سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 14دہشتگرد ہلاک

اداریہ۔۔۔
سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 14دہشتگرد ہلاک
پاکستان کے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے حالیہ کارروائیاں نہ صرف سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت اور عزم کو ظاہر کرتی ہیں، بلکہ ان کارروائیوں میں دشمن کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کامیاب آپریشنز نے ملکی سیکیورٹی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے۔ 5دسمبر کو خیبر پختونخوا کے ٹانک اور لکی مروت ڈسٹرکٹس میں بھارتی حمایت یافتہ ’’فتنہ الخوارج’’ کے خلاف کی جانے والی کامیاب کارروائیاں اور بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی میں بھارتی سرپرست یافتہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کارروائیوں کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں دہشت گردی کی حالیہ لہر اور اس کی جڑوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کی لہر کا شکار رہا ہے، جس میں عالمی سطح پر سرگرم دہشت گرد تنظیموں کی مداخلت نے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا۔ خصوصاً بھارت کی سرپرستی میں مختلف دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے اندر امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کی کوششوں میں مصروف رہی ہیں۔ ان میں سے ایک ’’فتنہ الخوارج’’ جیسے گروہ ہیں جو پاکستان کی داخلی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ ان تنظیموں کا مقصد پاکستان میں بدامنی پھیلانا، حکومت کی رٹ کو کمزور کرنا اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز، جن کی قیادت پاک فوج کرتی ہے، نے ہمیشہ ان دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کیے ہیں۔ ان آپریشنز میں کامیاب کارروائیاں دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ پاک فوج کے ان آپریشنز کا مقصد دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہوں سے نکال کر انہیں انصاف کے کٹہرے تک پہنچانا ہے۔ ٹانک اور لکی مروت میں 5دسمبر کو کی جانے والی کارروائیاں خصوصاً اہم ہیں، کیونکہ ان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس اطلاعات پر آپریشن کیا اور بھارتی حمایت یافتہ خوارج تنظیم ’’فتنہ الخوارج’’ کے 9ارکان کو ہلاک کر دیا۔ ان کارروائیوں کے دوران اسلحہ، گولا بارود اور دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے مواد کی برآمدگی نے ان کی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان دہشت گردوں نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔ ان کارروائیوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کا جرأت مندانہ کردار اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت بے مثال تھی۔ ٹانک اور لکی مروت کے علاقے میں یہ کارروائیاں نہ صرف فوج کے لیے ایک کامیابی تھیں، بلکہ اس نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو بھی کمزور کیا۔ ان کارروائیوں میں کامیابی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے اپنی تمام تر طاقت اور حکمت عملی کا استعمال کر رہی ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں بھی سیکیورٹی فورسز نے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم ’’فتنہ الہندوستان’’ کے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ اس کارروائی میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا۔ یہ آپریشن اس بات کا غماز ہے کہ بلوچستان میں بھارت کے سرپرستی یافتہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک اب تک متاثر کن حد تک مکمل ختم نہیں ہوا ہے مگر پاک فوج نے اپنے بھرپور آپریشنز سے ان کی کارکردگی کو محدود کیا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کی کارروائیاں پاکستان کی سلامتی کے لیے بڑا چیلنج بنی ہوئی ہیں، کیونکہ یہاں مختلف شدت پسند گروہ موجود ہیں جو علاقے میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بلوچستان کی جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کے پیش نظر یہ علاقے دہشت گردوں کے لیے پناہ گاہ بن چکے، لیکن سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں ان کے نیٹ ورک کو توڑنے میں کامیاب ثابت ہورہی ہیں۔ پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے ان کامیاب کارروائیوں پر سیکیورٹی فورسز کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری، وزیرِاعظم شہباز شریف اور وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے ان آپریشنز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت اور جرأت کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف یہ مہم پوری قوت سے جاری رہے گی۔ یہ بیانات اس بات کا اشارہ ہیں کہ پاکستانی قیادت نہ صرف سیکیورٹی فورسز کی حمایت کرتی بلکہ ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کرنے کی بھی خواہش مند ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے ان کامیاب آپریشنز نے عالمی سطح پر پاکستان کی سیکیورٹی کی اہمیت اور دہشت گردوں کے خلاف اس کی کامیاب پالیسی کو مزید مضبوط کیا ہے۔ پاکستان کا یہ عزم کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ متحد ہے، ایک اہم پیغام ہے۔ اس جنگ میں نہ صرف فوج بلکہ پوری قوم کا کردار انتہائی اہم ہے۔ پاکستانی عوام کو دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں سیکیورٹی فورسز کا ساتھ دینا ضروری ہے تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو سکے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام کا تعاون اور سیکیورٹی فورسز کی بھرپور مدد سے ہی پاکستان میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز اور کامیاب کارروائیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کا عزم فولادی ہے اور اس کا مقصد ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی حالیہ کامیاب کارروائیاں ایک نئی امید اور عزم کا پیغام دیتی ہیں۔ ان آپریشنز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف پاکستان کی افواج کا عزم مضبوط ہے، بلکہ حکومت اور عوام بھی دہشت گردوں کے خلاف ایک صفحے پر ہیں۔ بھارت کی سرپرستی میں دہشت گرد تنظیموں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے یہ جنگ ابھی جاری ہے اور پاک فوج کا عزم ہے کہ یہ جنگ جیت کر ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
شذرہ۔۔۔
اے ڈی بی کا پاکستان کیلئے بڑا قدم
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے تین اہم منصوبوں کی منظوری دی ہے، جن کی مجموعی لاگت 381ملین ڈالر ہے۔ یہ منصوبے پنجاب میں زراعت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے صوبے کی معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ترتیب دئیے گئے ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف موجودہ وسائل میں بہتری آئے گی بلکہ مستقبل کے لیے پائیدار ترقی کی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔ سب سے پہلے زراعت کے شعبے میں اے ڈی بی نے 120ملین ڈالر کی رقم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں 4ملین ڈالر گرانٹ اور 116ملین ڈالر قرض شامل ہیں۔ اس سرمایہ کاری کا مقصد جدید، ماحولیاتی طور پر پائیدار زرعی مشینری کو فروغ دینا اور چھوٹے کسانوں کی پیداوار بڑھانا ہے۔ منصوبے کے تحت 220000دیہی خاندان مستفید ہوں گے اور 15000خواتین کی مہارتیں بڑھائی جائیں گی۔ پنجاب پاکستان کی غذائی ضروریات کا مرکز ہے، جہاں گندم کی 75فیصد، چاول کی 69فیصد اور مکئی کی 91فیصد پیداوار ہوتی ہے۔ پرانی مشینری کے استعمال اور فصل کی باقیات جلانے سے ہونے والی آلودگی کے مسائل کو بھی اس منصوبے کے ذریعے کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو نہ صرف کسانوں کے لیے فائدہ مند ہوگی، بلکہ ماحولیاتی توازن کے لیے بھی اہم قدم ہے۔ تعلیم کے شعبے میں اے ڈی بی نے 107ملین ڈالر کی منظوری دی ہے، جس میں 100ملین ڈالر قرض اور 7ملین ڈالر گرانٹ شامل ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد پنجاب میں ثانوی سطح پر ایس ٹی سی ایم تعلیم کو جدید بنانا ہے۔ جدید نصاب، تربیت یافتہ فیکلٹی اور بہتر تعلیمی وسائل کے ذریعے طلبہ کی صلاحیتوں کو بڑھایا جائے گا، تاکہ وہ مستقبل میں معاشی ترقی میں موثر کردار ادا کر سکیں۔صحت کے شعبے میں اے ڈی بی نے 150ملین ڈالر قرض کی منظوری دی ہے تاکہ نرسنگ تعلیم کو بہتر بنایا جاسکے اور صحت کے شعبے میں مضبوط ورک فورس تیار ہو۔ منصوبے کے تحت لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں جدید سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کیے جائیں گے، جن میں سمیولیشن لیبارٹریز، ڈیجیٹل لرننگ اور صنفی لحاظ سے مراعات شامل ہوں گی۔ اس اقدام سے اہل نرسوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور صحت کی سہولتیں بہتر ہوں گی، جو پورے صوبے میں مریضوں کے لیے مثبت اثر ڈالیں گی۔ یہ تینوں منصوبے ایک جامع حکمت عملی کے تحت پنجاب کی ترقی کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوں گے۔ زراعت میں جدید مشینری، تعلیم میں جدید نصاب اور صحت میں تربیت یافتہ ورک فورس صوبے کی معیشت اور معاشرتی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اے ڈی بی کی یہ سرمایہ کاری نہ صرف موجودہ چیلنجز کا حل ہے بلکہ مستقبل میں پائیدار ترقی کی بنیاد بھی رکھتی ہے۔ پنجاب کے لیے یہ اقدامات یقیناً خوش آئند ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کے ترقیاتی اہداف میں معاونت فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ اگر حکومت اور متعلقہ ادارے اس سرمایہ کاری کو موثر انداز میں استعمال کریں تو صوبے کی ترقی کی رفتار میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔







