بازار کی سردی، چھوٹی جیب اور مہنگائی کا میلہ

بازار کی سردی، چھوٹی جیب اور مہنگائی کا میلہ
تحریر : امجد آفتاب
سردی کا موسم آ گیا ہے، اور ہر انسان کے دل میں ایک عجیب سا جوش پیدا ہوا: جیکٹیں، سویٹرز، بوٹس اور گرم کپڑوں کی خواہش۔ میں بھی اس جوش میں شریک ہوا، مگر جیسے ہی بازار کی گلیوں میں قدم رکھا، میری جیب نے فوراً شور مچایا:
’’ بھائی! آج صرف خواب میں خریداری ہوگی، حقیقت میں نہیں!‘‘
ٹھنڈی ہوا نے کانوں میں زور سے گھن گھن کر کے کہا، ’’ کیا پہنا ہے؟‘‘، اور میں نے دل ہی دل میں جواب دیا، ’’ بھائی، جیب چھوٹی ہے، کپڑے کہاں سے آئیں؟‘‘۔
دکانوں کے شیشے ایسے چمک رہے تھے جیسے کسی نے خصوصی طور پر میری چھوٹی جیب کو ٹارگٹ بنایا ہو۔ جیکٹس اور سویٹر بلا رہے تھے، مگر جیب کی حالت بتا رہی تھی کہ میں صرف دیکھ سکتا ہوں، خرید نہیں سکتا۔ ہر شیشے میں منعکس اپنا عکس دیکھ کر دل ہی دل میں ہنسنا آ رہا تھا، جیسے بازار بھی میری چھوٹی جیب پر ہنس رہا ہو۔
پہلی دکان پر قدم رکھا۔ دکاندار مسکرا کر بولا، ’’ کیا دیکھنا چاہتے ہیں؟‘‘۔ میں نے جواب دیا، ’’ بس گرم کپڑے دیکھنا ہیں، جیب کا خون نہ نکالیں! ‘‘، ہر جیکٹ کی قیمت دیکھ کر دماغ فوراً حساب لگانے لگا: 5000، 7000، 10000، میں نے دل ہی دل میں کہا، ’’ یہ دکان ہے یا بینک کی پرائز لسٹ؟‘‘۔
سویٹر کی دکان میں رنگ برنگے سویٹر پڑے تھے۔ ایک سویٹر اٹھایا، دکاندار نے کہا، ’’ یہ آٹھ ہزار کا ہے!‘‘۔ میں نے حیرت سے کہا، ’’ بھائی! اتنا مہنگا کیوں؟ کیا اس میں جادوئی گرمائش بھی آتی ہے؟‘‘، دکاندار نے ہنس کر کہا، ’’ جی ہاں، اور ساتھ میں جیبیں بھی بھرتا ہے، آپ کی چھوٹی جیب کے لیے!‘‘۔
ہر دکان پر یہی کھیل جاری رہا۔ قیمتیں بڑھتی گئیں، دل بیٹھتا گیا، اور جیب چھوٹی ہوتی گئی۔ بوٹ دکان پر ایک بوٹ دیکھا، قیمت 12000روپے! دل ہی دل میں کہا، ’’ یہ بوٹ ہے یا سونے کا ٹکڑا؟‘‘، دکاندار مسکرا کر بولا، ’’ لطف اٹھانا چاہتے ہیں؟‘‘۔ میں نے جواب دیا، ’’ بس دیکھ رہا ہوں کہ چھوٹی جیب والا آدمی بھی خوش ہو سکتا ہے یا نہیں!‘‘۔
بازار کی بھیڑ میں گھومتے ہوئے ہر چیز مزاحیہ لگ رہی تھی۔ لوگ جیکٹس اور سویٹر خرید رہے تھے، اور میں سوچ رہا تھا، ’’ شاید میں بھی خرید رہا ہوں، مگر خیالی! دماغ میں خریداری، جیب چھوٹی!‘‘۔ ہر دکان میں ایک نیا رنگ، ایک نیا شور اور ہر خریداری کا ڈرامہ میرے اندر مزاحیہ کہانی بنا رہا تھا۔
کچھ دیر بعد میں نے ایک کیبن دیکھی، جس پر بڑے حروف میں لکھا تھا: ’’ سیل۔ ہر چیز پر 50%رعایت!‘‘، میرا دل خوش ہوا، مگر جیسے ہی میں نے قیمت دیکھی، تو پتہ چلا کہ رعایت کے بعد بھی یہ چھوٹی جیب کے لیے ڈرائونی تھی۔ میں نے سوچا، ’’ یہ سیل نہیں، بلکہ چھوٹی جیب کے لیے مزاحیہ امتحان ہے!‘‘۔ ہر رعایت والے بورڈ کے پیچھے چھپی قیمتیں مجھے اپنی چھوٹی جیب کی یاد دلا کر ہنسنے پر مجبور کر رہی تھیں۔
بازار میں لوگوں کے شور، دکانوں کی آوازیں، اور مہنگائی کی ہوا نے مجھے ایک عجیب سا احساس دلایا: جیسے میں کسی مزاحیہ فلم میں ہوں، جہاں ہیرو ہر قدم پر اپنی چھوٹی جیب کے ساتھ لڑ رہا ہے۔ اور حقیقت یہی تھی، میں ہی وہ ہیرو تھا، جس کے پاس خواہشیں بڑی تھیں اور جیب چھوٹی۔ سردی، مہنگائی اور دکانداروں کی مسکراہٹ نے مجھے سبق سکھایا: خوش رہنے کے لیے ضروری نہیں کہ جیب بھری ہو، بلکہ مزاحیہ رویہ ہونا چاہیے۔ میں نے ہر دکان پر اپنے آپ کو مذاق میں لپیٹ لیا۔ دکاندار کے مہنگے تبصرے پر ہنسا، اپنی چھوٹی جیب پر ہنسا، اور آخرکار گھر کی طرف روانہ ہوا۔
راستے میں سوچ رہا تھا، ’’ شاید اگلی بار جیب بھری کر کے آئوں، لیکن آج کے لیے تو چھوٹی جیب، مگر خوش دلی کے ساتھ واپس جانا ہی بہترین سبق ہے‘‘۔ ہر گلی، ہر دکان اور ہر شور نے مجھے یہ احساس دلایا کہ بازار صرف خریداری کی جگہ نہیں، بلکہ مزاحیہ تربیت کی جگہ ہے۔ یہاں آئو، اپنی جیب کی حالت پر ہنسو، دکاندار کے لطیفے سنو، اور آخرکار چھوٹی جیب مگر خوش دلی کے ساتھ واپس جائو۔ بازار کی سردی اور چھوٹی جیب کی یہ کہانی ہر اس شخص کو سمجھ آئے گی جس نے کبھی شاپنگ کے لیے باہر قدم رکھا ہو۔ اور یاد رکھیں، چھوٹی جیب والا آدمی ہمیشہ سب سے زیادہ ہنسی پیدا کرتا ہے، کیونکہ وہ اپنے حالات پر ہنسنا جانتا ہے۔ بازار کے شور میں کبھی کبھی میں سوچتا کہ اگر جیب بھری ہوتی تو یہ مناظر دیکھنے کی حسرت بھی کم ہوتی۔ اسی لیے چھوٹی جیب کا اپنا مزہ ہے، جو ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی کے چھوٹے لمحے بھی خوشی اور ہنسی پیدا کر سکتے ہیں۔ دکانوں کی بھیڑ، شور، اور مہنگائی کی ہوائوں میں مزاح تلاش کرنا بھی ایک فن ہے، اور آج میں اس فن کا ماسٹر بن گیا۔
آخر میں، ایک بات یاد رکھیں: شاپنگ صرف جیب بھرنے کا کھیل نہیں، بلکہ مزاح اور برداشت کا امتحان بھی ہے۔ اگر آپ بازار جائیں، تو نہ صرف خریداری دیکھیں بلکہ ہر قیمت پر ہنسیں، ہر دکاندار کی مسکراہٹ پر مسکرائیں، اور ہر چھوٹی جیب کی حالت میں خوش دلی تلاش کریں۔ یہی اصل شاپنگ کا مزہ ہے، اور یہی مزاحیہ کہانی ہے جو آپ کو ہمیشہ یاد رہے گی۔





