Column

ازلی دشمن کا کارنامہ ….. ناصر نقوی

ناصر نقوی

ازلی دشمن بھارت نے صدق دل سے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ اس کی جانب سے میزائل میاں چنوں میںآگرنا، کمال کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔ پاکستان نے بھارت کی سابقہ غلطیوں کی طرح ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج کیا تو بھارتی وزارت دفاع نے غلطی کا اعتراف کر لیا ۔ ان کا بیانیہ ہے کہ معمول کی دیکھ بھال کے دوران یہ غیر معمولی غلطی سرزد ہوئی جس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان نے یہ عذر تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کتنی عجیب سی بات ہے کہ معمول کی دیکھ بھال کے دوران غلطی سے میزائل فائر ہو گیا، یعنی واقعہ حادثاتی طور پر رونما ہوا، اگر یہی غلطی پاکستان کی جانب سے ہوتی تو بھارت واویلا کرکے دنیا سر پر اٹھا لیتا کہ پاکستان نے میزائل کے ذریعے سرحدی خلاف ورزی کی، وہ اپنی دشمنی پر بھارت سے چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے ہم جتنی بھی تاویلیں دیتے کوئی نہ مانتا کہ میزائل غلطی سے فائر ہو ا، بات بھی کسی حدتک درست ہے کہ کسی نے چھرا گن یا غلیل سے تو پتھر پھینکا نہیں جس کو درگزر کردیا جائے باقاعدہ سپر سانک میزائل فائر ہوا ، یہ الگ بات ہے کہ جائے حادثہ ایسی تھی کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بھارتی وزارت دفاع اس کارنامے کو تکنیکی خرابی سے جوڑ رہی ہے لیکن سوچنے کی بات ہے کہ اتنی بڑی غلطی، دوایٹمی طاقتوں اور ازلی دشمن کے درمیان جنگ چھیڑ سکتی تھی، پاکستان تو امن پسند ملک ہے لیکن ازلی دشمن بھارت میں تو آدھی درجن سے زیادہ ریاستوں میں علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہیں، ایسے میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ انتہائی خطرناک ہے، اس واقع سے بھارت نے از خود یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ غیر ذمہ ملک کی حیثیت سے ایٹمی صلاحیت کو بحفاظت نہیں رکھ سکتا۔ قدرت کا کمال ہے کہ بھارتی الزامات از خود دم توڑ گئے کہ پاکستان چھوٹا اورغریب ملک ہے، اس کا ایٹمی طاقت بننا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے اس کی میزائل ٹیکنالوجی بہترین ہونے کے باوجود غیر محفوظ ہے، لہٰذا اِسے ایٹمی صلاحیتوں سے محروم کیا جائے لیکن پاکستان اور اِس کی سیاسی اور عسکری قیادت نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیااور کبھی ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے غیر ذمہ داری نہیں اپنائی کیونکہ پاکستان کی یہ صلاحیت خطے میں امن کی ضمانت ہے جبکہ بھارت یہ دعویٰ ہرگز نہیں کر سکتا ، پاکستان کے مقابلے میں بھارت نے اسلحہ بارود اورجدید ہتھیار زیادہ اکٹھے کر رکھے ہیں، امریکہ بہادر نے بھی اسے پاکستان اور چین سے ڈرا ،ڈرا کر خوب سامان حرب و ضرب فروخت کیا ، کسی نے یہ نہیں سوچا کہ بھارتی فوجی مایوسی کا شکار اور حالات کے باعث خود کشی پر مجبور ہیں۔ مختلف ریاستوں میں حکومت مخالف تحریکیںبھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اگر غلطی سے ایٹمی ہتھیاران کے ہتھے چڑھ گئے تو نتائج کیا ہونگے ۔ عالمی اداروں کے لیے لمحہ فکرہے کہ اگر میزائل غلطی یا تکنیکی خرابی سے چل گئے تو اِس کے ردعمل پر عالمی امن بھی تباہ ہو سکتا ہے، یقینا یہ تشویش ناک صورت حال ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ تکنیکی غلطی بھارتی مسلح افواج کے کسی ذمہ دار فرد سے سرزد ہوئی یا کہ اسے داغنے والے کوئی اور تھے جسے غلطی کہہ کر ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ پاکستانی حکام نے بھارت سے اس سلسلے میں سات سوال کر دئےے کہ یہ کوئی معمولی غلطی نہیں ، جس کو محض اندرونی عدالتی تحقیقات سے نمٹایا جا سکے یہ سنگین معاملہ ہے جسے کبھی بھی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جا سکتا ، کیونکہ میزائل کی قسم اورخصوصیات بھی نہیں بتائی گئیں بلکہ یہ بھی چھپایا جا رہا ہے کہ اسے کس کی غلطی سے چلایا گیا؟

پاکستان نے بھارت سے اس سلسلے میں سات سوال کے جواب مانگے ہیں لیکن وہ حسب سابق بات گول کرنے کا خواہشمند ہے حالانکہ بھارتی حکام کی جانب سے پیش کی گئی سادہ وضاحت کسی طور پر قابل قبول نہیں، یقینا پاکستان حقیقی معلومات تک رسائی چاہتا ہے اور اسے پتہ ہونا چاہئے کہ حادثاتی طور پر چلا یا گیا میزائل پاکستانی حدود میں کیسے داخل ہوا؟ اگر یہ میزائل خود تباہی کے طریقہ کار سے لیس تھا تو یہ حقیقت میں ناکام کیوں رہا؟بھارتی ذمہ داری ہے کہ وہ آئیں بائیں شائیں کرنے کی بجائے فوری طور پر اس حادثاتی میزائل کی لانچنگ کی تفصیل بتا کر اعتماد بحال کرے کیونکہ وزارت دفاع نے تمام وضاحتیںپاکستان کے مطالبے کے بعد پیش کی ہیں فرض کریں کہ یہ حقیقت میں غلطی سے چلا تو بھارتی ذمہ داری یہ تھی کہ وہ پاکستان کے مطالبہ سے پہلے وضاحت کرتے لیکن ایسا نہیں ہوا لہٰذا عالمی برادری جوہر ی ماحول کے تقاضوں کے مطابق اس سنگین نوعیت کے واقعے کا نوٹس لے اور تحقیقات کرکے حقائق دنیا کے سامنے لائے بلکہ عالمی قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے ایسی کارروائی کرے کہ مستقبل میں اس جیسا کوئی دوسرا واقعہ پیش نہ آئے۔ بات قابل غور ہے کہ بھارت نے غلطی کے ازالے کے لیے پاکستانی احتجاج کا انتظار کیوں کیا؟وہ کیا سمجھ رہا تھا کہ پاکستان اس حادثے سے بے خبر رہے گا اور بات آئی گئی ہو جائے گی ایسا نہ ہوا، نہ ہوسکتا تھا پھر بھارت نے ایسی غیر ذمہ داری کیوں کی ؟ دونوں ممالک کی یہ خوش قسمتی ہے کہ کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا لیکن سرحدی حدود ہی نہیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی یوں اگر اسے مسلح افواج نے ہینڈل کیا ،کوئی غیر ملوث نہیں تھا تب بھی یہ واقعہ بھارتی اسٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے میںسنگین نوعیت کی بہت سی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے لہٰذا پاکستان کا یہ مطالبہ درست ہے کہ تمام حقائق اس لیے بتائے جائیں ، بھارت اپنی کوتاہی تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کی حامی بھرے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان مزید غلط فہمیاں پیدا نہ ہوں ۔
جوہری ہتھیار وں کے حوالے سے بھارت اور اسکے حواری ہمیشہ سے پاکستان کو غیر محفوظ قرار دیتے تھے حالانکہ پاکستان نے کبھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ ہر الزام کے جواب میں دنیا کو یقین دہانی کرائی کہ جوہری ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں ہیں لیکن بھارت دہشت گردوں اور دہشت گردی کے واقعات سے جوڑ کر پاکستان کو غیر محفوظ قرار دیتا تھا بلکہ ایک بڑا الزا م یہ بھی لگاتا تھا کہ پاکستان کے جوہری اثاثے اگر طالبان کے ہاتھ لگ گئے تو دنیا کی تباہی کا باعث بنیں گے ۔ آج قدرت نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو اس کی اپنی لفظی جنگ میں جھونک دیا اور اس کے پاس کوئی ذمہ دارانہ جواب نہیں۔ اس واقعے کے حوالے سے پاکستان کو اپنے خارجہ محاذ کواستعمال کرکے بھارتی غیر ذمہ دارانہ رویے کی تشہیر کرنی چاہیے تاکہ اِس کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوسکے ۔ فی الحال نقصان نہ ہونے پر بھارتی حکومت اطمینان ظاہر کر رہی ہے مگر اسے یہ احساس نہیں کہ میزائل جس راستے سے ہوتا ہوا میاں چنوں پہنچا، اس راستے میںصرف پاکستان نہیں بلکہ سعودی عرب اور قطر کے مسافر بردار جہاز بھی نشانہ بن سکتے تھے، اگر کوئی ایسی پرواز نشانہ بن جاتی تو کتنے معصوم اور بے گناہوں کی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتیں، اس واقعہ کے ردعمل میں وزیر خارجہ شاہ محمو دقریشی نے درست کہا ہے کہ بھارتی غلطی سے جنگ چھڑ سکتی تھی مودی جی اور ان کی حکومت ہوش کے ناخن لے اور حقائق سامنے لائے ۔ بھارت میں اس وقت ’ہندتوا ‘ کی سوچ کی حامل حکومت قائم ہے اس لیے اسے شک کی نگاہ سے دیکھنا ہمارا حق ہے، یقینا اس غیر معمولی واقعہ کی تحقیقات بھی فوری اورغیر معمولی انداز میں ہونی چاہیے تاکہ دنیا جان سکے کہ غلطی سے میزائل کس طرح چل جاتے ہیں میزائل کا چلنا اور پھر بھارتی حکام اور وزارت دفاع کی خاموشی اس بات کی چغلی کھا رہی ہے کہ یہ سنگین غلطی ہے معمولی نہیں۔یہ واقعہ حادثاتی نہیں بلکہ ازلی دشمن کا کارنامہ ہے اس کے عزائم کیا تھے، وہ میزائل داغ کر کیا حاصل کرنا چاہتا تھا، کیا مقصد پوراہوا یا نہیں؟ اِن سوالوں کا جواب تو بھارتیوں کو دینا ہی پڑے گا خواہ جتنے چاہیں تاخیر ی حربے استعمال کرلیں اگر جواب سے گریز کریں گے تو ثابت ہو جائے گا کہ ان کے جوہری اثاثے محفوظ ہاتھوں میں نہیں، یہ کسی وقت بھی ہمسایہ ممالک کے لیے عذاب بن سکتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button