کور کمانڈرز کانفرنس

کور کمانڈرز کانفرنس
دہشت گردی کے خلاف عزم
پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے دہشت گردی، جرائم اور سیاسی مفادات کے درمیان گٹھ جوڑ کو مسترد کرنے کا اعلان ایک اہم اور بروقت پیغام ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور معاونین کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس موقف کے ذریعے نہ صرف پاکستان کی داخلی سلامتی کو مستحکم بنانے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ ایک واضح پیغام دیا گیا ہے کہ قومی مفادات اور یکجہتی کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عنصر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے اور یہ صرف داخلی امن کے لیے نہیں بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ بھارت کی جانب سے ریاستی سرپرستی میں دہشت گرد گروپوں کو معاونت فراہم کرنا نہ صرف پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ خطے کی مجموعی امن و استحکام کو بھی متاثر کرتا ہے۔ پاک فوج نے حالیہ برسوں میں اس مسئلے کے حل کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اس ضمن میں متعدد کامیاب آپریشنز بھی کیے ہیں۔ سی ڈی ایف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی 273ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی بھی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ پاکستانی افواج نے اپنی جرأت، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ وطن کے دفاع میں کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گی۔ اس کے ساتھ پاکستان کے عوام کی ثابت قدم حمایت اور حکومت کی مشترکہ کاوشوں نے ملک کو ایک نئی سمت میں استحکام کی طرف بڑھایا ہے۔ پاک فوج نے واضح اس بات کو مسترد کیا کہ دہشت گردی، جرائم اور سیاسی مفادات کے درمیان کسی قسم کا گٹھ جوڑ ہو۔ یہ موقف نہ صرف ملکی سیاست کے لیے اہم ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے تمام کوششیں قومی مفادات کے مطابق ہیں اور ان کا مقصد ملک کی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کی حفاظت ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی شخص یا گروہ کو سیاسی مفادات کی خاطر دہشت گردی کے فروغ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان میں سیاسی مفادات کے تحت دہشت گردی کی پشت پناہی کی جو کوششیں کی جاتی ہیں، انہیں روکنا ایک بہت بڑی ضرورت ہے، تاکہ ملک کی داخلی سیاست میں استحکام برقرار رکھا جاسکے۔ پاکستان کی فوج کا یہ موقف اس بات کو واضح کرتا ہے کہ قومی یکجہتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی کوشش کو سختی سے ناکام بنایا جائے گا۔ پاک فوج نے بلوچستان حکومت کی جانب سے کیے گئے خصوصی ترقیاتی اقدامات کو سراہا ہے، جو مقامی سطح پر عوام کو بااختیار بنانے اور دہشت گردی کے عوامل کا خاتمہ کرنے کے لیے اہم ہیں۔ بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کی مدد سے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی جارہی ہے، جس سے نہ صرف دہشت گردی کے اثرات کو کم کیا جارہا ہے بلکہ عوامی سطح پر حکومت کی موجودگی اور اثر و رسوخ کو بھی بڑھایا جارہا ہے۔ یہ اقدامات ایک طویل المدتی حل کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں۔ کانفرنس کے دوران کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر بھی بات کی گئی اور پاکستان نے اپنے اصولی موقف کا اعادہ کیا۔ پاکستان ہمیشہ سے کشمیر کی جدوجہد آزادی میں کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور اس نے عالمی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح فلسطین کے مسئلے پر بھی پاکستان کا موقف ہمیشہ اصولی رہا ہے اور اس نے غزہ میں جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھائی ہے۔ اس طرح کے موقف سے نہ صرف پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ مضبوط ہوتی ہے بلکہ اس سے عوامی سطح پر بھی ایک مضبوط پیغام جاتا ہے کہ پاکستان اپنے اصولوں پر قائم ہے۔ پاک فوج نے اپنی آپریشنل تیاری، نظم و ضبط، تربیت، جسمانی فٹنس اور پیشہ ورانہ مہارت کے معیار کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے فوج نہ صرف اپنے اندرونی چیلنجز کا مقابلہ کر سکتی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی مختلف خطرات کا موثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ اس کے ساتھ ہائبرڈ جنگ اور غیر متناسب چیلنجز جیسے جدید خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی پاک فوج کی تیاری پر زور دیا گیا ہے۔ پاک فوج کا یہ موقف کہ دہشت گردی، جرائم اور سیاسی مفادات کے درمیان گٹھ جوڑ کو مسترد کیا جائے گا، نہ صرف پاکستان کے اندرونی امن کے لیے اہم ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ پاکستان کسی بھی صورت میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے فروغ کو برداشت نہیں کرے گا۔ پاک فوج کی جانب سے اس عزم کا اظہار کہ دشمنوں کے ساتھ فیصلہ کن طور پر نمٹا جائے گا، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان کے عوام اور فوج ایک ہی صفحے پر ہیں اور کسی بھی بیرونی یا اندرونی خطرے کا سامنا کرنے کے لیے ہم آہنگ ہیں۔ اس کے ساتھ بلوچستان اور دیگر علاقوں میں حکومت کی ترقیاتی پالیسیوں کی حمایت سے پاکستان کی داخلی سلامتی اور استحکام میں اضافہ ہوگا۔ اگرچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے، لیکن پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور عوامی حمایت کے ذریعے پاکستان ایک نئی سمت کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں ترقی، امن اور یکجہتی کی بنیاد رکھی جارہی ہے۔
عظیم قائدؒ کی یاد میں
گزشتہ روز ملک بھر میں بانی پاکستان، قائداعظم محمد علی جناحؒ کا یوم پیدائش منایا گیا۔ یہ نہ صرف ان کی شخصیت اور خدمات کو یاد کرنے کا دن بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ ایک مضبوط عزم اور قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعے کیسے ایک قوم کو اپنی تقدیر بدلنے کے لیے متحد کیا جاسکتا ہے۔ قائداعظمؒ کی رہنمائی میں پاکستان کا قیام ایک تاریخی موقع تھا، جس نے لاکھوں مسلمانوں کو ایک نئی امید دی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط ریاست فراہم کی۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ 25دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے کراچی سے حاصل کی، پھر انگلینڈ جاکر لنکنز ان سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی تعلیم نے انہیں نہ صرف ایک کامیاب وکیل بنایا بلکہ ایک اصول پسند، محنتی اور دیانت دار شخص بھی۔ انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی حصے میں غیر منقسم ہندوستان کے سیاسی منظرنامے کا بغور جائزہ لیا، جس کے بعد وہ سیاست میں داخل ہوئے۔ قائداعظمؒ کا سیاسی سفر ایک طویل اور پیچیدہ عمل تھا۔ ابتدائی طور پر وہ کانگریس کے رکن تھے، جہاں انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کے حقوق کی نمائندگی کی۔ تاہم جب انہیں یہ احساس ہوا کہ کانگریس مسلمانوں کے مفادات کو نظرانداز کر رہی ہے تو انہوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ 1940ء میں لاہور میں مسلم لیگ کے اجلاس میں قائداعظمؒ نے پاکستان کے قیام کی ضرورت پر زور دیا اور مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔ ان کی جدوجہد کے نتیجے میں 14اگست 1947ء کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ قائداعظمؒ کی قیادت کا بنیادی عنصر ان کا عزم اور وژن تھا۔ انہوں نے پاکستان کو ایک جمہوری، انصاف پر مبنی اور ترقی پسند ریاست بنانے کی کوشش کی۔ ان کا یقین تھا کہ مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے مذہب، ثقافت اور روایات کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ ان کی مشہور تقریر 11اگست 1947ء ہے، جس میں انہوں نے پاکستان میں تمام اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی۔ قائداعظمؒ کا یہ وژن آج بھی پاکستان کے آئین اور دستور میں جھلکتا ہے۔ قائداعظمؒ کی تعلیمات ہمیں سچائی، انصاف اور محنت کی اہمیت سکھاتی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ کامیابی کا راز محنت میں ہے اور یہ اصول آج بھی پاکستانی معاشرتی و اقتصادی ترقی کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ ان کی زندگی کا پیغام یہ ہے کہ اگر ہم اپنی کوششوں میں ایمان دار ہوں اور قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیں، تو ہم قائداعظمؒ کے خواب کو حقیقت بنا سکتے ہیں۔ قائداعظمؒ کا یوم پیدائش ہر سال ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ ایک عظیم رہبر کی رہنمائی میں قوم کیسے اپنے مقاصد حاصل کر سکتی ہے۔ ان کی زندگی کا مقصد مسلمانوں کو ایک مضبوط، آزاد اور خودمختار ریاست فراہم کرنا تھا۔ آج کے پاکستان کو قائداعظمؒ کے وژن کے مطابق ترقی کی راہوں پر گامزن رہنا چاہیے تاکہ ان کی قربانیاں ضائع نہ ہوں اور ہم ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کی تعمیر کر سکیں۔





