Uncategorized

23 مارچ 1940 کو قائداعظم محمّد علی جناح کی زیرصدارت آل انڈیا مسلم لیگ کا تاریخی اجلاس ہوا جس میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی
تھی، جس جگہ یہ قرارداد منظور ہوئی تھی اس جگہ مینار پاکستان تعمیر کیا گیا ہے ۔
جہاں مینار پاکستان ہے پہلے اس جگہ کو منٹو پارک کہتے تھے جو سلطنت برطانیہ کا حصہ تھی
اب اس کا نام اقبال پارک رکھ دیا گیا ہے ۔
مینار پاکستان کے سامنے بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا مزار ہے ۔
مینار پاکستان کے احاطہ میں قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کا مزار بھی ہے۔ مینار پاکستان کے اردگرد خوب صورت سبزہ زار، فوارے، راہداریاں اور ایک جھیل بھی موجود ہے۔
مینار پاکستان کی تعمیر کیلئے 1960 میں اس وقت کے صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے ایک کمیٹی تشکیل دی
اس کا ڈیزائن ترک ماہر تعمیرات نصر الدین مراد خان نے تیار کیا۔ تعمیر کا کام میاں عبدالخالق اینڈ کمپنی نے 23 مارچ 1960ء میں شروع کیا۔ اور 21 اکتوبر 1968ء میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی


مینار کا ڈیزائن مشہور ترک ماہر تعمیرات نصرالدین مراد خان نے تیار کیا جنہوں اپنی فیس بھی رضاکارانہ طور پر نہیں لی تھی۔
‘مینارِ پاکستان کی تعمیر پر75 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے اور یہ رقم سینما گھروں اور گھڑ دوڑ کی ٹکٹوں پر اضافی ٹیکس لگا کر حاصل کی گئی تھی۔ اس مینار کا ڈھانچہ 18 ایکڑ رقبے پر محیط ہے،
اس مینار کی بلندی 196 فٹ 6 انچ ہے، جب کہ ٹاپ پر ساڑھے سولہ فٹ اسٹین لیس اسٹیل کا گنبد نصب کیا گیا ہے، جس سے روشنی منعکس ہو کرہر سُو کرنیں بکھیرتی ہے۔
مینار میں 5گیلریاں اور 20منزلیں ہیں، پہلی گیلری 30فٹ کی اونچائی پر ہے۔ جس کے بعد بالائی منزل پر جانے کے لیے پہلی منزل 95سیڑھیوں کے بعد آتی ہے۔ ، مینار کے اوپر جانے کے لیے مجموعی طور پر 324 سیڑھیاں ہیں اس کے علاوہ جدید لفٹ بھی نصب کی گئی ہے،
مینار کا نچلا حصّہ پھول کی پتیوں سے مشابہت رکھتا ہے۔ نچلے بیرونی حصّےپر سنگِ مرمر کی7فٹ لمبی اور 2فٹ چوڑی 19تختیاں نصب ہیں، جن پرخطِ کوفی میں آیاتِ قرآنی اور خطِ ثلث میں اسمائے حسنہ کے علاوہ پاکستان کی آزادی کی مختصر تاریخ، قومی ترانہ، قائد اعظم کی تقاریر سے اقتباسات، علامہ اقبال کی نظم، ’’خودی کا سرِنہاں لااِلہ الّااللہ‘‘ اور قرار دادِ پاکستان کا مکمل متن اردو، بنگالی اور انگریزی زبانوں میں کندہ ہے۔ صدر دروازے پر ’’اللہ اکبر‘‘ اور ’’مینارِ پاکستان‘‘ کی تختیاں آویزاں ہیں۔ جو بھی لاہور آتا ہے وہ یہاں ضرورآتا ہے

جواب دیں

Back to top button