زمین کی حفاظت اور ہمارے فرائض
زمین کی حفاظت اور ہمارے فرائض
شہر خواب ۔۔۔
صفدر علی حیدری
ہر سال 21 دسمبر کو عالمی گرین کلائمیٹ ایکشن دن کے طور پر منایا جاتا ہے، تاکہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں شعور بیدار کیا جا سکے اور لوگوں کو عملی اقدامات کی طرف مائل کیا جا سکے۔ یہ دن نہ صرف قدرتی وسائل کے تحفظ، ماحولیاتی آلودگی میں کمی، اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہے بلکہ یہ انسانی زندگی، معیشت، اور عالمی استحکام کے لیے بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی آج عالمی مسئلہ بن چکی ہے۔ صنعتی ترقی، بڑھتی ہوئی آبادی، اور قدرتی وسائل کا بے تحاشا استعمال زمین کے ماحول پر نمایاں اثر ڈال رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ، درجہ حرارت میں اضافہ، گلیشیئرز کا پگھلنا، سیلاب اور خشک سالی، جنگلات کی کٹائی، اور فضائی آلودگی ایسے مظاہر ہیں جو ہماری زندگیوں کو براہ راست متاثر کر رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق، اگر ہم نے فوری اقدامات نہ کیے تو آئندہ چند دہائیوں میں انسانی زندگی کے لیے بہت سے خطرات پیدا ہو جائیں گے۔ گرین کلائمیٹ ایکشن دن اسی شعور کو عام کرنے اور عوام کو یہ پیغام دینے کا ذریعہ ہے کہ زمین ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، اور اس کی حفاظت سب کا فرض ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے دنیا بھر میں متعدد اقدامات اور عالمی معاہدے موجود ہیں۔ پیرس کلائمیٹ ایکسچینج (Paris Agreement)) ان معاہدوں میں سب سے اہم ہے، جس کا مقصد گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں کمی کرنا اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنا ہے۔ اس کے علاوہ ریو ڈی جنیرو سمٹ، کیوٹو پروٹوکول، اور یونائٹڈ نیشنز کلائمیٹ چینج فریم ورک جیسے عالمی اقدامات بھی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔
گرین کلائمیٹ ایکشن دن کے موقع پر دنیا بھر کے ممالک اپنے شہریوں کو ماحولیاتی ذمہ داریوں اور اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔ اسکولوں، کالجوں، کاروباری اداروں، اور کمیونٹی سینٹرز میں سیمینارز، ورکشاپس، اور شجرکاری مہمات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے بغیر انسانی زندگی کی پائیداری ممکن نہیں۔ صاف پانی، صاف ہوا، زرخیز زمین، جنگلات اور قدرتی وسائل انسان کے بقا کے لیے بنیادی ستون ہیں۔ اگر ہم نے ان کا تحفظ نہ کیا تو نہ صرف انسانی صحت متاثر ہوگی بلکہ خوراک، پانی، اور رہائش کے وسائل بھی شدید خطرے میں آئیں گے۔
جنگلات کی کٹائی اور صنعتی آلودگی کی وجہ سے زمین کی خودی توانائی میں کمی آ رہی ہے، جس سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے اثرات نہ صرف انسانی زندگی بلکہ حیاتیات، ماحول، اور سمندری حیات پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ اس لیے گرین کلائمیٹ ایکشن دن پر ہر فرد، ادارہ، اور حکومت کو اپنی ذمہ داری سمجھنا اور عملی اقدامات کرنا لازم ہے۔
دنیا بھر کے ممالک اپنی مقامی سطح پر ماحولیاتی تحفظ کے لیے مختلف منصوبے اور پالیسیاں لاگو کر رہے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ اقدامات اور بھی اہم ہیں، کیونکہ یہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جیسے سیلاب، خشک سالی، اور زراعت پر دبا بہت شدید ہیں۔
پاکستان میں شجرکاری مہمات، پانی کے ذخائر کی بحالی، توانائی کے متبادل ذرائع، اور پلاسٹک کے استعمال میں کمی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہیرا پروجیکٹ، ٹری آف لائف مہم، اور مقامی NGOs ایسے اقدامات میں سرگرم ہیں۔ تاہم ان اقدامات کی کامیابی صرف حکومت تک محدود نہیں، بلکہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زندگی میں چھوٹے مگر مثر اقدامات کرے۔
گرین کلائمیٹ ایکشن دن پر یہ بات زور دے کر کہی جاتی ہے کہ ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ زمین کی حفاظت کے لیے عملی قدم اٹھائے۔ چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں
توانائی کی بچت: بجلی اور گیس کا دانشمندانہ استعمال، LED بلبز کا استعمال، اور توانائی کے متبادل ذرائع جیسے سولر پینلز کا استعمال۔
پلاسٹک کا کم استعمال: ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کی جگہ ری یوزایبل بیگز اور کنٹینرز کا استعمال۔درخت لگانا اور جنگلات کا تحفظ: شجرکاری مہمات میں حصہ لینا اور موجودہ جنگلات کو بچانا۔
ماحول دوست سفر: گاڑیوں کے زیادہ استعمال سے گریز، سائیکل چلانا، پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال۔
ری سائیکلنگ اور فضلہ مینجمنٹ: کچرے کو الگ کرنا، ری سائیکلنگ کا استعمال، اور کمپوسٹنگ کرنا۔
آگاہی اور تعلیم: کمیونٹی میں ماحولیاتی مسائل کے باری میں شعور پیدا کرنا، بچوں اور نوجوانوں کو تعلیم دینا۔صنعتی شعبہ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے بڑے ذمہ داروں میں شامل ہے۔ اس لیے کاروبار اور صنعت کو ماحول دوست اقدامات اپنانے کی ضرورت ہے۔ گرین انرجی، ری سائیکلنگ، کم کاربن پالیسی، اور ماحولیاتی تحفظ کی ٹیکنالوجی اپنانا نہ صرف ماحول کے لیے مفید ہے بلکہ کاروبار کی پائیداری کے لیے بھی ضروری ہے۔
گرین کلائمیٹ ایکشن دن صرف ایک دن کی سرگرمی نہیں بلکہ یہ لوگوں کو مستقل شعور اور ذمہ داری کی یاد دہانی ہے۔ اسکولوں اور کالجوں میں بچوں کو ماحولیاتی تبدیلی، پانی اور توانائی کی اہمیت، اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے بارے میں پڑھانا ضروری ہے۔ اس سے نئی نسل ماحول دوست طرز زندگی اپنا سکتی ہے اور مستقبل میں زمین کے لیے فعال کردار ادا کر سکتی ہے۔
دنیا کے کچھ ممالک میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے بہترین اقدامات کیے گئے ہیں۔ سویڈن، جرمنی، اور ناروے نے قابل تجدید توانائی، کاربن اخراج میں کمی، اور ری سائیکلنگ میں بہترین اقدامات کیے ہیں۔ ان ممالک کے تجربات سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ اگر حکومت، کاروبار، اور شہری سب مل کر کام کریں تو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پہلے ہی شدید ہیں۔ ہر سال سیلاب، طوفان، اور خشک سالی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ زراعت پر اس کا براہ راست اثر پڑ رہا ہے اور غذائی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے۔ درختوں کی کٹائی، غیر قانونی تعمیرات، فضائی آلودگی، اور صنعتی فضلہ اس مسئلے کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
گرین کلائمیٹ ایکشن دن پر مقامی حکومتوں اور کمیونٹی کی سطح پر اقدامات جیسے شجرکاری مہمات، پانی کی بچت کے منصوبے، اور آلودگی کم کرنے کے لیے قوانین کی سختی پر زور دیا جاتا ہے۔ شہری بھی اس میں حصہ لے کر فرق ڈال سکتے ہیں، کیونکہ چھوٹے اقدامات جمع ہو کر بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔
گرین کلائمیٹ ایکشن دن کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ صرف دن منانے تک محدود نہ رہیں بلکہ اپنی روزمرہ زندگی میں ماحول دوست طرز عمل اپنائیں۔ زمین اور قدرتی وسائل ہم سب کی مشترکہ وراثت ہیں۔ اگر ہم نے ان کی حفاظت نہ کی تو آنے والی نسلیں ہماری کوتاہیوں کا بوجھ اٹھائیں گی۔
ہر فرد کی ذمہ داری ہے پانی، بجلی اور ایندھن کی بچت کریں۔
پلاسٹک کا کم استعمال کریں اور ری سائیکلنگ کو فروغ دیں۔
درخت لگائیں اور جنگلات کی حفاظت کریں۔
گاڑیوں کا کم استعمال کریں اور پبلک ٹرانسپورٹ اپنائیں۔
معاشرتی شعور بیدار کریں اور دوسروں کو ماحولیاتی تحفظ کی ترغیب دیں۔
کلائمیٹ ایکشن دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زمین ہماری زندگی کی بنیاد ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات روکنے کے لیے عالمی، قومی، اور فردی سطح پر فوری اور موثر اقدامات کرنا ضروری ہیں۔ یہ دن ہمیں نہ صرف شعور بیدار کرنے کا موقع دیتا ہے بلکہ ہمیں عملی قدم اٹھانے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔
گرین کلائمیٹ ایکشن دن صرف ایک تاریخ نہیں، بلکہ ایک تحریک، شعور، اور ذمہ داری ہے۔ زمین ہماری مشترکہ میراث ہے، اور یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم اسے محفوظ رکھیں تاکہ آنے والی نسلیں ایک صاف، محفوظ اور خوشحال دنیا میں زندگی گزار سکیں۔





