Column

پاک فوج قومی استحکام کی ضامن

پاک فوج قومی استحکام کی ضامن
پاکستان کی قومی سلامتی اور استحکام کے لیے فوج کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔ پاک فوج نہ صرف ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے کوشاں بلکہ اندرونی چیلنجز سے نمٹنے میں بھی اس کا نمایاں کردار ہے۔ چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے گزشتہ روز گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے فارمیشن کی آپریشنل تیاری اور جنگی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے سے متعلق اقدامات پر بریفنگ حاصل کی۔ اس دورے کے دوران فیلڈ مارشل نے جو اہم نکات اٹھائے، وہ پاکستان کی فوج کے مستقبل کی سمت کا تعین کرتے ہیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا یہ دورہ اس بات کا غماز ہے کہ پاک فوج موجودہ اور آئندہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ ان کے بیانات نے اس عزم کو مزید مستحکم کیا کہ پاک فوج قومی استحکام کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب پاکستان کو داخلی اور خارجی دونوں سطح پر چیلنجز کا سامنا ہے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کا پیشہ ورانہ معیار اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اہمیت رکھتا ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے جس طرح آپریشنل تیاری پر زور دیا، وہ اس بات کا غماز ہے کہ فوج نہ صرف روایتی جنگوں کے لیے تیار ہے بلکہ جدید جنگی ماحول میں بھی اس کی صلاحیتیں بے مثال ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگی ماحول میں پھرتی، درستی، موثر حالات سے آگاہی اور بروقت فیصلہ سازی ناگزیر ہیں۔ یہ جدید جنگی حکمت عملی کی اہم خصوصیات ہیں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ پاک فوج نے ان تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی آپریشنل تیاری کو مزید مضبوط کیا ہے۔موجودہ دور میں جنگوں کی نوعیت تبدیل ہوچکی ہے۔ اب صرف روایتی جنگیں نہیں لڑیں جا رہیں، بلکہ تکنیکی، سائبر اور نفسیاتی جنگیں بھی اہمیت اختیار کر چکی ہیں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دے کر یہ ثابت کیا کہ پاک فوج ان نئی نوعیت کی جنگوں کے لیے بھی مکمل طور پر تیار ہے۔ آپریشنل تیاری میں جدید سمیولیٹر ٹریننگ اور فیلڈ ٹریننگ ایکسرسائز کا عمل اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ پاک فوج اپنے افسران اور جوانوں کی تربیت میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونے دیتی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے بیان میں اس بات پر خاص طور پر زور دیا کہ پاک فوج قومی استحکام کو نقصان پہنچانے والی تفرقہ انگیز عناصر سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر مستعد ہے۔ اس بات کا تذکرہ نہ صرف اندرونی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے حوالے سے کیا جارہا ہے، بلکہ پاکستان میں مختلف قومیتوں، فرقوں اور مسلکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی تقسیم اور نفرت کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ پاک فوج کے چیف کا یہ عزم کہ وہ تفرقہ انگیز عناصر کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ فوج کے پاس نہ صرف آپریشنل تیاری ہے، بلکہ ایک قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی حکمت عملی بھی ہے۔ پاکستان میں ہمیشہ سے مختلف سیاسی اور سماجی گروہوں کے درمیان اختلافات اور تنازعات موجود رہے ہیں اور یہ اختلافات بعض اوقات قومی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں فوج کا کردار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک میں امن قائم ہو، قومی یکجہتی کا فروغ ہو اور تفرقہ انگیز عناصر کو ان کے عزائم میں کامیاب نہ ہونے دیا جائے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کے بلند حوصلے اور قومی سلامتی کے لیے غیر متزلزل عزم کو سراہا۔ اس بات کا تذکرہ بہت اہم ہے کیونکہ ایک فوج کی کامیابی کا دارومدار اس کے افسران اور جوانوں کی تربیت، حوصلہ اور عزم پر ہوتا ہے۔ فیلڈ مارشل نے یہ بات واضح کی کہ جوانوں کی سخت گیر مشن پر مبنی تربیت کی اہمیت اجاگر کی جانی چاہیے، تاکہ وہ نہ صرف جنگی میدان میں بلکہ قومی چیلنجز سے نمٹنے میں بھی کامیاب ہوسکیں۔ یہ حقیقت ہے کہ جنگوں کے دوران صرف طاقت یا اسلحہ کی اہمیت نہیں ہوتی، بلکہ ایک مضبوط عزم، حوصلہ اور تربیت کی بھی اہمیت ہوتی ہے۔ پاک فوج کے افسران اور جوانوں کا حوصلہ ہمیشہ سے قابلِ ستائش رہا ہے اور اس بات کا اعادہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کیا۔ ان کی قیادت میں، پاک فوج نے ہمیشہ اپنے افسران اور جوانوں کی فنی صلاحیتوں اور اخلاقی اقدار پر زور دیا ہے۔پاک فوج کا عزم یہ ہے کہ وہ اندرونی و بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ یہ چیلنجز نہ صرف روایتی جنگوں کے متعلق ہیں، بلکہ انتہاپسند نظریات، دہشت گردی اور سیاسی انتشار جیسے مسائل بھی فوج کے سامنے ہیں۔ اس طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط اور مستعد فوج کی ضرورت ہوتی ہے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پاک فوج ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ پاکستان کو داخلی اور خارجی دونوں سطح پر جو چیلنجز درپیش ہیں، ان میں دہشت گردی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی کمی اور سماجی و اقتصادی عدم مساوات جیسے مسائل شامل ہیں۔ ان تمام مسائل کا حل صرف اس صورت میں ممکن ہے جب فوج اور دیگر ادارے آپس میں ہم آہنگ ہوکر کام کریں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں اس بات کو اجاگر کیا کہ پاک فوج اپنے جوانوں کی تربیت اور قومی سلامتی کے لیے غیر متزلزل عزم کو برقرار رکھتے ہوئے ان تمام مسائل کا حل نکالے گی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج کے اقدامات اور عزم نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ فوج صرف سرحدوں کی حفاظت کے لیے نہیں، بلکہ ملک کے اندرونی استحکام کے لیے بھی مکمل طور پر تیار ہے۔ ان کا دورہ اور بیانات اس بات کے غماز ہیں کہ پاک فوج ایک جدید، پیشہ ور اور متحرک فورس کے طور پر ہر قسم کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ تفرقہ انگیز عناصر سے نمٹنا اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا، پاک فوج کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ یہ پاک فوج کے عزم اور قیادت کی کامیاب مثال ہے، جو نہ صرف دفاعی بلکہ سماجی اور قومی سطح پر بھی اہمیت رکھتی ہے۔ پاکستان کی فوج کی طاقت، عزم اور تربیت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ ہر حالت میں اپنے وطن کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسمگلنگ کیخلاف بڑی کامیابی
اسمگلنگ ملکی معیشت کیلئے سنگین خطرہ ہے، اس کی وجہ سے نہ صرف ملکی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے۔ گزشتہ روز فرنٹیئر کور نارتھ بلوچستان اور کوئٹہ کسٹمز کی مشترکہ کارروائی میں اسمگلنگ کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ اس کارروائی میں 10ٹرک ضبط کیے گئے، جن میں سگریٹس، چھالیہ، چائے اور دیگر اسمگل شدہ اشیاء شامل برآمد ہوئے، جن کی مالیت قریباً 70کروڑ روپے بنتی ہے۔ یہ کامیاب آپریشن غماز ہے کہ پاکستان میں اسمگلنگ کے خلاف حکومتی اداروں کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے۔ فرنٹیئر کور اور کسٹمز کے درمیان اس مشترکہ کارروائی کے ذریعے نہ صرف اسمگلنگ کو روکنے میں کامیابی ملی، بلکہ اس کارروائی نے عوام میں یہ پیغام بھی دیا کہ حکومتی ادارے اور فوج مل کر اس ناسور کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان میں اس نوعیت کی کارروائیاں گزشتہ تین ہفتوں میں بڑھ چکی، جس میں اربوں روپے مالیت کا سامان ضبط کیا گیا ہے، جن میں لگژری گاڑیاں، سگریٹس، چائے اور منشیات شامل ہیں۔ یہ کارروائیاں حکومت کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں کہ وہ اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون جاری رکھے گی اور اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔ حکومتی اداروں کی جانب سے اس کریک ڈائون میں فرنٹیئر کور نارتھ بلوچستان اور کوئٹہ کسٹمز کا کردار قابلِ ستائش ہے۔ وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کی ہدایت پر اسمگلنگ کے خلاف اس کارروائی کو مزید تیز کیا جائے گا۔ کسٹمز انفورسمنٹ کوئٹہ کے کلکٹر نے بھی اس بات کا عہد کیا کہ اس آپریشن کو مزید کامیاب بنانے کے لیے تمام متعلقہ ادارے آپس میں ہم آہنگ ہوکر کام کریں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دشمن عناصر کو ملکی معیشت اور قومی سلامتی کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عوام کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اسمگلنگ کی روک تھام میں حکومتی اداروں کا ساتھ دیں اور اسمگل شدہ اشیاء کی خریداری سے گریز کریں۔ اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف اقتصادی ترقی کو متاثر کرتی بلکہ ملک کی مجموعی سیکیورٹی کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہیں۔ مختصر یہ کہ فرنٹیئر کور اور کسٹمز کی مشترکہ کارروائی مثبت پیش رفت ہے اور اس کی کامیابی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ جنگ نہ صرف معیشت کی حفاظت کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ قومی سلامتی کے تحفظ کی ضمانت بھی فراہم کرتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button