Column

درجن بھر گیم چینجر، پھر بھی وہی گیم

درجن بھر گیم چینجر، پھر بھی وہی گیم
مظفر اعجاز
ایک طویل عرصے سے پاکستان کے حکمران قوم کو تسلیاں دیتے رہتے ہیں کہ ملک ترقی کر رہا ہے، ہم آگے بڑھ رہے ہیں ، حکومتوں کا ہر منصوبہ گیم چینجر ہوتا ہے، جب پہلا پنج سالہ منصوبہ آیا تو یہی بتایا گیا کہ یہ گیم چینجر ہے، اس کے بعد پاکستان میں حکمرانوں نے صنعتی ترقی کو گیم چینجر قرار دیا، پاکستان اسٹیل گیم چینجر تھی، تربیلا ڈیم گیم چینجر تھا، سوئی گیس گیم چینجر تھی، غرض گیم چینجر منصوبوں کی ایک قطار ہے، لیکن پاکستان میں گیم ہے کہ وہی پرانا چلا آرہا ہے، آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی بینک، چین، جاپان، سعودی عرب، امارات وغیرہ سے قرض اور قرض ری رول کرنے کا گیم چینجر، اب نوبت بہ ایں جا رسید کہ آئی ایم ایف سے ایک ارب انتیس کروڑ ڈالر کی قسط وصولی کے لئے درجن بھر گیم چینجر رکھنے والے پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے تمام شرائط تسلیم کر لیں، اور شرائط بھی کیسی، جن سے ملک میں عوام پر مزید مہنگائی مسلط یوگی۔
پاکستان نے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی 23شرائط تسلیم کی ہیں، جن میں کھاد، زرعی ادویات، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگانے اور ترقیاتی سکیموں میں کمی لانے کی یقین دہانی بھی شامل ہے۔ ویسے بھی کون سا ترقی ہو رہی تھی ، لہذا ترقیاتی منصوبے کم کرنے میں کوئی تامل نہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق محصولات یا آمدنی میں کمی پوری کرنے کے مشن کے تحت اگلی قسط کیلیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں درجنوں نئی شرائط سامنے آ گئی ہیں، اور حکومت آئی ایم ایف کی نئی شرائط پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کھاد اور زرعی ادویات پر 5فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر استثنیٰ ختم کر کے سیلز ٹیکس شرح عائد کر دی جائے گی۔ اس کے نتیجے میں زرعی اجناس مہنگی ہونگی، اسی طرح سرجری سے متعلق آلات پر سبسڈی یا استثنیٰ ختم کرنے اور سیلز ٹیکس نافذ کرنے سے سنگین نوعیت کے آپریشن مزید مہنگے ہو جائیں گے ، سب سے بڑھ کر حکومت بجلی کے شعبے میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جاری رکھے گی اور بجلی کے سسٹم کے نقصانات کم کرے گی، یعنی بجلی مزید مہنگی ہوگی اور بجلی کے سسٹم کے نقصانات بھی عوام ادا کریں گے، یہاں تک کہ بجلی اور گیس پر کوئی نئی سبسڈی نہ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئی پی پیز سے ہونے والی 36ہزار ارب کی بچت غتربود، آئی ایم ایف کے مطابق تمام صوبوں نے نئے آر ایل این جی کیلیے اضافی بیرونی معاہدوں ، سرمایہ کاری پراجیکٹ یا کمپنی کو مالی مراعات یا گارنٹی کی پیشکش سے بھی روک دیا۔
یہ گیم چینجر کتنا زبردست ہے کہ درجن بھر گیم چینجرز کا مالک ملک ایک ارب 29کروڑ ڈالر کی خاطر یہ شرط بھی تسلیم کر رہا ہے کہ کسی بھی ایندھن پر فیول سبسڈی نہیں دی جائے گی، سبسڈی تو عوام کو دی جاتی ہے، خواص کو مفت ایندھن ، مفت بجلی، مفت سفر، مفت مکان، مفت علاج ، علاوہ ازیں کسی بھی کراس سبسڈی سکیم کا اجرا نہیں کیا جائے گا، سٹیٹ بینک سے حکومتی سیکورٹیز کے خاتمے پر مزید توسیع یا مارکیٹ خریداری بھی ختم ہو گی، قرض پروگرام کے دوران سٹیٹ بینک نئی قرض سکیم متعارف نہیں کرائے گا۔ کوئی بتا سکتا ہے کہ آئی ایم ایف سے یہ شرائط تسلیم کرنے والے حکمرانوں میں سے کس کی زندگی پر ان کڑی شرائط کا اثر پڑے گا۔ یقینا کوئی متاثر نہیں ہوگا، تو پھر ’’ سانوں کی، پانجو کرو، اساں جی خیر ‘‘ جیسے جملے کہہ کر یہ شرائط قبول کرلی جاتی ہیں۔
طرفہ تماشہ یہ بھی ہے کہ حکمرانوں کے غیر متوازن روئیے کی وجہ سے آئی ایم ایف نے گندم کی خریداری کیلیے وفاقی یا صوبائی امدادی قیمت مقرر کرنے اور درآمدات پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف کرانے سے بھی روک دیا۔ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کیلیے کسی قسم کی مراعات تجویز کریگی اور نہ ہی حکومت ٹیکس مراعات یا گارنٹی فراہم کرے گی اور ایس آئی ایف سی کے تحت آنیوالی تمام سرمایہ کاری اسٹنڈرڈ پبلک انوسٹمنٹ مینجمنٹ فریم ورک کے تحت ہونے کو یقینی بنایا جائے۔ آئی ایم ایف نے نئے سپیشل اکنامک زونز بنانے یا دیگر زون بنانے اور نئے اسپیشل اکنامک زون کی موجودہ مراعات کی تجدید سے بھی روک دیا۔ یہ ہے قرضے کی معیشت کی اوقات۔ آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلیے اگست 2026ء کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کر دی ہے۔ ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے خسارے اور فنڈ کے زیرِ کفالت پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس خسارے کا 3.3ارب ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھونے کے درمیان، پاکستان نے کھاد، کیڑے مار ادویات، اور میٹھی اشیاء پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کے ساتھ ساتھ منتخب اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح کو معیاری 18فیصد تک بڑھانے پر آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کر لیا ہے۔
پاکستان تیزی سے اس جانب ترقی کا سفر کر رہا ہے جو تباہی کی طرف جاتا ہے، ہے کوئی جو یہ بتا سکے کہ درجن بھر گیم چینجرز میں سے کون سا گیم چینجر گیم چینج کر رہا ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد نیا منصوبہ گیم چینجر کے نام سے آتا ہے لیکن گیم چینج نہیں ہوتا، آخر یہ گیم کب چینج ہوگا؟ بس ہم اسی ادھیڑ بن میں تھے کہ پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ اسٹنٹ مین سلطان محمد گولڈن نے مسئلہ حل کر دیا ، انہوں نے ریورس ڈرائیونگ میں ایک میل کا فاصلہ 57سیکنڈ میں طے کرکے 2022ء کا ایک امریکی کا ایک منٹ پندرہ سیکنڈ کا ریکارڈ توڑ دیا، اس نے ریورس جمپ میں بھی ریکارڈ قائم کیا ہے، تو مسئلہ ایسے حل ہوا کہ ہمارے ہر حکمران نے ریورس میں ملک کی گاڑی چلائی ہے ،جب معیشت ریورس گئیر میں چلائیں گے تو ایک ارب انتیس کروڑ ڈالر کے لئے ساری بیہودہ شراءط تسلیم کرنا پڑیں گی، اب ہمیں یہ بھی سمجھ میں آگیا کہ سلطان کو گاڑی ریورس گئیر میں چلانے پر انعام کیوں دیا گیا، کیونکہ انعام دینے والے خود ملک کو مسلسل ریورس گئیر میں چلا رہے ہیں، اور اس معاملے میں عمران خان، نواز لیگ، اور پیپلز پارٹی پارٹی میں بھرپور مقابلہ جاری ہے اور تینوں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں ہیں۔ پھر رونا کیسا، قوم بھی خوش حکمران بھی خوش۔

جواب دیں

Back to top button