بھارتی پروپیگنڈا، پاکستان کا موثر جواب

بھارتی پروپیگنڈا، پاکستان کا موثر جواب
ترجمان دفتر خارجہ، طاہر اندرابی نے بھارتی وزیرِ خارجہ کے اشتعال انگیز، بے بنیاد اور غیر ذمے دارانہ تبصروں کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی ریاستی پوزیشن واضح کی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کے تحفظ کی ضمانت دی ہے اور بھارتی قیادت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کیا ہے۔ پاکستان ایک ذمے دار ریاست ہے اور اس کے تمام ریاستی ادارے، خاص طور پر مسلح افواج، ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت مستعد ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج اور دیگر ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوششیں ایک منظم پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ بھارت کی جانب سے یہ اشتعال انگیز بیانات صرف داخلی سیاست کی خدمت نہیں کرتے، بلکہ عالمی سطح پر خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک واضح خطرہ ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنی سرحدوں کی حفاظت میں تمام بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی ہے اور اپنی فوج کو عالمی سطح پر ایک تربیت یافتہ اور پیشہ ور ادارہ تسلیم کرایا ہے۔ مئی 2025ء میں ہونے والی کشیدگی نے پوری دنیا کے سامنے پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور بھارتی جارحیت کے خلاف دفاعی عزم کو واضح ظاہر کیا۔ پاکستانی افواج نے عالمی سطح پر اپنی طاقتور اور ذمے دارانہ دفاعی حکمت عملی کے ذریعے بھارت کی جارحیت کا مقابلہ کیا اور اس نے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کا تحفظ کرنے میں کسی بھی طرح پیچھے نہیں ہٹے گا۔ بھارتی وزیرِ خارجہ کا بیان پاکستان کے خلاف ایک منظم پروپیگنڈا کا حصہ ہے، جس کا مقصد خطے میں پاکستان کی ساکھ کو مجروح کرنا اور بھارت کی تخریبی سرگرمیوں سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ بھارتی قیادت، خاص طور پر مودی حکومت، نے اپنے بیانات اور اقدامات سے نہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کے ریاستی ادارے اور قیادت دہشت گردی کی سرپرستی کرتے ہیں۔ یہ کوششیں دراصل بھارت کے اندر جاری تخریبی سرگرمیوں اور پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کی پشت پناہی سے عالمی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کو عالمی فورمز پر اجاگر کیا ہے اور بھارتی ریاست کی تخریبی سرگرمیاں دن بہ دن واضح ہورہی ہیں۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے، حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کے خلاف ایک محاذ پر جنگ لڑرہا ہے۔ بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج پر بے بنیاد الزامات عائد کرنا اور پاکستان کی داخلی سیاست کو بدنام کرنے کی کوششیں ایک طرف جبکہ دوسری جانب بھارتی ریاست میں جاری ہندوتوا نظریے کے پھیلائو نے اس ملک کے اندر انتہا پسندی اور تشدد کو فروغ دیا ہے۔ بھارت میں مذہب کے نام پر اقلیتیں خصوصاً مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیاں عام ہوچکی ہیں۔ بھارتی حکومت اور قیادت، جو ہندوتوا نظریے کے زیر اثر ہیں، نے اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف ماورائے عدالت قتل، پُرتشدد کارروائیاں، من مانی گرفتاریوں اور عبادت گاہوں کی مسماری جیسے جرائم کو نہ صرف نظرانداز کیا بلکہ ان کی سرپرستی بھی کی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ بقائے باہمی، مکالمے اور سفارت کاری پر زور دیا ہے اور اس کا موقف ہے کہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھارت کو اپنی داخلی انتہاپسندی کو ختم کرنا ہوگا۔ پاکستان کی طرف سے ہمیشہ امن کوششیں کی گئی ہیں، لیکن بھارت کی طرف سے مسلسل پاکستان کے خلاف بیانات اور فوجی جارحیت اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہے کہ بھارت کو خطے میں امن کی ضرورت نہیں بلکہ وہ خطے میں اپنی اجارہ داری کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کشیدگی چاہتا ہے۔ پاکستان کا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ وہ عالمی قوانین اور اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے قومی مفادات اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔ بھارت کے اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کرتے ہوئے، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی عزم ہرگز متزلزل نہیں ہوگا۔ پاکستانی افواج عالمی سطح پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں اور ان کے عزم میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں آئی۔ پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا ہے کہ اس کا کسی قسم کے جنگی تنازع میں ملوث ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، بلکہ وہ امن کے لیے ہر ممکن کوششیں کرتا رہے گا۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے دفاعی عزم اور عالمی سطح پر امن کی کوششوں کو اولیت دی ہے۔ بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان کے خلاف لگائے گئے الزامات اور پروپیگنڈے کا مقصد عالمی توجہ پاکستان کی کامیابیوں سے ہٹانا اور بھارت کی تخریبی سرگرمیوں کو چھپانا ہے۔ بھارت کا ہندوتوا نظریہ، جو ریاستی سطح پر اقلیتی طبقات کے حقوق کو پامال کررہا ہے، اس کے خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ امن کا راستہ صرف مکالمہ، تعاون اور احترام سے گزرتا ہے، لیکن قومی مفادات اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے پاکستان ہر وقت متحد اور پرعزم ہے۔
انسدادِ بدعنوانی کا عالمی دن
آج دنیا بھر میں انسداد بدعنوانی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ہر سال 9دسمبر کو یہ دن اس بات کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے کہ کرپشن، جو ہر سطح پر معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی ترقی کو نقصان پہنچاتی ہے، ایک عالمی مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنا ضروری ہے۔ کرپشن کا مطلب صرف پیسہ کا غلط استعمال نہیں ہوتا، بلکہ یہ وہ سسٹم بھی ہے جس میں بدعنوان عناصر اپنے ذاتی مفادات کے لیے عوامی وسائل اور اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ کرپشن حکومتوں، اداروں اور کاروباری تنظیموں میں پھیل سکتی ہے اور اس کا اثر عوام کی زندگی کے تمام شعبوں میں پڑتا ہے، چاہے وہ تعلیم ہو، صحت ہو یا انصاف کا نظام۔ کرپشن معاشرتی عدم مساوات، غربت اور جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کرتی ہے۔ عالمی یوم انسدادِ بدعنوانی منانے کا مقصد صرف اس برائی کی شدت کو اجاگر کرنا نہیں، بلکہ یہ ایک عالمی اپیل بھی ہے کہ اس پر قابو پانے کے لیے مشترکہ عالمی اقدامات کیے جائیں۔ اقوام متحدہ نے اس دن کی بنیاد رکھی تھی، تاکہ دنیا کے مختلف حصوں میں کرپشن کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کی جاسکے۔ پاکستان میں بھی کرپشن ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے نمٹنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کا بدعنوانی کے حوالے سے عالمی رینکنگ میں ایک نازک مقام ہے اور اس کے اثرات روزمرہ کی زندگی میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ کرپشن کی وجہ سے عوامی منصوبوں میں تاخیر، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کمی اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں آتی ہیں۔ اس کے علاوہ، بدعنوانی ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے اور سرمایہ کاری کے ماحول کو کمزور کرتی ہے۔ اس دن کو منانے کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ ہم حکومتوں اور اداروں کے ساتھ خود کو بھی اس مسئلے کا حصہ نہ بننے کے لیے تیار کریں۔ عوامی سطح پر کرپشن کے بارے میں آگاہی اور انفرادیت کی سطح پر ایمان داری کی ترغیب دینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، ہمیں یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ کرپشن کا خاتمہ صرف حکومتی سطح پر نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمے داری ہے۔ اس دن ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں ایمان داری، شفافیت اور انصاف کے اصولوں کی پیروی کریں گے۔ حکومتوں کو کرپشن کے خاتمے کے لیے موثر قوانین اور ان کے نفاذ میں مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہ صرف ایک سیاسی یا انتظامی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ اخلاقی اور معاشرتی ذمے داری ہے جسے ہمیں اجتماعی طور پر پورا کرنا ہوگا۔ اینٹی کرپشن ڈے کا مقصد صرف اس برائی کی مخالفت کرنا نہیں، بلکہ اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دینا ہے۔ ہمیں اپنے معاشرے، ملک اور دنیا کو کرپشن سے پاک بنانے کے لیے بھرپور محنت اور عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ ایک بدعنوانی سے آزاد معاشرہ وہی ہے جو ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور جہاں انصاف کی بالادستی قائم ہو۔





