
دخترِ مشرق اور سابق وزیرِاعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی 18ویں برسی کے موقع پر ملک بھر سے پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان اور رہنما بڑی تعداد میں گڑھی خدا بخش پہنچ رہے ہیں، جہاں استقبالیہ کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ آصفہ بھٹو نے فریال تالپور کے ہمراہ بے نظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دی اور ذوالفقار علی بھٹو، مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کی قبروں پر پھول چڑھائے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی سمیت دیگر رہنماؤں اور جیالوں نے بھی حاضری دی۔ سندھ حکومت اور آزاد کشمیر میں برسی کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
بینظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی گرامر اسکول سے حاصل کی جبکہ ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات اور بین الاقوامی قانون میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں اپنا سیاسی جانشین نامزد کیا، جسے تاریخ نے درست ثابت کیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی، دو بھائیوں کے قتل، آمریت، قید و بند اور جلاوطنی کے باوجود بینظیر بھٹو جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہ ہٹیں۔ 1986 میں وطن واپسی پر ان کا تاریخی استقبال ہوا۔ 1988 میں وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں، تاہم ان کی حکومت 18 ماہ بعد ختم کر دی گئی۔ 1993 میں وہ دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 1996 میں ایک بار پھر حکومت برطرف کر دی گئی۔
2007 میں طویل جلاوطنی کے بعد وطن واپسی پر کراچی میں ان کے استقبالی جلوس پر بم حملے ہوئے، اس کے باوجود انہوں نے عوامی رابطہ مہم جاری رکھی۔ 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اور وہ شہید ہو گئیں۔ انہیں گڑھی خدا بخش میں اپنے والد اور بھائیوں کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا، جہاں آج بھی جیالے ان کی جمہوری جدوجہد کو خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔







