
طالبان کے وزیر داخلہ نے پاکستانی مذہبی شخصیات اور سیاسی رہنماؤں کے حالیہ ’نیک نیتی پر مبنی بیانات‘ کا خیرمقدم کیا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الدین حقانی نے کہا کہ وہ پاکستان میں افغانستان کے بارے میں دیے گئے ’تعمیری اور خیرخواہانہ‘ بیانات کی قدر کرتے ہیں۔ انھوں نے خاص طور پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مفتی تقی عثمانی کے بیانات کو سراہا۔
انھوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ بیانات کو بھی مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے تعلقات بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں علما کا ایک اجلاس ہوا۔ ہم اس موقع پر فضل الرحمان اور تقی عثمانی کے مثبت بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’اسی طرح پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اتوار کے روز افغانستان کے بارے میں ایک مثبت بیان دیا۔ ہم ہر اس تعمیری بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں جو ممالک کے درمیان روابط کو فروغ دے اور قوموں کو قریب لائے۔‘
افغان وزیر داخلہ نے ایک بار پھر طالبان کے اس مؤقف کو دہرایا کہ افغانستان کسی کے لیے خطرہ نہیں اور یہ گروہ ملک اور خطے میں امن و استحکام قائم رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کو یقین دلاتے ہیں کہ افغان کسی کے لیے خطرہ نہیں ہیں اور نہ ہی وہ کسی کے خلاف نقصان یا دشمنی کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ حال ہی میں کراچی میں ایک اجلاس کے دوران فضل الرحمان اور دیگر پاکستانی علما نے زور دیا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔







