال میں خود پسندی دکھائی دیتی ہے اور یہی خود پسندی بڑھتے بڑھتے تکبر بن جاتی ہے ۔ کیجریوال کو چاہیے کہ وہ بھارت کا حقیقی اور مثالی بیٹا بننے کی بجائے حقیقی اور مثالی خدمت گار بنیں ۔







