Column

تاجر خاندان سے ریاست کے بانی تک کا سفر

تاجر خاندان سے ریاست کے بانی تک کا سفر
علیشبا بگٹی
پلس پوائنٹ
قائدِاعظم محمد علی جناحؒ برصغیر کے عظیم رہنما، بانی پاکستان اور ایک اصول پسند سیاست دان تھے۔ آپ کی قیادت، دیانت داری اور آئینی جدوجہد نے مسلمانوں کو ایک آزاد وطن دلایا۔
فاطمہ جناح اپنی کتاب ’’ میرا بھائی‘‘ میں لکھتی ہیں۔ قائد اعظمؒ کے دادا پونجا، پانیلی گائوں میں رہتے تھے۔ پونجا کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ جن کے بیٹوں کے نام، وال جی۔ ناتھو اور جناح تھا۔ مان بائی بیٹی تھی۔ جناح سب سے چھوٹے تھے۔
قائد اعظمؒ کے والد جناح پونجا اور والدہ مٹھی بائی کی شادی 1874ء کے لگ بھگ دھفہ میں انجام پائی۔ جناح پونجا کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔ جن کے نام اور تاریخ پیدائش یہ ہیں۔ 1۔ محمد علی 1876ء 2۔ بندے علی 1880ء ( چھوٹی عمر میں فوت ہوگئے تھے)۔ 3۔ احمد علی 1886ئ۔ اور بیٹیوں میں اول۔ رحمت 1878ء دوئم ۔ مریم 1882ئ۔ سوئم ۔ شیریں 1888ء اور چوتھی فاطمہ1891ء میں پیدا ہوئے۔ جناح پونجا 1902ء میں وفات پا گئے۔
قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی دو بیویاں تھیں۔ جن کے نام یہ ہیں۔ پہلی۔ ایمی بائی ( فروری 1892ء تا 1893) دوسری۔ رتن بائی (1918ء تا 1929)۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی اولاد میں صرف ایک بیٹی تھی۔ جس کا نام دینا واڈیا ہے۔ ( پیدائش 15اگست 1919ء وفات 2نومبر 2017)۔
قائدِاعظم محمد علی جناحؒ کے والدہ کا نام مٹھی بائی جناح تھا اور والد جناح پونجا گجرات ( کاٹھیاواڑ) کے ایک تاجر تھے۔ وہ کاروبار کے سلسلے میں مختلف علاقوں میں آتے جاتے رہتے تھے۔ اسی وجہ سے ان کا خاندان مختلف شہروں میں مقیم رہا، اور بالآخر کراچی میں آ کر آباد ہوا۔ اس وقت کراچی ایک ابھرتا ہوا تجارتی شہر تھا۔ یہاں انہوں نے تجارت شروع کی۔ اسی شہر نے بعد میں قائدِاعظمؒ کی شخصیت کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا۔
25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں قائدِاعظم محمد علی جناحؒ کی پیدائش ہوئی۔ آپ ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، لیکن والدین نے تعلیم پر خاص توجہ دی۔
قائدِاعظمؒ نے 1882ء تا 1892ء ٹک اپنی ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی۔
1887ء میں سندھ مدرس الاسلام میں داخلہ لیا۔
کم عمری ہی میں آپ میں سنجیدگی، نظم و ضبط اور خود اعتمادی نمایاں تھی۔
1892ء میں صرف 16برس کی عمر میں آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے۔ یہ فیصلہ آپ کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوا۔
قائدِاعظمؒ نے 1896ء تک لنکنز اِن (London)سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور بہت کم عمر میں بار ایٹ لا بن گئے۔ یہاں آپؒ نے مغربی جمہوریت، قانون کی بالادستی اور پارلیمانی نظام کو گہرائی سے سمجھا۔
1897ء میں ہندوستان واپسی پر بمبئی میں وکالت کا آغاز کیا۔ اور جلد ہی ایک کامیاب وکیل کے طور پر پہچانے گئے۔
1900ء میں پریذیڈنسی مجسٹریٹ مقرر ہوئے۔ مگر آپؒ نے جلد استعفیٰ دے دیا۔ وکالت کو ترجیح دی۔ آپؒ آزادی کے قائل تھے۔ یہ فیصلہ آپؒ کی خودداری کا ثبوت تھا۔
اسی دوران آپؒ نے سیاست میں قدم رکھا اور 1905ء میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔
1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ قائم ہوئی۔ تو قائدِاعظمؒ نے کچھ عرصے بعد مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی تاکہ مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
1909ء میں امپیریل لیجسلیٹو کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔
1913ء میں قائدِاعظمؒ نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔
1916ء میں قائدِاعظمؒ نے میثاقِ لکھنو میں اہم کردار ادا کیا، جس سے ہندو مسلم اتحاد کو فروغ ملا۔ اسی وجہ سے انہیں ’’ ہندو مسلم اتحاد کا سفیر‘‘ کہا گیا۔
1919ء میں خلافت اور عدم تعاون تحریک سے اختلاف کیا۔ اس دوران مسلمانوں کے سیاسی مستقبل کے لیے آپؒ کی سوچ واضح ہونا شروع ہوئی۔
1920ء میں قائدِاعظمؒ نے کانگریس چھوڑ دی۔
1924ء سے مسلم سیاسی حقوق کے لیے جدوجہد تیز کی۔
1928ء میں نہرو رپورٹ مسترد کی۔
1929ء میں چودہ نکات پیش کیے۔
1930ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی۔ مسلمانوں کا موقف پیش کیا۔ آپؒ عالمی سطح پر پہچانے گئے۔
1931ء میں کچھ عرصہ انگلستان میں قیام کیا۔ پھر 1934ء میں مستقل طور پر ہندوستان واپسی اختیار کی اور مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی۔
1937ء کے انتخابات کے بعد کانگریس کے متعصبانہ رویّے نے مسلمانوں کو قائدِاعظمؒ کے پیچھے متحد کر دیا۔
23 مارچ 1940ء کو لاہور میں قراردادِ پاکستان منظور ہوئی، جس نے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا واضح مطالبہ پیش کیا۔
1940ء تا 1947ء کے ان سات برسوں میں قائدِاعظمؒ نے انتھک محنت، مذاکرات اور آئینی جدوجہد کے ذریعے پاکستان کے قیام کو ممکن بنایا۔
1942ء کو کرپس مشن ناکام ہوا۔ برطانیہ نے واضح وعدہ نہ کیا۔ قائدِاعظمؒ ڈٹے رہے۔
1944ء میں جناح، گاندھی مذاکرات ہوئے۔ مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ دو قومی نظریہ واضح ہوگیا۔
1946ء میں انتخابات میں مسلم لیگ نے کامیابی حاصل کی۔ مسلمان قائدِاعظمؒ کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ پاکستان کا راستہ ہموار ہوا۔
14 اگست 1947ء کو پاکستان ایک آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ قائدِاعظمؒ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔ نیا ملک مشکلات میں گھرا ہوا تھا۔ آپ نے قوم کی رہنمائی کی۔ ایمان، اتحاد اور نظم کا درس دیا۔ جو آج بھی قوم کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
29 جون 1948ء کو شدید علالت کے باعث آپ ؒکو کراچی سے زیارت بلوچستان منتقل کیا گیا۔ زیارت ریزیڈنسی میں وہ تقریباً دو ماہ اور نو دن رہے۔
7 ستمبر 1948ء کو طبی حالت بگڑنے پر انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا، پھر کراچی لے جایا گیا۔ جہاں11 ستمبر 1948ء کو 72سال کی عمر میں راستے میں ایمبولینس میں دوران سفر انتقال کرگئے۔ آپؒ کا مزار کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر واقع ہے۔
قائدِاعظم محمد علی جناحؒ کی زندگی قربانی، اصول پسندی اور مسلسل جدوجہد کی مثال ہے۔ دادا کے ایک تاجر خاندان سی لے کر ایک آزاد ریاست کے بانی تک کا یہ سفر تاریخ کا ایک عظیم باب ہے۔ اگر ہم ان کے افکار پر عمل کریں تو پاکستان حقیقی معنوں میں ایک مضبوط اور خوشحال ملک بن سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button