عظیم مسلم خواتین …. عبدالرشید مرزا

عبدالرشید مرزا
عائشہ سید 2013 سے 2018 تک ممبر قومی اسمبلی رہیں، اسمبلی میں پانچ سالوں کے درمیان کارکردگی کے اعتبار سے پانچویں نمبر پراور سوات یونیورسٹی کی منظوری اور تعمیر میں پیش پیش رہیں۔مالاکنڈ کے دیہی علاقوں میں گھوسٹ سکولوں میں تعلیم کا آغاز کروایا۔ خاندانوں میں خوف کی وجہ سے بچیوں کو تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے جس کی وجہ معاشرے کے نام نہاد خان اور وڈیرے تھے ، ان سے ہر محاذ پر جنگ لڑی اور بچیوں کو سکولوں اور کالجوں میں داخل کروایا۔ بچیوں کی تعلیم کے لیے دیہات میں جاکر ان کے والدین کو قائل کیا جو اپنی بچیوں کو سکول اور کالج نہیں بھیجنا چاہتے تھے، غریب اور یتیم بچیوں کے لیے فیس، یونیفارم اور کتابوں کا انتظام کیا۔ عائشہ سید کی عورتوں کی تعلیم کے لیے کوششیں دیکھ کر مجھے علامہ محمد اقبالؒ کے اشعار یاد آگئے جن میں انہوں نے فرمایا کہ عورتوں کو تعلیم سے مزین کرو۔ عورت اور تعلیم کے عنوان سے ان کی نظم کے چند اشعار پیش ہیں:
تہذیب فرنگی ہے اگر موت اس وقت
ہے حضرت انساں کے لیے اس کا ثمر موت
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازاں
کہتے ہیں اس علم کو اربابِ ہنر موت
بیگانہ رہے دین سے اگر مدرس زن
ہے عشق و محبّت کے لیے عِلم و ہ ±نر موت
ممبر قومی اسمبلی کی حیثیت سے مختلف ممالک میں جاکر انہوں نے عورتوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی ۔ صحافیوں اور گواہ کی حفاظت کابل منظور کروایااور سود کے خاتمے کے لیے بل پیش کیا۔
عائشہ فاروق پاکستان اور جنوبی ایشیا کی پہلی فائٹر پائلٹ ہیں۔ بہاولپور سے تعلق رکھنے والی عائشہ پاکستان ایئر فورس کے لیے چینی کمبیٹ F-7PG طیاروں پر پرواز کرتی ہیں۔ پاکستان ایئر فورس کی تعریف کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ انہیں کبھی بھی لڑکی ہونے کی حیثیت سے کم یا زیادہ رسپانس نہیں دیا گیا بلکہ ہر فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہوا۔ عائشہ فاروق تین سال کی تھیں، جب ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ عائشہ کہتی ہیں انہیں شروع ہی سے معاشرے سے مقابلہ کرنے کی تربیت دی گئی۔ عائشہ نے سخت عملی اور جسمانی ٹریننگ حاصل کرکے دکھایا کہ خواتین کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ عائشہ کا نوجوان لڑکیوں کو مشورہ ہے کہ کسی رول ماڈل کو دیکھنے کے بجائے خود ایک رول ماڈل بن جانا چاہیے۔ ان کی زندگی یادگار واقعات سے بھرپور ہے لیکن وہ اپنی پہلی سولو فلائٹ کو ابھی تک نہیں بھول پائیں۔ جاگتے ہوئے خوابوں کو مکمل ہوتے دیکھنا واقعی ایک ناقابل فراموش واقعہ تھا۔ جذباتی انداز میں اپنے تاثرات کو بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ”یہ ایک عجیب ہی احساس تھا کہ میں جہاز کو تنہا ا ±ڑا رہی ہوں اور یہ میرے کنٹرول میں ہے۔ میں نے جہاز کو گ ±ھماتے ہوئے خود کو دانِستہ طور پر یہ احساس دلایا کہ میں بہت بلندیوں پر ہوں۔ اس وقت میری خوشی دیدنی تھی۔“
مریم مختیار پہلی خاتون جنہوں نے بطور فائٹر پائلٹ پاکستان ایئر فورس کو جوائن کیا اور گریجویشن مکمل کی، وہ 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شریک تھیں، انھوں نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں فائٹر جیٹ پائلٹ کی تربیت حاصل کی۔ مریم افواج پاکستان کے نظم و ضبط سے بہت متاثر اور کہا کرتی تھی کہ مجھے فوج کی وردی بہت متاثر کرتی تھی، اس لیے میں نے پاکستان ایئر فورس جوائن کرنے کا فیصلہ کیا، میں کچھ ایسا کرنا چاہتی تھی، جو معمول کے کاموں سے ہٹ کر ہو، فائٹر پائلٹ مریم مختار کا شمار لڑاکا طیارے کی ان پانچ خواتین پائلٹس میں ہوتا تھا، جنہیں محاذ جنگ تک جانے کی اجازت تھی۔ مریم نے دوران ڈیوٹی شہید ہونے والی پاک فضائیہ کی پہلی فائٹر پائلٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا، حکومت نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں تمغہ بسالت سے نوازا۔
ثمینہ خیال بیگ ماو ¿نٹ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون اور تیسری پاکستانی شخصیت ہے یہی نہیں بلکہ 21 سال کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دینے والی کم عمر ترین مسلمان خاتون بھی ہے۔ ثمینہ خیال سات چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی مسلمان پاکستانی خاتون ہیں ۔ کے ٹو، جسے دنیا کا کٹھن ترین پہاڑ سمجھا جاتا ہے وہ کے ٹو کو بھی سر کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ثمینہ دنیا کے سات بر اعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر کر چکی ہیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں انہوں نے عزم و ہمت کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔
اقبا لؒ نے اپنی شاعری میں عورت کا مختلف انداز میں بار بار ذکر کیا ہے۔ وہ عورت کا ذکر نہایت عزت واحترام کے ساتھ کرتے ہیں۔ تو کبھی عورت کی جفا کشی اور دلیری پر دادِ تحسین دیتے ہیں۔ کبھی اس کی تعلیم وتربیت کی طرف توجہ دلاتے ہیں اور عورت کی عزت وحقانیت کو مرد کا اولین فریضہ بتایا ہے۔ چنانچہ عورتوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ:
وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ا ±سی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشتِ خاک اس کی
کہ ہر شَرَف ہے اِسی د ±رج کا د ±رِ مکنوں
مکالماتِ افلاطوں نہ لکھ سکی، لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرارِ افلاطوں







