Column

ملکی سلامتی اور خودمختاری میں پاک افواج کا عظیم کردار

ملکی سلامتی اور خودمختاری میں پاک افواج کا عظیم کردار
پاکستان کی موجودہ سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب ایک اہم موقع پر سامنے آیا، جس میں انہوں نے مختلف پہلوئوں پر گفتگو کی اور قوم کے مستقبل کی ترقی کے حوالے سے ایک واضح پیغام دیا۔ اس خطاب کے دوران وزیراعظم نے افواج پاکستان کی قربانیوں، شہداء کی عزت و تکریم، نوجوانوں کی اہمیت، اور ملکی معیشت کی بہتری کے حوالے سے اہم نکات اٹھائے۔ وزیراعظم کے اس خطاب میں جو پیغامات اور اعلانات شامل تھے، وہ نہ صرف پاکستان کے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے ہیں بلکہ ملک کی مجموعی ترقی کے لیے ایک روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب کا آغاز افواج پاکستان کی قربانیوں اور شہداء کی عزت و تکریم پر زور دے کر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں افواج پاکستان کا زور دار مکا مودی سرکار کو کبھی نہیں بھولے گا، جس میں انہوں نے پاکستان کی افواج کی قربانیوں کا تذکرہ کیا۔ شہداء کی عزت و تکریم کو فرض قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ان کا مذاق اُڑائے اور تضحیک کرے تو نہ دنیا میں اس کو عزت ملے گی نہ اللہ معاف کرے گا۔ پاکستان کی تاریخ میں افواج پاکستان نے ہمیشہ ملکی سلامتی اور خودمختاری کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا دشمنوں کے خلاف دفاع، پاکستان کی افواج نے ہمیشہ اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔ وزیراعظم کا یہ پیغام ایک طرف پاکستان کے دفاعی اداروں کی عظمت کو تسلیم کرتا ہے، تو دوسری طرف ان شہداء کے خاندانوں کی قربانیوں کو سراہتا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں نوجوانوں کو پاکستان کا مستقبل اور ترقی کا ضامن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان ملک کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہیں، اور اس کے لیے انہوں نے مختلف پروگرامز کا ذکر کیا جیسے کہ پرائم منسٹر لیپ ٹاپ اسکیم اور چین اور یورپ میں مصنوعی ذہانت کی تربیت کے لیے نوجوانوں کو بھیجنا۔ اس کے ذریعے وزیراعظم نے نوجوانوں کو معیاری تعلیم اور مہارتوں کی تربیت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔لیپ ٹاپ اسکیم کے ذریعے ملک بھر میں چھ لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے تھے، جس سے ہزاروں نوجوانوں کو تعلیم اور تحقیق کے مواقع ملے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوویڈ کے دوران بھی نوجوانوں نے ان لیپ ٹاپس کا بھرپور استعمال کیا اور نہ صرف اپنی تعلیم مکمل کی بلکہ کئی نوجوانوں نے اپنے کاروبار بھی شروع کیے۔ یہ ان کی محنت اور عزم کی مثال ہی کہ جب وسائل محدود ہوں، تو حالات سے لڑ کر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی معیشت بحران سے نکل آئی ہے اور ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میکرو لیول پر مستحکم ہو چکی ہے اور اب گروتھ کی طرف بڑھنا ہے۔ انڈسٹری، زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور ملازمت کے مواقع آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور اگر وفاقی، صوبائی حکومتیں اور عوام مل کر کام کریں تو پاکستان تیزی سے ترقی کر سکتا ہے۔ پاکستان کی معیشت کی بحالی اور ترقی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اس ترقی کا انحصار ملک کے تمام صوبوں کی مشترکہ محنت پر ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی ترقی کسی ایک صوبے کی نہیں بلکہ چاروں صوبوں کی مشترکہ کاوشوں سے ممکن ہے۔ اگر ہم سب متحد ہو کر کام کریں، تو پاکستان عالمی سطح پر نہ صرف اقتصادی طور پر مستحکم ہو سکتا ہے بلکہ عسکری طاقت کی طرح عالمی عزت و احترام بھی حاصل کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید ترین ٹیکنالوجیز، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (AI)کی تربیت دینے کے لیے چین اور یورپ بھیجا جائے گا۔ اس طرح کے اقدامات پاکستان کی نوجوان نسل کو عالمی سطح پر جدید مہارتوں سے آراستہ کریں گے اور انہیں اپنے ملک کی ترقی کے لیے تیار کریں گے۔ اس پروگرام کے تحت منتخب نوجوان چین اور یورپ میں جدید ٹیکنالوجیز کی تربیت حاصل کریں گے، جو نہ صرف ان کی ذاتی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ ان کا یہ علم پاکستان کی معیشت اور صنعت میں بھی انقلاب لا سکتا ہے۔ چین کے ساتھ تعاون کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی چین کے ساتھ کئی تعلیمی اور ثقافتی پروگرامز کا آغاز کیا تھا، جن میں 600طلباء کو چینی زبان سیکھنے کے لیے چین بھیجا گیا تھا۔ اس نوعیت کے پروگرامز پاکستان اور چین کے درمیان دوستی اور تعاون کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔وزیراعظم کا پیغام یہ بھی تھا کہ ملک کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سب اتحاد کا مظاہرہ کریں تو پاکستان معاشی اور سماجی لحاظ سے دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر شہری، ہر صوبہ، اور ہر ادارہ جب مل کر کام کرے گا تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں اور وسائل ملک کی بہتری کے لیے استعمال کریں تاکہ پاکستان نہ صرف اقتصادی ترقی حاصل کرے بلکہ عالمی سطح پر اپنے کھوئے ہوئے مقام کو بھی دوبارہ حاصل کرے۔ وزیراعظم کا یہ خطاب ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی ترقی کا راستہ اس کی نوجوان نسل، افواج پاکستان، اور قومی اتحاد میں چھپا ہوا ہے۔ افواج پاکستان نے اپنے خون سے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کی ہے، اور اب یہ وقت ہے کہ قوم اپنے اندر اتحاد پیدا کرے تاکہ ملکی معیشت، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی سطح پر اپنے قدم جما سکے۔ وزیراعظم نے جو پروگرامز شروع کیے ہیں، خاص طور پر نوجوانوں کی تربیت اور ترقی کے حوالے سے، وہ ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کے لیے راہ ہموار کرتے ہیں۔ اگر یہ اقدامات کامیاب ہو جاتے ہیں، تو نہ صرف پاکستان اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا بلکہ عالمی سطح پر اس کی عزت بھی بڑھے گی۔ اس وقت پاکستان کو سیاسی اور اقتصادی دونوں لحاظ سے چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن اگر ہم سب ایک قوم کی حیثیت سے متحد ہو جائیں اور وزیراعظم کے پیغامات پر عمل کریں، تو پاکستان کے لیے کامیابی کی راہیں کھل سکتی ہیں۔
پاک بحریہ کی غازی آبدوز کی رونمائی
پاکستان نیوی نے گزشتہ روز ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے چین کے شہر ووہان میں شوانگ لیو بیس پر اپنی جدید ترین آبدوز ’’غازی‘‘ کو لانچ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، یہ آبدوز پاکستان نیوی کے ہنگور آبدوز پروگرام کا حصہ ہے، جس کی اہمیت نہ صرف دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے حوالے سے ہے، بلکہ پاکستان کی سمندری دفاعی حکمت عملی کے لیے بھی انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ غازی آبدوز کی لانچنگ کے بعد پاکستان اور چین کے درمیان ہنگور کلاس آبدوزوں کے پروگرام کا ایک نیا باب شروع ہوگیا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدے کے تحت 8ہنگور کلاس آبدوزوں کی تیاری کا عمل جاری ہے، جن میں سے 4چین میں اور 4پاکستان میں تیار کی جائیں گی۔ یہ معاہدہ نہ صرف دفاعی تعاون کی ایک نئی مثال ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تذویراتی تعلقات کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان کی ہنگور کلاس آبدوزیں جدید ہتھیاروں اور سینسرز سے لیس ہوں گی، جن کی مدد سے یہ آبدوزیں طویل فاصلے تک اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنا سکیں گی۔ غازی آبدوز کی لانچنگ کا عمل اور اس کے بعد چینی بیس پر سی ٹرائلز کا آغاز، پاکستان کی دفاعی طاقت میں اضافے کا واضح اشارہ ہے۔ پاک بحریہ کے لیے یہ ایک کامیابی کی علامت ہے، کیونکہ ہنگور آبدوزیں نہ صرف جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گی بلکہ ان کی دفاعی صلاحیتوں میں بھی نمایاں بہتری متوقع ہے۔ خاص طور پر ان آبدوزوں کی دور تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت، پاکستان کے سمندری دفاعی قوت میں انقلاب برپا کرے گی۔ کراچی شپ یارڈ میں ہنگور آبدوزوں کی تیاری ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت کی جائے گی، جو پاکستان کی دفاعی خودکفالت کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ اس سے پاکستان کو نہ صرف جدید ہتھیاروں کی تیاری میں مدد ملے گی بلکہ اسے اپنے دفاعی شعبے میں جدید ترین تکنیکی مہارت حاصل ہوگی، جو اسے عالمی سطح پر اپنے دفاعی اثر و رسوخ کو بڑھانے میں مدد فراہم کریگی۔ پاکستان اور چین کے درمیان اس دفاعی معاہدے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو مزید مستحکم کرتا ہے۔ چین، پاکستان کا اہم تذویراتی اتحادی ہے، اور یہ معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی شراکت داری کو مزید پختہ کریگا۔ یہ ہنگور کلاس آبدوزیں پاک بحریہ کے لیے نہ صرف دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کا ذریعہ ہیں بلکہ وہ خطے میں امن اور استحکام کی ضمانت بھی بنیں گی۔ پاکستان کا یہ اقدام سمندری حدود کی حفاظت کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی ہے، جو دشمنوں کو یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان اپنے دفاعی مفادات کا بھرپور تحفظ کرے گا۔ پاکستان نیوی کی ’’غازی‘‘ آبدوز کی لانچنگ اور ہنگور آبدوز پروگرام کی پیش رفت، پاکستان کی دفاعی طاقت میں اضافے کی ایک اہم علامت ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید مستحکم کرتا ہے اور پاکستان کو سمندری دفاع میں ایک نئی قوت فراہم کرتا ہے۔ اسکے ساتھ ہی یہ بھی واضح کرتا ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی ضروریات کے حوالے سے خودکفیل ہونیکی جانب ایک اہم قدم بڑھا رہا ہے۔

جواب دیں

Back to top button