Column

بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی ترقی کی کلید

اداریہ۔۔۔۔۔
بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی ترقی کی کلید
پاکستان ایک متنوع معاشرہ ہے جہاں مختلف مذاہب، ثقافتیں اور قومیتیں ساتھ رہتی ہیں۔ اس تنوع میں اتحاد اور ہم آہنگی کی قدر ہمیشہ سے ہماری اجتماعی طاقت کا حصہ رہی ہے۔ گزشتہ روز فیلڈ مارشل اور وزیراعظم کی مسیحی برادری کے تہوار کرسمس کی تقریبات میں شرکت نے اس بات کو پھر اجاگر کیا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق اور بین المذاہب ہم آہنگی ریاست اور معاشرتی سطح پر ترجیحی بنیاد پر برقرار رکھی جاتی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف و چیف آف ڈیفنس اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے راولپنڈی کے کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت کی اور مسیحی برادری کے ساتھ خوشیوں کا یہ موقع منایا۔ انہوں نے نہ صرف مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارک باد دی بلکہ امن، ہم آہنگی اور خوش حالی کے لیے نیک تمنائوں کا بھی اظہار کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کے مساوات، آزادی اور مذہبی رواداری کے وژن کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو پاکستان کے نظریے کی بنیادی اساس قرار دیا، جو یہ واضح کرتا ہے کہ مسلح افواج صرف دفاعی ادارہ نہیں بلکہ قوم کی یکجہتی اور مساوات کی حفاظت کا مضبوط ستون بھی ہیں۔ چرچ میں موجود افراد سے گفتگو کرتے ہوئے فیلڈ مارشل نے پاکستانی مسیحیوں کے قومی ترقی اور سلامتی میں دیرینہ کردار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج میں نسل در نسل مسیحیوں نے نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں اور یہ کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی ملک کی ترقی کی کلید ہے۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی اصل طاقت اس کے مساوی مواقع اور آئینی اقدار میں مضمر ہے، جو مذہب، نسل، ذات اور عقیدے سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج آئین کے تحت تمام شہریوں کی عزت، سلامتی اور مساوی حقوق کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہیں۔ اسی موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کرسمس کی تقریبات میں شرکت کرتے ہوئے مسیحی برادری کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور واضح کیا کہ پاکستان سب کا مشترکہ وطن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام شہریوں کو برابر کے حقوق اور مذہبی آزادیاں حاصل ہیں اور کسی کو مذہب کے نام پر زیادتی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ قانون ہر شہری کی حفاظت کے لیے موجود ہے اور کسی بھی قسم کی زیادتی پر فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیر اعظم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ انسانیت کے لیے ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہوئے، محبت، امن اور احترام کا درس دیا۔ آج کی دنیا میں اس پیغام کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور پاکستان میں مسیحی برادری سمیت تمام اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسیحی برادری نے پاکستان کی تاریخ میں مختلف شعبوں جیسے دفاع وطن، طب، تعلیم، عدلیہ اور صحت میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ مثال کے طور پر، بھارت کے حملے کے دوران فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے دشمن کے مقابلے میں بھرپور کارکردگی دکھائی، جس سے قوم میں جوش و ولولہ پیدا ہوا۔ یہ تقریبات اس بات کی عکاس ہیں کہ پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی اور اقلیتوں کے احترام کو ریاستی سطح پر اہمیت دی جاتی ہے۔ وزیر مملکت برائے بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی نے بھی واضح کیا کہ پاکستان میں ہندو، مسیحی، سکھ سمیت تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے جبکہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان اپنے آئینی اور اخلاقی فریم ورک کے تحت اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور بین المذاہب اتحاد کو فروغ دینے پر یقین رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں، رکن قومی اسمبلی نیلسن عظیم نے بھی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے اس بات کو سراہا کہ وزیراعظم نے اقلیتوں کو قومی دھارے میں شامل کیا اور کرسمس کے موقع پر امن، محبت اور درگزر کا پیغام دیا۔ مسیحی برادری کے رہنماں نے بھی اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس طرح کی تقریبات معاشرتی ہم آہنگی اور قومی اتحاد کو مضبوط کرتی ہیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا چرچ کا دورہ اور وزیراعظم کی تقریب میں شرکت، پاکستان کے آئینی وژن اور بین المذاہب احترام کے اصول کو اجاگر کرتے ہیں۔ مذہبی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی صرف نظریاتی نعرے نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے قائم کی جاتی ہیں۔ جب ریاست کے اعلیٰ حکام اقلیتوں کے ساتھ احترام، محبت اور برابری کے اصولوں کے ساتھ پیش آئیں، تو یہ معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے اور ملک کی داخلی استحکام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ پاکستان کے آئین میں واضح ہے کہ ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے اور ریاست اس آزادی کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم اور پاک فوج کے سربراہ دونوں نے اس اصول کو عملی طور پر ظاہر کیا، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق اور احترام پر عمل درآمد ایک قومی ترجیح ہے۔ اس سے یہ پیغام بھی جاتا ہے کہ پاکستان میں تمام شہری، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا پس منظر سے تعلق رکھتے ہوں، مساوی حیثیت کے حامل ہیں اور ان کے حقوق کی مکمل حفاظت کی جاتی ہے۔ یہ تقریبات نوجوان نسل کے لیے بھی اہم مثال ہیں، کیونکہ وہ یہ سیکھ سکتے ہیں کہ قومی ترقی، سلامتی اور معاشرتی ہم آہنگی میں ہر شہری کا کردار اہم ہے۔ پاکستان کی اصل طاقت اس کے مساوی مواقع، آئینی اقدار اور اقلیتوں کی شراکت داری میں مضمر ہے۔ جب یہ تمام عناصر مل کر کام کریں، تب ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہ سکتا ہے۔
شذرہ۔۔۔۔
فورسز کی کارروائی، 8خوارج ہلاک
بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوت اور واضح عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ضلع قلات میں کیا جانے والا یہ آپریشن نہ صرف سیکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیت کا مظہر ہے بلکہ اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ ریاست دشمن عناصر کی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 24دسمبر کو خفیہ معلومات کی بنیاد پر بھارتی پراکسی تنظیم فتنہ الہندوستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر انداز میں نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد آٹھ دہشت گرد ہلاک کر دئیے گءے۔ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے وافر اسلحہ، گولا بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا، یہ امر اس کی تصدیق ہے کہ یہ عناصر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے منصوبے رکھتے تھے۔ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کے پیچھے بیرونی ہاتھ سرگرم ہیں۔ بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والی تنظیمیں عرصہ دراز سے صوبے میں دہشت گردی، خوف اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور فیصلہ کن کارروائیاں نہ صرف ان نیٹ ورکس کو کمزور بلکہ دشمن کے عزائم کو بھی بے نقاب کر رہی ہیں۔ یہ آپریشن اس امر کا واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی بھی صورت دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس آپریشن بدستور جاری ہے، تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جاسکے۔ عزمِ استحکام کے تحت جاری یہ کارروائیاں ریاستی پالیسی کے تسلسل کی عکاس ہیں، جس کا مقصد صرف وقتی کامیابیاں نہیں بلکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے۔ سیکیورٹی فورسز کا یہ مستقل عزم لائق تحسین ہے کہ وہ مشکل جغرافیہ اور چیلنجنگ حالات کے باوجود اپنی ذمے داریاں بخوبی انجام دے رہی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کامیابی کو صرف ایک عسکری پیش رفت تک محدود نہ سمجھا جائے بلکہ قومی یکجہتی کے تناظر میں دیکھا جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف بندوق سے نہیں جیتی جاسکتی، اس کے لیے سیاسی استحکام، معاشی ترقی اور عوامی اعتماد بھی ناگزیر ہیں۔ ریاستی اداروں کے ساتھ عوام کا اعتماد اور تعاون اس جنگ میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ بلوچستان میں یہ کامیاب آپریشن اس حقیقت کا اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں اور پیشہ ورانہ صلاحیت ملک کے امن اور سلامتی کی ضمانت ہیں۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی، اور ان شاء اللہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور محفوظ ریاست کے طور پر آگے بڑھے گا۔

جواب دیں

Back to top button