Column
بسمہ معروف کی بیٹی ، امن کی فاختہ ….. احمد نوید

احمد نوید
کہتے ہیں ہر بیٹی کا باپ بادشاہ نہیں ہوتا ، مگر ہر بیٹی باپ کے لیے شہزادی ہوتی ہے ۔ کچھ ایسی ہی چاہت اور ایسے ہی جذبات بیٹیوں کے لیے ماﺅں کے ہوتے ہیں۔پاکستان کی خواتین کی کرکٹ ٹیم آج کل آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے نیوزی لینڈ کے دورے پر ہے ۔
گزشتہ دنوں پاکستانی وویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف کی چھے ماہ کی بیٹی کی انڈین وویمن کرکٹ پلیئرز کے ساتھ ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوئی تھیں ۔ سوشل میڈیا پر بھارتی وویمن کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی خواتین نے جس طرح بسمہ معروف کی بیٹی کے ساتھ محبت، چاہت اور اپنائیت کا اظہار کیا ۔ وہ احسن اور خوبصورت رویہ قابل تعریف اور قابل ستائش تھا۔ بسمہ معروف کی بیٹی فاطمہ کے ساتھ بھارتی وویمن کرکٹ پلیئرز کی محبت اور انداز الفت کو کروڑوں شائقین کرکٹ نے پسند کیا۔
پاکستان اور بھارت کرکٹ کے میدانوں میں روایتی حریف ہیں ۔ دونوں کے درمیان میچ گویا جنگ کا سماں پیش کرتے ہیں۔ لیکن کھیل کے میدانوں کے باہر دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں کی دوستیوں کے چرچے رہتے ہیں ۔ دونوں ملکوں کے کھلاڑی کھیل کی سختیوں اور تلخیوں کو میدان کے اندر ہی چھوڑ کر ڈریسنگ رومز کا رُخ کرتے ہیں۔ماضی میں ایسے کئی واقعات ہو چکے ہیں جو خبروں اور سوشل میڈیا کی زینت بنے اور سراہے گئے ۔ جیسا کہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ویرات نے شاہد آفریدی کو ایک جرسی تحفے میں دی تھی ، جس پر دھونی سمیت ہندوستان کے بیشتر کھلاڑیوں کے آٹو گراف تھے ۔
ماضی میں بسمہ معروف کی بیٹی کی طرح ہی دھونی اور کوہلی نے اظہر علی کے بیٹوں کے ساتھ تصاویر بنوائی تھیں ۔ جسے سوشل میڈیا پر بے حد سراہا گیا ۔ اظہر علی نے بھارتی کھلاڑیوں کے اس خوبصورت جذبے کی تعریف کے لیے ایک ٹویٹ بھی کی تھی۔ غالباً بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ایم ایس دھونی نے سرفراز کے چھوٹے بیٹے کو گود میں لے کر تصویر بنوائی تھی۔
کھیل کے میدانوں کے باہر دونوں ملکوں کے کھلاڑی اکثر اکٹھے دیکھے جاتے ہیں ۔ مذاق ، ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا ، ایک دوسرے سے مفید مشورے لینا ،دونوں کھلاڑیوں کا معمول ہے ۔ شعیب ملک ، شعیب اختر ، اظہر محمود اور وسیم اکرم وہ کھلاڑی ہیں جن کا بھارتی کھلاڑیوں کے ساتھ اچھا رشتہ ہے ، شاید اسی لیے دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ کھیل کو کھیل رہنا چاہیے ، میڈیا دونوں ملکوں کے درمیان کھیلے جانے والے میچوں کو جتنا ہائپ کریٹ کردیتا ہے ، اُس سے تناﺅ بڑھتا ہے اور دونوں کے درمیان میچ کو خواہ مخواہ جنگ سمجھا جانے لگتا ہے ۔
بھارتی کرکٹ کھلاڑی آشیش نہرا نے ایک با ر کہا تھا کہ 2004کی کرکٹ سیریز میں جب بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی تو وہ ایک شاندار سیریز تھی ۔ لاہور اور راولپنڈی کرکٹ شائقین کے ہاتھوں میں اُنہیں بے شمار ہندوستانی جھنڈے دکھائی دئیے تھے۔ اس سیریز میں پاکستانیوں نے ان بھارتی شائقین کا بہت خیال رکھا تھا جو یہ سیریز دیکھنے کے لیے بھارت سے آئے تھے ۔
بھارتی کرکٹ کھلاڑی آشیش نہرا نے ایک با ر کہا تھا کہ 2004کی کرکٹ سیریز میں جب بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی تو وہ ایک شاندار سیریز تھی ۔ لاہور اور راولپنڈی کرکٹ شائقین کے ہاتھوں میں اُنہیں بے شمار ہندوستانی جھنڈے دکھائی دئیے تھے۔ اس سیریز میں پاکستانیوں نے ان بھارتی شائقین کا بہت خیال رکھا تھا جو یہ سیریز دیکھنے کے لیے بھارت سے آئے تھے ۔
کیسا یادگار وقت تھا۔ ماضی کے وہ تعلقات کرکٹ کی ہی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان قائم ہوئے تھے۔ اس سیریز میں شعیب اختر نے بھارتی کھلاڑیوںکو اپنے گھر کھانے کے لیے مدعو کیا تھا اور راولپنڈی شہر کی سیر بھی کرائی تھی ۔ آشیش نہرا نے ارشد خان ، شاہد آفریدی اور شعیب ملک کے ساتھ رہ کر کچھ پنجابی بھی سیکھ لی تھی ۔ بھارتی کھلاڑی ہر بھجن اور شعیب اختر کی دوستی مشہور ہے ۔
پاکستانی کرکٹ پلیئر سہیل تنویر نے بھی 2007میں ہندوستان کے دورے کے دوران یادگار وقت گزارہ ۔ سہیل تنویر نے بتایا تھا کہ دونوں کھلاڑی ایک ساتھ کھانا کھاتے تھے۔ شاہ رُخ نے دونوں ٹیموں کی میزبانی میں ایک پروگرام بھی منعقد کیا تھا۔ سہیل تنویر نے اس سیریز کو یوراج اور ہر بھجن سنگھ کے ساتھ مذاق اور شرارتیں کرنے کے حوالے سے ناقابل فراموش قرار دیا۔ پاکستانی کھلاڑی یاسر حمید بھی بھارتی میچوں کو یادگار قرار دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہیں تذکرہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 2004کی بھارتی سیریز کے بعد وہ سہواگ اور یوراج کے بہت قریب ہو گئے تھے ، اور دونوں کھلاڑی اُنہیں ڈان کہہ کر چھیڑتے تھے ، مذاق کرتے تھے۔
پاک بھارت میچوں سے بہت سی داستانیں جڑی ہوئی ہیں ۔ شاہد آفریدی ، عبدالرزاق اور محمد یوسف اکثر ہربھجن سنگھ کے ساتھ بھی مذاق اور نوک جھونک کرنے کے لیے مشہور تھے ۔ آشیش نہرا نے پاکستان میں ملنے والی مہمان نوازی اور گرم جوشی کو ناقابل فراموش قرار دیا۔
بسمہ معروف کی ننھی پری نے جس طرح دونوں ملکوں کے کرکٹ شائقین کے نہ صرف دل جیتے بلکہ اُنہیں قریب لانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ گویا وہ امن کی فاختہ اور دوستی کی بارش کا پہلا قطرہ ہے ۔ جس کی پاکستان اور بھارت کو اشد ضرورت ہے ۔
بسمہ معروف کی بیٹی فاطمہ کی ایک مسکراہٹ کے لیے بھارتی وویمن کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوںکی کوششوں کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ دنیا بھر میں پاکستانی اور بھارتی جہاں جہاں ہیں اور وہ لوگ بھی جو پاکستانی یا بھارتی نہیں مگر دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ اور بہترین تعلقات دیکھنا چاہتے ہیں ۔ کاش اُن کے یہ ارمان پورے ہو جائیں ۔ دونوں ملکوں کے درمیان دوبارہ اچھے تعلقات کے آغاز کے لیے بسمہ معروف کی بیٹی جیسے واقعات کا تسلسل ضروری ہے جبکہ دونوں ملکوں کے کرکٹ شائقین عرصہ دراز سے دونوں ملکوں کے مابین کرکٹ سیریز کے بھی منتظر ہیں خواہ وہ بھارت میں ہو یا پاکستان ۔
یہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خیالات میں تبدیلی سے ہی ممکن ہے اور اُن کی قوم پرستانہ سوچ اور منفی نظریے نے دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات کو جو نقصان پہنچایا ہے ۔ وہ ناقابل تلافی ہے۔







