Column

نواز شریف جیت گئے، فیض حمید ہار گئے

نواز شریف جیت گئے، فیض حمید ہار گئے
کالم نگار :امجد آفتاب
مستقل عنوان:عام آدمی
گزشتہ روز میں نے نواز شریف کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پارٹی رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے ہشاش بشاش، پرجوش اور پراعتماد دیکھا۔ ان کے چہرے پر وہ روشنی تھی جو صرف تجربے، عزم اور عوامی اعتماد کی طاقت سے آتی ہے۔ اور چند لمحے پہلے ہی سابق طاقتور شخصیت فیض حمید کو چودہ سال قید کی سزا کی خبر سن کر یقین دہانی ہو گئی کہ تاریخ نے فیصلہ دے دیا: نواز شریف جیت گئے اور فیض حمید ہار گئے۔ یہ محض ایک قانونی یا سیاسی جیت نہیں، بلکہ عوامی اعتماد، ملک کی خدمت اور حقیقی قیادت کی فتح ہے۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے ایک منظم سازش کی گئی؟ پانامہ لیکس کو بہانہ بنایا گیا، عدالتی فیصلے کو سیاسی حربوں کے لیے استعمال کیا گیا، اور ثاقب نثار کی عدالت نے آئین کی تشریح کم اور سیاسی نتائج زیادہ پیدا کیے۔ اس سازش میں ایک اہم کردار فیض حمید نے ادا کیا، جو سابق ڈی جی آئی ایس آئی تھے۔ انہوں نے عمران خان اور ثاقب نثار کے ساتھ مل کر ایک ایسا سیاسی ماحول تیار کیا جس نے نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے اور ملک کی ترقی کو پٹڑی سے اتارنے میں کردار ادا کیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سیاسی طاقت اور سازش کا استعمال ملک کے مفاد میں کبھی جائز ہو سکتا ہے؟ یا عوامی اعتماد اور تجربہ کی طاقت ہی حقیقی فیصلہ کن ہوتی ہے؟
نواز شریف صرف ایک سیاستدان نہیں، بلکہ ایک تجربہ کار رہنما ہیں جنہوں نے ملک کی خدمت میں کئی سنجیدہ اقدامات کیے۔ ان کے دور میں پاکستان نے بڑے ترقیاتی منصوبے دیکھے: موٹرویز، توانائی کے منصوبے، بجلی کی پیداوار میں اضافہ، صنعتی بحالی، بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی اور معیشت کی مستحکم بنیادیں۔ یہ اقدامات ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے تھے، مگر ان کی غیر موجودگی میں ترقی کی رفتار رک گئی اور ملک بحرانوں کے شکنجے میں آگیا۔
کیا یہ ممکن ہے کہ ایک تجربہ کار قیادت کو ہٹانے کے بعد ملک کی ترقی رک جائے؟ یہ بالکل ہوا۔ فیض حمید اور ان کے ہم خیال عناصر نے سیاسی طاقت کے عارضی وسائل کو استعمال کر کے ایک ناتجربہ کار قیادت کو آگے لانے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے ترقی کی پٹری سے اتارنا آسان ہو گیا۔ عمران خان کو وزیراعظم بنانے کے لیے سیاسی مخالفت، میڈیا کے بھڑکائو، اور سوشل میڈیا پر ذاتی حملے بڑھائے گئے تاکہ عوامی اعتماد کو متزلزل کیا جا سکے۔ نواز شریف اور ان کے خاندان کی خلاف انتقامی کارروائیاں اور پروپیگنڈا مہم بھی جاری رہی، جس کا مقصد عوام کے ذہن میں ان کے کردار کو کمزور دکھانا تھا۔
لیکن تاریخ نے یہ سبق بھی سکھایا کہ عوامی اعتماد اور حقیقی خدمت کی طاقت وقتی سازشوں سے نہیں کمزور ہوتی۔ نواز شریف کی سب سے بڑی کامیابیاں صرف معیشت اور بنیادی ڈھانچے تک محدود نہیں، بلکہ عالمی دبائو کے باوجود پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے اور دفاعی خودمختاری برقرار رکھنے میں بھی شامل ہیں۔ یہ وہ کارنامہ ہے جس نے پاکستان کی سالمیت اور عالمی موقف کو مضبوط کیا، اور آج بھی ملکی سلامتی پر اس کا اثر محسوس ہوتا ہے۔
توانائی بحران میں منصوبے، صنعتی ترقی، موٹرویز، اور معیشت کی بحالی کے اقدامات ان کے دور حکومت کی پہچان ہیں۔ عالمی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کوششیں اور ملکی معیشت کی مضبوطی ان کی سیاست کا بنیادی حصہ تھی۔ آج بھی یہ منصوبے ملک کی ترقی کے ستون ہیں، اور ان کے بغیر ترقی کی رفتار رک گئی۔ یہ واضح ہے کہ ایک شخص یا خاندان کی سیاست صرف اقتدار کے لیے نہیں، بلکہ ملکی خدمت اور استحکام کے لیے ہونی چاہیے۔
جب نواز شریف کو اقتدار سے ہٹایا گیا، تب بھی ان کا سیاسی بیانیہ ختم نہ ہوا۔ ان کی بیٹی، مریم نواز نے والد کی غیر موجودگی میں پارٹی کو بہادری اور حوصلے سے سنبھالا۔ عوام میں سیاسی اعتماد قائم رہا اور بیانیے کو زندہ رکھا گیا۔ مریم نواز نے ثابت کیا کہ پارٹی صرف والد کا نام نہیں، بلکہ ایک عوامی تحریک ہے، جس میں عزم، حوصلہ اور جمہوری قیادت شامل ہے۔
یہی نہیں، 2022ء میں جب ملک مالی بحران اور ممکنہ ڈیفالٹ کے کنارے پر کھڑا تھا، نواز شریف کے خاندان ان کی پارٹی ان کے بھائی شہباز شریف نے اپنے تجربے، وسائل اور عالمی رابطوں کے ذریعے ملک کو سہارا دیا۔ ان کے اقدامات کی بدولت پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچا، معیشت مستحکم ہوئی، اور عوام کو دوبارہ امید ملی۔ سوال یہ ہے کہ جس خاندان کو ہٹانے کے لیے انتقام، عدالت اور پروپیگنڈا استعمال کیا گیا، وہ آخرکار کس طرح ملک کا سہارا بن گیا؟ یہی ہے نواز شریف کی سیاسی بصیرت اور عوامی خدمت کی طاقت۔
فیض حمید جیسے کردار، جو اپنے سیاسی اثر و رسوخ اور عارضی طاقت پر بھروسہ کرتے تھے، آج پسپائی کی پوزیشن میں ہیں۔ وہ طاقت کے عارضی وسائل پر اعتماد کرتے رہے، جبکہ نواز شریف کی جیت عوامی اعتماد، تجربہ، ملک کی خدمت اور بیانیے کی بنیاد پر یقینی ہوئی۔ یہی اصل شکست ہے اور یہی نواز شریف کی اصل جیت۔
سیاست میں آج بھی شور، الزام تراشی اور جارحانہ بیانیے موجود ہیں، لیکن وہ سب وقتی اثرات پیدا کرتے ہیں۔ عوامی حمایت، تجربہ اور ملک کی خدمت کا ثبوت دیرپا اثر ڈالتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف جیت گئے اور فیض حمید ہار گئے۔
تاریخ نے فیصلہ دے دیا: جو عوام کی خدمت، تجربے اور ملکی مفاد کے لیے سیاست کرتا ہے، وہ کبھی ختم نہیں ہوتا، اور جو طاقت اور سازش کی بنیاد پر سیاست کرتا ہے، وہ آخرکار شکست کھا جاتا ہے۔ اور آج ہم سب اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں، نواز شریف کی سیاست، ان کی قیادت اور ان کے خاندان کی قربانی نے سب کو سبق سکھایا۔
یہ ایک واضح سبق ہے کہ عوامی اعتماد، تجربہ اور خدمت کی بنیاد پر قیادت کی جیت وقتی طاقت یا سازش سے کہیں زیادہ دیرپا اور اثر انگیز ہوتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button