CM RizwanColumn

کاغذی ملبوس اور جھوٹ کی آزادی؟

جگائے گا کون؟
کاغذی ملبوس اور جھوٹ کی آزادی؟
تحریر: سی ایم رضوان
دیوان غالب کا پہلا شعر ہے کہ ” نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا، کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا ”۔ حضرت غالب کا شعری اعجاز ملاحظہ ہو کہ آج تک اس شعر کی کوئی بھی معین تشریح سامنے نہیں آ سکی، یعنی آج تک سامنے آنے والی اس شعر کی تمام تشریحات میں سے کوئی ایک بھی ایسی نہیں، جسے ادبی طور پر مخصوص کیا جا سکے لیکن آج کے جدید دور میں دنیا بھر کے لئے درد سر بن جانے والی مصنوعی ذہانت نے غالب کے بیان کردہ ”ہر پیکر تصویر” کے ” کاغذی پیرہن” کا عقدہ کسی حد تک کھول دیا ہے کہ آج کل جو اے آئی جنریٹڈ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا یا مین سٹریم میڈیا پر گردش کرنے آ جاتی ہیں ان سب کے کاغذی یعنی عارضی اور جھوٹے پیرہن ہیں اور ان کاغذی لباسوں کو لے کر فریاد یا واویلا کرنے والے آج کے نقش یعنی خدو خال بھی نجانے کس کی شوخی تحریر کے فریادی ہیں۔ کیونکہ خود تحریر کرنے والے شوخ کسی کو نظر ہی نہیں آ رہے ہیں اس پر مستزاد یہ کہ تحریروں کو بھی جھوٹ کے لباس پہنائے گئے ہیں۔ یعنی آج کے فریادی بھی جھوٹے اور ان کی فریادوں کی داد بھی شور و غوغا اور ندید پنے کی پیکر بن کے رہ گئی ہے۔ مثال کے طور بانی پی ٹی آئی کی گزشتہ روز سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک اے آئی جنریٹڈ تصویر کو ہی لے لیجئے جس میں وہ مصنوعی جیل کی جھوٹی سلاخوں کے پیچھے ڈنٹ پیلتے نظر آ رہے مگر تین حروف پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پروپیگنڈا بازوں پر کہ تین دن تک اس تصویر کو سوشل میڈیا پر لہرایا گیا اور اس تصویر کو لے کر بانی پر خوب تبصرے ہوتے رہے۔
وائرل ہونے والی اسی کاغذی تصویر کو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بھی اصلی قرار دے کر یہ ثبوت دے دیا کہ آج کل وہ پی ٹی آئی کے ہر پراپیگنڈے کی انچارج یعنی اصلی پی ٹی آئی ہیں۔ کیونکہ جب سے حال ہی میں فوجی عدالت سے چودہ سالہ سزا کے سزاوار قرار پانے والے فیض حمید نے جب سے ملک میں عمران پراجیکٹ لانچ کیا ہے تب سے لے کر آج تک اس جماعت کے سوشل میڈیا ونگ نے ایک ہی وتیرہ اپنا رکھا ہے کہ وہ ایک جھوٹ کو سوشل میڈیا پر لانچ کر کے اس پر تین روزہ پراپیگنڈا کرتے اور کرواتے ہیں، ساری دنیا اس پر تبصرے کرتی ہے اور جوں ہی اس پراپیگنڈے کا راز افشاء ہوتا ہے تو وہ ساتھ ہی ایک نیا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں۔ اسی چکر میں انہوں نے پانچ سال گزار دیئے اور بھولی بھالی دنیا سمجھ رہی ہے کہ خان سچا اور مقبول لیڈر ہے حالانکہ جھوٹ کا اس سے بڑا ٹھیکیدار آج تک پیدا ہی نہیں ہوا۔ آج کل اس جھوٹ کا ٹھیلا انہوں نے اپنی بہن علیمہ خان کے سپرد کیا ہوا ہے جو اس جھوٹی تصویر پر جھوٹے تبصرے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں پیشی کے بعد میڈیا ٹاک کرتے ہوئے مزید فرماتی ہیں کہ جو جو جج انصاف آئین اور قانون کے مطابق نہیں کر سکتا وہ جگہ خالی کر دے اور ساتھ ہی یہ بھی حکم جاری کرتی ہیں کہ جو جو بانی کی رہائی چاہتا ہے وہ ہماری ٹیم کا حصہ ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ علیمہ خان گروپ اور بشری بی بی گروپ کی اصطلاحات ایجنسیوں کا پھیلایا پراپیگنڈا ہے، اپنے اوپر درست تنقید کرنے والے پی ٹی آئی کے عتاب یافتہ حق گو شیر افضل مروت سے متعلق ان کا فرمانا یہ تھا کہ ان کو سنجیدہ لینے والوں پر انہیں حیرانی ہے۔ پھر تصویر سے متعلق جھوٹ کا پردہ بھی وہ اسی گفتگو میں خود ہی اٹھا دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، سوال یہ ہے کہ اگر وہ قید تنہائی میں ہیں تو ان کی ورزش کرتے ہوئے یہ تصویر کس کیمرے والے نے کھینچی ہے اور کس نے وائرل کرنے کے لئے سوشل میڈیا وارئیرز کو دی ہے۔ پھر خود ہی اپنے موقف کو کمزور بھی کر رہی ہیں کہ بانی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر آئی ہے۔ ہے پرانی مگر لگتا ہے کہ اصل تصویر ہے، میڈیا بھی اس کی تصدیق کرے۔ اسی میڈیا ٹاک میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ پر بھی ایجنسیوں کے ساتھ روابط کے الزام لگے ہیں، جس کے جواب میں علیمہ خان کا کہنا تھا کس ایجنسی کا؟ ایم آئی کا آئی ایس آئی کا؟، یہ ساری ہماری اپنی ایجنسیاں ہیں۔ یعنی خود ہی مان بھی گئیں وہ ایجنسیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہیں اور بانی کی پارٹی کے وسائل پر قابض ہیں۔ پھر انہوں نے نام لئے بغیر ایجنسیوں کو آفر بھی دے دی کہ میں سب کا بوجھ اٹھانے کو تیار ہوں جس کا دل کرتا ہے میرا نام لے، ساتھ ہی مظلومیت کی بانسری بھی بجا دی کہ ہماری ملاقات نہیں کرواتے، پانی پھینک دیتے ہیں، یہ کچھ بھی کر لیں ہم اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، پھر کہا کہ جو شیر افضل مروت کو سنجیدگی سے سنتے ہیں مجھے ان پر ترس آتا ہے، آج میں نے جج کو کہا کہ یہ جو میرے خلاف گواہی دے رہے ہیں یہ تو سپاہی ہیں یہ قرآن پر جھوٹی گواہی دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تو سزا پائیں گے یہ تو قربانی کے بکرے ہیں، اصل وہ لوگ ہیں جو گواہی دینے پر ان کو مجبور کرتے ہیں، ساتھ ہی سیاسی منجن کی مشہوری کے لئے محترمہ نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے تحریک انصاف۔ انصاف، آئین قانون اور جمہوریت کے لئے بنائی، عمران خان ڈھائی سالوں سے ان تین چیزوں کے لئے جیل میں قید ہے۔ مشکوک تصویر کی تشہیر کرتے ہوئے علیمہ خان نے مزید کہا کہ عمران خان 2چیزیں کبھی نہیں چھوڑتے ایک اللہ اور ایک ورزش، بند بھی کرتے ہیں تو وہ سیل میں بھی ورزش کر لیتے ہیں، تاہم یہ مناسب کہا کہ اڈیالہ جیل بھائی سے ملاقات ہمارا آئینی قانونی اخلاقی حق ہے اور کسی کو بھی پانچ روز سے زائد اکیلا بند کرنا عالمی قوانین میں ٹارچر کہلاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک دوسرے پراپیگنڈے کی کاغذی تصویر بھی ملاحظہ ہو کہ گزشتہ روز ٹوئٹر پر سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر ایکس کے مالک ایلون مسک کو ایک شکوہ داغ دیا ہے کہ ان کے ٹویٹس کی رسائی محدود کر دی گئی ہے۔ جمائما نے اس طویل پوسٹ میں ایلون مسک کو مخاطب کرتے ہوئے گلہ کیا کہ تقریباً 36لاکھ فالوورز کے باوجود اُن کی عمران خان سے متعلق ٹوئٹس پاکستان میں بہت کم لوگوں تک پہنچ پا رہی ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے چیٹ بوٹ گروک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ اُن کی پوسٹس کی ’ سیکرٹ تھروٹلنگ‘ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایکس پر ایلون مسک کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ایلون، آپ کو یاد ہوگا کہ ہم پہلے بھی مل چکے ہیں۔ میں عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ ( خان) ہوں، جنہیں سال 2022ء میں ہٹا دیا گیا تھا اور اب وہ 22ماہ سے سیاسی قیدی کے طور پر قید تنہائی میں ہیں۔ مزید لکھا کہ ہمارے بیٹوں نے اس عرصے کے دوران اپنے والد کو نہیں دیکھا، کئی ماہ سے اُن کی اپنے والد سے بات نہیں ہوئی اور خط بھیجنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ پاکستان کے ہر ٹی وی اور ریڈیو پر عمران خان کا نام لینے کی بھی ممانعت ہے۔ جمائما نے ایکس کے چیٹ بوٹ گروک کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ گروک نے میرے 35لاکھ سے زائد فالوورز کا جائزہ لیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ میرا اکائونٹ سیکرٹ تھروٹلنگ کے زمرے میں آتا ہے۔ یعنی الگورتھم میری پوسٹس کو محدود کر دیتا ہے۔ جمائما نے دعویٰ کیا کہ سال 2023ء اور 2024ء کے مقابلے میں 2025ء میں ان کی پوسٹس کی پہنچ 97فیصد تک کم ہوئی ہے۔ جمائما نے ایلون مسک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں آپ سے بولنے کی آزادی کے ان وعدوں کا احترام کرنے کے لئے کہہ رہی ہوں جو آپ نے اس پلیٹ فارم کے لئے کیے ہیں، لہٰذا میرے اکائونٹ سے سیکرٹ ٹھروٹلنگ ہٹا دیں‘‘۔ تاہم ایلون مسک کی جانب سے جمائما کی اس تھریٹننگ پوسٹ پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مسک کی جانب سے کوئی جواب بھی آئے گا بھی نہیں کیونکہ یا تو یہ پوسٹ جمائما نے کی ہی نہیں کیونکہ لفظ خان لکھنے کی اتنی شدید تمنا جمائما کی اپنی نہیں ہو سکتی اور اگر جمائما نے یہ پوسٹ کی بھی ہے تو اس کے مقاصد خالصتاً گروہی ہیں اس لئے یہ پی ٹی آئی یا جمائما کا مسئلہ تو ہو سکتا ہے ” ایکس” کا نہیں کیونکہ اس نے جان بوجھ کر اسے محدود نہیں کیا ہو گا۔ دوسرا یہ لگتا ہے کہ یہ پوسٹ جمائما نے نہیں بلکہ کسی پاکستانی نے لکھی ہے جو”جمائما خان” لکھنے کی اپنی ایشیائی حسرت پوری کر رہا ہے۔ حق تو یہ ہے کہ جو ایلون مسک کو بولنے کی اجازت کی ضرورت بتائی گئی ہے ساتھ ہی اگر سچ بولنے کی بات کی جاتی تو یہ لگتا کہ یہ واقعی جمائما کے خیالات ہیں۔
ہمارے خیال میں آج کے سوشل میڈیا کی آزادی کے دور کا سب سے بڑا المیہ ہی یہی ہے کہ ہر کوئی بولنے کی آزادی تو مانگتا ہے مگر صرف سچ بولنے کی پابندی اپنے اوپر لگانے کی بات کوئی نہیں کرتا۔ کاش کہ ہر کوئی سچ اور صرف نپا تلا سچ بولے تو بولنے کی آزادی کے موجودہ دور کے مثبت ثمرات آج کی دنیا کو اور موجودہ وقت اور حالات کو زیادہ مستفید کر دیں گے۔

جواب دیں

Back to top button