CM RizwanColumn

نفسیاتی حاسد کچھ بھی کر سکتے ہیں

جگائے گا کون؟
نفسیاتی حاسد کچھ بھی کر سکتے ہیں
تحریر: سی ایم رضوان
وطن عزیز آج کل ایک حادثاتی لیڈر کی جانب سے گالی گلوچ، اس کے حسد کے باعث فساد اور فتنے کی آماجگاہ بن کے رہ گیا ہے اور اس گالی گلوج، نفرت، حسد اور لڑائی جھگڑے کے ماحول نے ملک میں شدید خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ البتہ اب بھی اگر تحمل حوصلے اور برداشت سے کام لیا جائے تو معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ذیل میں کچھ دلائل محض اس غرض سے دیئے جا رہے ہیں کہ شاید حسد اور نفرت میں مبتلا ایک شخص کو سمجھ آ جائے اور وہ صلح، امن اور معاملہ فہمی پر آمادہ ہو جائے ورنہ نقصان اور فساد تو نوشتہ دیوار ہے۔
کہتے ہیں کہ ایک لوہار کی بند دکان میں ایک سانپ گھس گیا۔ اُس کا جسم وہاں پڑی ایک آری سے ٹکرا کر ہلکا سا زخمی ہو گیا۔ اس سانپ نے پلٹ کر پوری قُوت سے آری کو ڈسا جس کے سبب اس کا مُنہ بھی زخمی ہو گیا۔ اس نے مزید غصے میں آ کر اپنی فطرت کے مطابق خود کو آری کے اِرد گِرد لپیٹ لیا اور اپنا دشمن سمجھ کر اسے زور سے دبانے لگا، جس کی وجہ سے وہ خود ہی کٹ کر مر گیا۔ یعنی اس بے وقوف سانپ کی طرح غصے والے افراد بھی احمقانہ انداز اپناتے۔ دوسروں کو تکلیف دیتی اور نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ذرا ذرا سی بات پر گالی پر گالی دے رہے ہوتے ہیں۔ کئی لوگ تو اس قدر گالیوں کی دَلدَل میں دھنسے ہوتے ہیں کہ ہر چیز کو گالیاں دے رہے ہوتے ہیں، دیوار سے ٹکرا گئے تو اسے گالی، دروازہ جلدی نہ کھلے تو اسے گالی، گاڑی فوری سٹارٹ نہ ہو تو اسے گالی، کال نہ لگے تو نیٹ ورک کو گالیوں کا نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں لیکن یاد رہے کہ بات بات پر غُصے ہو کر گالیاں دینے والا شخص اس بیوقوف سانپ کی طرح عزت کے حوالے سے اپنی موت آپ ہی مر جاتا ہے کیونکہ محض حسد کی بنا پر کسی دوسرے کو گالی دینا۔ اُس کی عزّت اچھالنا گناہ کا کام اور برے انجام کا پیش خیمہ ہے۔ یہ امر عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ گالیاں دینے والا شخص اگر کوئی سیٹھ یا مالک ہے تو اس کے ملازم، شوہر ہے تو اس کی بیوی، استاد ہے تو اس کے شاگرد ہمیشہ اس سے تنگ رہتے ہیں اور اگر عزت بھی کرتے ہیں تو صرف اپنے مقاصد کے حصول یا پھر اس کے شر سے بچنے کے لئے، اور جس کی عزت اس کے شَر سے بچنے کے لئے کی جائے اسے بدترین شخص کہا گیا ہے۔
افسوس کہ گالی دینے کا انجام اس وقت ملک میں واضح نظر آ رہا ہے کہ گزشتہ دنوں بانی پی ٹی آئی نے پاک فوج کے ایک سرکردہ کمانڈر کی بیحرمتی کرتے ہوئے اسے گالیاں دی ہیں جو کہ اسی طرح ریکارڈ ہو کر متعلقہ شخص کے کانوں تک پہنچ گئی ہیں، اب انجام کیا ہو گا کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن یاد رہے کہ یہ انجام بانی پی ٹی آئی کے روایتی اور مشہور حسد کی بناء پر ہو گا جو کہ وہ اکثر اپنے لوگوں سے بھی حسد کرتے ہوئے بھی پائے گئے ہیں۔ ان کے حسد کا تو یہ عالم ہے کہ ان کی سیاسی قیادت میں اگر کوئی دوسرے درجے کا لیڈر ان کے خیال میں ضرورت سے زیادہ معروف ہونے لگے تو وہ اسے بھی فوراً سبکدوشی کا حکم نامہ تھما دیتے ہیں۔ اس حوالے سے کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ تاہم حسد کی بنا پر نفسیاتی مریض کس نہج پر پہنچ جاتے ہیں حال ہی میں بھارت سے رپورٹ پونے والی سلسلہ وار قتل کی وارداتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ہوا یہ کہ چھ سالہ ویدھی کے قتل کا راز اس وقت کھلا جب اس کے خاندان میں شادی تھی اور یکم دسمبر 2024ء کو گھر کے مرد بارات کے ساتھ روانہ ہو گئے تھے۔ کافی وقت گزر گیا تھا مگر چھ سال کی ویدھی گھر میں کہیں نظر نہیں آ رہی تھی۔ وہاں موجود لوگوں نے اسے ہر جگہ تلاش کرنا شروع کیا۔ آخر کار گھر والوں کو ویدھی اپنے ہی گھر کی پہلی منزل پر ایک سٹور روم میں مردہ حالت میں ملی۔ اس کی لاش پانی سے بھرے ہوئے ایک ٹب میں ملی۔ ویدھی کا سر پانی میں ڈوبا ہوا تھا اور پیر ٹب سے باہر تھے۔ جہاں لاش ملی وہ سٹور روم باہر سے بند تھا۔ چھ برس کی ویدھی اپنے والدین کے ساتھ ہریانہ کے سونی پت کے ایک گائوں میں 30نومبر کو اپنے دادی دادا کے یہاں آئی تھی۔ وہ پاس کے ایک گائوں نولتھا میں ایک رشتے دار کی شادی میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ ویدھی کے دادا کے گھر اس کے رشتے کی ایک چچی پونم بھی آئی تھیں۔ پولیس کی ایک ٹیم نیثث اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش شروع کی اور تین دسمبر کو پولیس نے ویدھی کی چچی پونم کو اس کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ پونم کی گرفتاری کے بعد پولیس نے تفتیش کی تو انکشاف ہوا کہ جب گھر کے لوگ شادی میں چلے گئے اس وقت پونم ویدھی کو کسی بہانے سٹور روم میں لے گئی اور مبینہ طور پر اسے ٹب میں ڈبو کر قتل کر دیا۔ پونم اسے پانی میں ڈبونے کے بعد سٹور روم کا دروازہ باہر سے بند کر کے نیچے آ گئیں اور بالکل معمول کے مطابق بات چیت اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو گئی۔ پانی پت ( بھارت) کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ( ایس پی) بھوپندر سنگھ نے پونم کی گرفتاری کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ خاتون نے پوچھ گچھ کے دوران اپنے خاندان کے مزید تین بچوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے جن میں خود ان کا اپنا ایک بیٹا بھی شامل ہے۔ اس انکشاف کے بعد ملزمہ کے رشتے دار سکتے میں آ گئے ہیں اور سوچنے لگے کہ اس تہرے قتل کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوا؟ ویدھی کے موت سے ایک بڑے راز سے پردہ اٹھا تو پتہ چلا کہ پونم نے سب سے پہلا قتل سونی پت کے بھاوڑ گائوں میں 2023ء میں اپنے ہی گھر میں کیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کیس میں مبینہ طور پر پونم نے اپنی نو سالہ بھتیجی کو پانی کی ٹینکی میں ڈبو کر مار دیا تھا۔ کسی کو اس پر شک نہ ہو اس لئے اس نے بعدازاں خود اپنے ہی تین سالہ بیٹے کو بھی اسی ٹینکی میں ڈبو کر قتل کر دیا تھا تاکہ لوگ اسے محض ایک حادثہ سمجھیں جو کہ ٹینکی کی گھر میں موجودگی کے باعث ہوتا ہے۔ تفتیش کاروں نے انکشاف کیا کہ پونم نے اگست 2025ء میں سیواہ گاں میں اپنی ماموں زاد بہن کی چھ سالہ بیٹی کو بھی اسی طرح پانی کی ٹینکی میں ڈبو کر قتل کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان تینوں وارداتوں کو رشتے داروں نے حادثہ سمجھ کر صبر کر لیا تھا کیونکہ انہیں پونم پر کسی طرح کا شک و شبہ نہیں ہوا تھا اس لئے کوئی پولیس رپورٹ وغیرہ بھی نہیں درج کروائی گئی تھی۔ ایس پی بھوپیندر سنگھ نے بتایا کہ کڑی پوچھ گچھ کے دوران پونم نے ان معصوم بچیوں کے قتل کا سبب بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ خوبصورت بچیوں سے اسے نفرت ہوتی ہے‘‘ ۔ انہوں نے پونم کے حوالے سے بتایا کہ ’’ وہ جیسے ہی کسی اچھی شکل کی لڑکی کو دیکھتی اسے یہ حسد ہونے لگتا تھا کہ بڑی ہو کر یہ اس سے زیادہ خوبصورت ہو جائے گی‘‘۔ کیونکہ وہ چاہتی تھی کہ اس کے خاندان میں کوئی دوسری لڑکی اس سے زیادہ خوبصورت نہ ہو۔ اسی حسد نے اسے ایک نفسیاتی قاتل بنا دیا تھا۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ وہ ہر قتل سے پہلے بہت خاموش اور اکیلی رہتی تھی۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ 32سالہ پونم ایک تعلیم یافتہ خاتون ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح ہمارے یہاں کوئی آکسفورڈ کا پڑھا ہوا ہو۔ پونم نے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے اور ٹیچنگ کے لئے پیشہ ورانہ بی ایڈ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔ تاہم وہ ملازمت نہیں کرتی تھی۔ پونم نے 2019ء میں شادی کی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش سے ملزمہ کی ایک ’’ سائیکو کلر‘‘ کی شبیہ ابھر رہی ہے اور اس نے یہ قتل اچانک نہیں کیے بلکہ مبینہ طور پر قتل کی ان وارداتوں کو انجام دینے اور انہیں ایک حادثے کی شکل دینے کے لئے بہت سوچ سمجھ کر پلاننگ کی تھی۔ بعض قریبی رشتے داروں کا کہنا ہے کہ پونم قتل سے پہلے بہت خاموش اور اکیلے رہنے کی کوشش کرتی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس برتائو سے بظاہر ایسا لگتا کہ قتل کے بعد ملزمہ کو کسی طرح کا کوئی احساس جرم یا افسوس نہیں ہوتا تھا۔ پولیس نے پونم کو جوڈیشل حراست میں لے لیا ہے اور اس سے مزید پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
حسد تو ظاہر ہے اب بانی پی ٹی آئی کو موجودہ طاقتوروں سے بہت زیادہ ہے اور اس حسد کا اظہار گالیوں کے علاوہ کسی اور طریقے سے کر نہیں سکتے، لہٰذا انہوں نے اب وہ گالیاں دی ہیں جو کہ سامنے والوں کی برداشت سے باہر ہیں۔ جہان تک طاقتور حلقوں کے صبر حوصلے اور برداشت کی بات ہے تو وہ پچھلے دو سال سے بہت زیادہ برداشت کر رہے ہیں۔ اب لگ یوں رہا ہے کہ ان کی اتنے طویل عرصے تک برداشت اور تحمل نے ہی بانی اور ان کی پارٹی کے لوگوں کو شہ دے رکھی ہے کہ صبحِ، شام اور ہر وقت ان کو بے تکی گالیاں دیتے رہیں، جن کا کہ کوئی تک ہی نہیں بنتا۔

جواب دیں

Back to top button