ریاست کی ترقی کا راز

ریاست کی ترقی کا راز
امتیاز احمد شاد
ہر ریاست کی ترقی کا سب سے بنیادی اور ناقابلِ انکار عنصر اُس کے عوام ہوتے ہیں۔ دنیا کی کوئی ریاست اس وقت تک حقیقی معنوں میں ترقی نہیں کر سکتی جب تک وہاں کے عوام معاشی، سماجی اور نفسیاتی طور پر مضبوط اور خوشحال نہ ہوں۔ پاکستان کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ سوال پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکا ہے کہ ریاست اور عوام کی خوشحالی کا تعلق کتنا گہرا ہے اور یہ تعلق ہمارے معاشی، سیاسی اور سماجی نظام کو کس طرح متاثر کرتا ہے۔ پاکستان اس وقت بے شمار بحرانوں کی زد میں ہے، مہنگائی میں اضافہ، بیروزگاری، کمزور حکمرانی، کمزور معاشی ڈھانچہ، انصاف تک محدود رسائی، اور عدم استحکام، یہ تمام عوامل براہِ راست عوام کی زندگی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ ایسے میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ریاست کی ترقی اور عوام کی خوشحالی ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں، اور جب ایک کمزور ہو جائے تو دوسرا خود بخود متاثر ہوتا ہے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال عوام کی روزمرہ زندگی میں جو مشکلات پیدا کر رہی ہے، وہ واضح کرتی ہے کہ کسی بھی ریاست کے معاشی اشاریے محض اعداد و شمار نہیں ہوتے بلکہ ان کے پیچھے کروڑوں انسانوں کی زندگیاں، خواب، خواہشات اور مستقبل جڑا ہوتا ہے۔ مہنگائی کی موجودہ لہر نے نچلے اور متوسط طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ جب ایک عام شہری اپنی بنیادی ضروریات، جیسے خوراک، تعلیم، صحت اور رہائش، ہی پوری نہ کر پائے تو اس کی پیداواری صلاحیت، ملکی ترقی میں اس کا کردار اور معاشرتی رویے سب منفی سمت میں چلے جاتے ہیں۔ خوشحال معاشرہ ہمیشہ پرامن ہوتا ہے، جبکہ شدید معاشی دبائو جرائم، بے چینی، ذہنی دبائو اور سماجی ٹوٹ پھوٹ کو جنم دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت اور معاشی بے یقینی ریاستی ڈھانچے کو کمزور کر رہی ہے۔
ریاست کی ترقی کا دارومدار عوام کی صلاحیتوں پر ہوتا ہے، مگر ان صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ضروری ہے کہ ریاست خود بھی ٹھوس پالیسیاں ترتیب دے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں پالیسیوں کا تسلسل ہمیشہ متاثر رہا ہے۔ سیاسی عدم استحکام نے حکومتی اداروں کی کارکردگی کو محدود رکھا، جس کا براہِ راست اثر عوامی فلاحُ و بہبود پر پڑا۔ جب حکومتوں کی توجہ عوامی مسائل سے ہٹ کر سیاسی جنگوں پر ہو، تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ تعلیم، صحت، روزگار اور سماجی فلاح کے منصوبے متاثر ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان میں انسانی ترقی کے پیمانے ہمیشہ نیچے رہتے ہیں، اور عالمی سطح پر پاکستان کی رینکنگ بھی معاشی کمزوری اور سماجی ترقی کے لحاظ سے کمزور دکھائی دیتی ہے۔
عوام کی خوشحالی صرف مالی استحکام کا نام نہیں بلکہ اس میں سماجی انصاف اور قانون کی برابری بھی شامل ہے۔ ایک ریاست اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب ہر شہری کو برابر حقوق حاصل ہوں۔ پاکستان میں عدالتی نظام کی سست رفتاری اور انصاف تک بروقت رسائی نہ ہونے کی وجہ سے عوام کا ریاستی اداروں پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ جب عوام کے مسائل حل نہ ہوں، جب انصاف مہنگا یا مشکل ہو، اور جب عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کریں تو ریاست کی فعالیت کمزور پڑ جاتی ہے۔ ایک مضبوط ریاست وہی ہوتی ہے جس میں عوام کی آواز سنی جائے، ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، اور ان کی زندگی آسان بنائی جائے۔
پاکستان کے موجودہ حالات میں ایک اور اہم پہلو نوجوان نسل کی بے روزگاری ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے، لیکن بدقسمتی سے معاشی نظام اُن کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے۔ ہنر مند نوجوان روزگار نہ ملنے کی وجہ سے یا تو بیرونِ ملک ہجرت کر رہے ہیں یا پھر ملک میں ناامیدی اور دباؤ کا شکار ہیں۔ یہ صورتحال ریاست کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، کیونکہ نوجوان کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ اگر اُن کو مواقع دیے جائیں، جدید ٹیکنالوجی، تعلیم اور مہارتوں تک رسائی ملے، تو یہی نوجوان پاکستان کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کر سکتے ہیں۔
ریاست کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا تعلق اس وقت اور بھی واضح ہو جاتا ہے جب ہم دوسرے ممالک کی مثال دیکھتے ہیں۔ وہ ممالک جو آج ترقی یافتہ کہلاتے ہیں، انہوں نے سب سے پہلے اپنی عوام کو سہولیات مہیا کیں، بہتر تعلیمی نظام، صحت کی بہترین سہولیات، جدید ٹیکنالوجی، مضبوط انفراسٹرکچر، صاف شفاف عدالتی نظام، اور ہر شہری کے لیے معاشی مواقع۔ ان ممالک میں عوام نے ریاست پر اعتماد کیا اور ریاست نے عوام کے ساتھ شراکت داری کا رشتہ مضبوط کیا۔ نتیجتاً ریاست ترقی کرتی گئی اور عوام کی خوشحالی بھی بڑھتی گئی۔ پاکستان میں بھی اگر یہی اصول اپنائے جائیں تو بہت جلد حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کے عوام اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن ان میں محنت، ہمت، اور برداشت کی وہ قوت موجود ہے جو کسی بھی ریاست کی ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست اپنے عوام پر سرمایہ کاری کرے، انہیں تعلیم دے، روزگار دے، تحفظ دے، اور اُن کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے پالیسیاں بنائے۔ خوشحال عوام ہی مضبوط ریاست کی ضمانت ہوتے ہیں۔ اگر عوام پر بوجھ بڑھتا جائے، معاشی دباؤ میں اضافہ ہو، اور مستقبل غیر یقینی ہو تو ریاست کبھی بھی پائیدار ترقی حاصل نہیں کر سکتی۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ریاست اور عوام دو الگ اکائیاں نہیں، بلکہ ایک ہی جسم کے دو حصے ہیں۔ جب عوام خوشحال ہوں گے، تو ریاست مضبوط ہوگی۔ جب ریاست اپنے عوام کو بااختیار بنائے گی، اُن کے حقوق کا تحفظ کرے گی، بہتر سہولیات دے گی، تو عوام بھی اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ ریاست کی ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ پاکستان کے موجودہ حالات ہمیں یہی سبق دیتے ہیں کہ اگر ہم نے ریاست کو مضبوط کرنا ہے تو ہمیں سب سے پہلے اپنے عوام کی خوشحالی کو ترجیح دینی ہوگی۔ یہی واحد راستہ ہے جس سے پاکستان ایک مستحکم، ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بن سکتا ہے۔





