Column

پاکستان سعودیہ تعلقات کی نئی بلندی

اداریہ۔۔
پاکستان سعودیہ تعلقات کی نئی بلندی
چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا سعودی عرب کا دورہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات کی تجدید کا مظہر ہے بلکہ بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی حالات میں دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک ہم آہنگی کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات اور اس کے نتیجے میں علاقائی امن، دفاعی تعاون اور انسدادِ دہشت گردی پر اتفاق اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب خطے کے استحکام کے لیے مشترکہ سوچ اور مشترکہ ذمے داری کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات محض سفارتی یا دفاعی نوعیت تک محدود نہیں بلکہ یہ تعلقات مذہبی، تاریخی، ثقافتی اور عوامی سطح پر گہرے اور مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے مشکل وقت میں ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ چاہے پاکستان کو معاشی چیلنجز درپیش ہوں یا سعودی عرب کو سلامتی کے تقاضے، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اعتماد کا مظاہرہ کیا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا یہ دورہ اسی اعتماد اور باہمی احترام کی ایک تازہ مثال ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورت حال، دفاعی و عسکری تعاون، اسٹرٹیجک اشتراک اور بدلتے ہوئے جغرافیائی و سیاسی چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ گفتگو اس حقیقت کی عکاس ہے کہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا اس وقت کئی پیچیدہ سلامتی کے مسائل سے دوچار ہیں، جن میں دہشت گردی، انتہاپسندی، ریاستی و غیر ریاستی خطرات اور عالمی طاقتوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت شامل ہے۔ ایسے میں پاکستان اور سعودی عرب جیسے ذمے دار ممالک کا قریبی تعاون نہایت ضروری ہوچکا ہے۔ انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کا کردار عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔ پاکستان نے دہائیوں تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری انسانی اور معاشی قربانیاں دی ہیں۔ سعودی عرب بھی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف مسلسل اقدامات کررہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون نہ صرف دوطرفہ سلامتی کو مضبوط کرتا ہے بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور شہزادہ خالد بن سلمان کی ملاقات میں اس تعاون پر اتفاق اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس دورے کی ایک اور نمایاں جہت خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو مملکتِ سعودی عرب کے اعلیٰ ترین قومی اعزاز "کنگ عبدالعزیز میڈل” عطا کیا جانا ہے۔ یہ اعزاز نہ صرف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پیشہ ورانہ عسکری خدمات اور قیادت کا اعتراف ہے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون، اسٹرٹیجک ہم آہنگی اور ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے میں ان کے کلیدی کردار کی بھی توثیق ہے۔ یہ اعزاز دراصل پاکستان کے لیے بھی باعثِ فخر ہے۔ اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ سعودی قیادت پاکستان کی عسکری صلاحیتوں، قربانیوں اور خطے میں امن کے لیے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ سعودی قیادت کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اسٹرٹیجک وژن اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف اس اعتماد کو مزید مضبوط کرتی ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد ہے۔ موجودہ عالمی حالات میں جب جغرافیائی سیاست تیزی سے بدل رہی ہے، علاقائی اتحاد اور شراکت داری کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی اور اسٹرٹیجک تعاون نہ صرف دو طرفہ مفادات کا تحفظ کرتا ہے بلکہ مسلم دنیا میں استحکام اور اتحاد کا پیغام بھی دیتا ہے۔ خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی اور جنوبی ایشیا کے سیکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں یہ تعاون ایک مثبت پیش رفت ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جانب سے اعزاز قبول کرتے ہوئے خادمِ حرمین شریفین اور سعودی قیادت کا شکریہ ادا کرنا اور سعودی عرب کی سلامتی، استحکام اور خوش حالی کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان سعودی عرب کو محض ایک اتحادی نہیں بلکہ ایک برادر ملک سمجھتا ہے۔ یہ بیان دونوں ممالک کے تعلقات میں خلوص، اعتماد اور پائیداری کی عکاسی کرتا ہے۔ آخر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا سعودی عرب کا دورہ، اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں اور انہیں دیا جانے والا قومی اعزاز پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں اہم سنگِ میل ہے۔ یہ دورہ نہ صرف دفاعی اور عسکری تعاون کو مزید وسعت دے گا، بلکہ علاقائی امن، انسدادِ دہشت گردی اور اسٹرٹیجک ہم آہنگی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔ ضروری ہے کہ دونوں ممالک اس تعاون کو مزید عملی شکل دیں تاکہ خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے مشترکہ اہداف حاصل کیے جاسکیں۔

شذرہ۔۔
بلوچستان: اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری
پانچ کاروباری گروپس کی جانب سے بلوچستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان ایک نہایت خوش آئند اور تاریخی پیش رفت ہے۔ یہ قدم صوبے کے معدنی وسائل کو بروئے کار لانے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں سنگِ میل ثابت ہوسکتا ہے۔ ماڑی منرلز اور گلوبا کور منرلز کے درمیان جوائنٹ وینچر معاہدے کے بعد یہ سرمایہ کاری سامنے آئی، جس کے تحت گلوبا کور منرلز لمیٹڈ بلوچستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور چاغی میں سونے، تانبے اور دیگر قیمتی معدنیات کی تلاش اور استخراج کے منصوبے شروع ہوں گے۔ بلوچستان پاکستان کے معدنی وسائل سے مالا مال صوبوں میں سے ایک ہے، تاہم یہاں سرمایہ کاری کی کمی اور انفرا اسٹرکچر کی محدودیت نے وسائل کو بروئے کار لانے میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ یہ سرمایہ کاری نہ صرف معدنی شعبے کو فروغ دے گی، بلکہ صوبے میں روزگار کے مواقع بڑھانے اور مقامی معیشت کو مضبوط بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ سونے اور تانبے جیسی قیمتی معدنیات کی تلاش اور پیداوار سے ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی ساکھ میں بہتری آئے گی۔ سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے اس حوالے سے کہا کہ معدنی ترقی کے ساتھ ہی ملک میں امن، ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ بات بالکل درست ہے کیونکہ ترقی اور معاشی مواقع کے بغیر سماجی استحکام ممکن نہیں۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں نہ صرف مقامی آبادی کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی بلکہ نوجوان نسل کے لیے تعلیم، ہُنر اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس کے علاوہ، صوبے میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبے بھی فروغ پائیں گے، جو پورے ملک کی معیشت کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ یہ سرمایہ کاری منصوبہ پاکستان کی صنعتی ترقی کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ معدنیات کی پیداوار سے مقامی صنعتوں کو خام مال میسر آئے گا اور ملکی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی معدنیات کی برآمدات بڑھیں گی، جس سے ملک کی معیشت مستحکم اور زرمبادلہ کے ذخائر مضبوط ہوں گے۔ ماڑی منرلز اور گلوبا کور منرلز جیسے بڑے کاروباری گروپس کی شمولیت اس بات کا یقین دلاتی ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے لیے مالی، تکنیکی اور انتظامی وسائل موجود ہیں۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے یہ منصوبے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے بھی دروازے کھولیں گے۔ اگر حکومت اور کاروباری ادارے موثر پالیسیز اور شفاف انتظامی فریم ورک فراہم کریں تو اس سرمایہ کاری سے پورے ملک میں معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس سلسلے میں مقامی حکومت کا کردار بھی کلیدی ہے کہ وہ صوبے میں امن و امان قائم رکھے اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں ماحول فراہم کرے۔ آخر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلوچستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری نہ صرف معدنی وسائل کے بہتر استعمال کا موقع ہے بلکہ یہ ملکی معیشت، روزگار کے مواقع، سماجی ترقی اور امن کے فروغ کے لیے بھی ایک مثبت سنگِ میل ہے۔ ماڑی منرلز اور گلوبا کور منرلز کے اس اقدام سے یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ بلوچستان کے معدنی وسائل ملک کی ترقی میں حقیقی کردار ادا کریں گے اور مستقبل میں دیگر کاروباری ادارے بھی صوبے میں سرمایہ کاری کی جانب راغب ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button