Column

امید کی پٹری پر چلتا سفر

امید کی پٹری پر چلتا سفر
تحریر: سید اعجاز الحسن
پاکستان ریلوے ملک کی ٹرانسپورٹ میں کلیدی کردار کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان ریلوے ایک قومی ادارہ ہے جو روزانہ لاکھوں مسافروں کو سفری سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مال برداری کے ذریعے صنعت و تجارت کو سہارا دیتا ہے۔ پاکستان ریلوے میں حالیہ پیش رفت، اصلاحاتی اقدامات اور بین الصوبائی تعاون پر مبنی تاریخی منصوبہ جات شروع کئے جا چکے ہیں۔ ملکی معیشت کی ترقی ریلوے کی بہتری سے جڑی ہے۔ پاکستان ریلوے کے بغیر تھرکول، ریکوڈک اور علاقائی روابط ممکن نہیں۔ پچھلے آٹھ ماہ میں ریلوے میں کئی اصلاحات کی گئیں جن کا مقصد ادارے کو جدید خطوط پر استوار کرنا، عوام کو جدید بہترین سہولیات فراہم کرنا اور محکمہ میں مالی نقصان میں کمی لانا ہے۔ بدعنوانی کے خاتمے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے احتسابی نظام کو مضبوط بنایا گیااور ویجیلنس ڈائریکٹوریٹ کو مکمل طور پر فعال کیا گیا ہے۔ تمام بڑے اسٹیشنز پر جدید سہولیات جیسے مفت وائی فائی، اسٹیشنوں کی صفائی، روشنیاں، بیٹھنے کیلئے ایئرکنڈیشنڈ ویٹنگ ہال، سی آئی پی لائونچ، ایگزیکٹو واش روم، ایسکیلیٹر، ٹی وی ایم اور اے ٹی ایم مشینیں نصب کی گئی ہیں اور سکیورٹی کے معاملات میں بھی نمایاں بہتری نظرآ رہی ہے۔
جولائی میں لاہور ریلوے اسٹیشن پر پاک بزنس ایکسپریس ٹرین کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور چین ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہیں،پاک امریکہ تعلقات نئے دورمیں داخل ہو رہے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی ہے،انہوں نے کہاکہ مدتوں بعد مجھے ریلوے سٹیشن لاہور آ کر بہت مسرت ہوئی،یہاں خوشگوار تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے،پاکستان ریلوے میں مثبت تبدیلی نظر آ رہی ہے،پاک بزنس ٹرین میں صرف اشرافیہ کیلئے ہی نہیں بلکہ عام آدمی کے لیے یورپی ریلوے کی طرز پر شاندار سفری سہولیات فراہم کی گئی ہیں،ٹکٹ کا پرانا نظام ختم کر کے جدید ڈیجیٹائز سسٹم متعارف کرایا گیا،مسافر لائونج،انفارمیشن ڈیسک اور ٹرین میں یورپ کی طرز پر مسافروں کے لیے شاندار انتظامات پر وزیر ریلوے کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی فراہمی میں ریلوے کا کلیدی کردار ہے۔ پاکستان ریلوے نظام کو ٹھیک کرنے کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ حنیف عباسی نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور ریلوے کو دوبارہ پاں پر کھڑ ا کر دیا، انہوں نے میرا مان بڑھایا،ریلوے کی بہتری کے حوالے سے آج میرا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔یہ ابھی پہلا قدم ہے ابھی منزلیں بہت ہیں،ملک کے دیگر شہروں میں بھی اس طرح کی ٹرینیں چلائیں گے،اداروں کی بہتری اور ملکی ترقی کے لیے ہمیں دن رات کام کرنا ہے،محنت اور دیانت کو اپنا شعار بنا کر ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے، دنیا کو دکھا دیں گے، اگر نیت نیک اور ارادہ مصمم ہو تو مشکل سے مشکل ہدف بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح نومبر میں بھی کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کی اپ گریڈیشن اور شالیمار ایکسپریس ٹرین کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن، جدت اور جدید سہولیات کی فراہمی ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ امید ہے کہ پاکستان ریلوے کوچندسال میں خطے کا شاندارٹرانسپورٹ سسٹم بنائیں گے، پاکستان ریلوے کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے، پاکستان ریلوے کے صوبوں کے ساتھ اشتراک کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔پارٹنرشپ کادائرہ کاربلوچستان اورخیبرپختونخواحکومتوں کے ساتھ بھی بڑھایا جائے، وزیراعظم نے کہا کہ نئی شالیمار ایکسپریس ٹرین، کینٹ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن، جدید سہولتوں کی فراہمی بہت شاندار اقدام ہے اور آئوٹ سورس کے ذریعے ٹرین کا انتہائی بہترین کام کیا گیا ہے، کراچی روشنیوں کا شہر ہے اور کراچی پاکستان کا دل ہے، کراچی کینٹ اسٹیشن کی شاندار تزئین وآرائش کی گئی ہے، وزیراعظم نے مزید کہا کہ کراچی کے بوسیدہ نظام کو جدید نظام میں تبدیل کرنے پر حنیف عباسی اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ریلوے نظام کی اپ گریڈیشن کیلئے جو رقم آپ کو درکار ہے وہ دلوائی جائے گی۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی تقریر میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کراچی کی ترقی کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ کے سی ار کے لیے وفاقی حکومت سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وسائل اس بڑے منصوبے کے لیے ناکافی ہیں وفاق تعاون کرے۔ انہوں نے سندھ صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کا کہنا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی رہنمائی اور وژن کی روشنی میں محنت کرنا سیکھی، پاکستان ریلوے کو جلد دنیا کی بہترین ریلوے بنائیں گے، ریلوے میں آٹھ ماہ کے قلیل عرصہ میں ریکارڈ کام ہوا ہے، (ADB)ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے کراچی تا روہڑی سیکشن کی بہتری کا منصوبہ فنڈز کی منظوری کے بعد جلد شروع ہونے جا رہا ہے۔ قازقستان۔ازبکستان۔افغانستان۔ پاکستان ریل منصوبے کے حوالے سے بھی ابتدائی کام ہو رہا ہے، تھر کول ریل کنیکٹیوٹی منصوبے پر حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔اسلام آباد۔تہران۔ استنبول ٹرین کا جلد آغاز ہونے جا رہاہے، پاکستان ریلوے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آئوٹ سورسنگ کے عمل میں تیزی لائی جا رہی ہے تاکہ عوام کو معیاری اور جدید سفری سہولتیں میسر آسکیں، اب تک 4مسافر ٹرینیں آئوٹ سورس کی جا چکی ہیں، مزید 11پسنجر ٹرینوں کی آئوٹ سورسنگ کا عمل جاری ہے۔ فریٹ ٹرینیں، بریک ویگنیں، اور کنکریٹ سلیپر فیکٹریز، ریلوے کے اسپتالوں اور اسکولوں کو آئوٹ سورس کیا جا رہا ہے تاکہ خدمات کا معیار بلند ہو، تاہم ریلوے ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ڈیجیٹائزیشن کے ضمن میں کیے گئے اقدامات جن میں آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ کی ری اسٹرکچرنگ، ای آفس، آن لائن بکنگ، 56پسنجر ٹرینیں رابطہ پر منتقل، ڈیجیٹل فریٹ آن لائن سسٹم، اے ائی پر مبنی سیکیورٹی مانیٹرنگ سسٹم اور شکایات کے نظام کی اپ گریڈیشن۔ راولپنڈی میں پاکستان کا پہلا سیف اینڈ اسمارٹ ریلوے اسٹیشن قائم جس میں 148جدید سرویلنس کیمروں کی تنصیب ہو چکی ہے، لاہور،کراچی، راولپنڈی اور فیصل آباد اسٹیشنوں پر مفت وائی فائی کی سہولت مہیا کی گئی، مزید 48ریلوے اسٹیشنز پر مفت وائی فائی کی بھی جلد فراہمی۔ 155اسٹیشنز کی سولرائزیشن مکمل۔ اس کے علاوہ اوپن آکشن سسٹم کے نفاذ سے محکمے کی سروسز میں بہتری اور آمدن میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ریفربشڈ اور نئی کوچز کی فراہمی کا عمل ٹرینوں میں جاری ہے۔اب تک پاک بزنس ایکسپریس، شالیمار ایکسپریس لاہور تا راولپنڈی چلنے والی 4ریل کاروں سمیت لاہور۔سیالکوٹ کے درمیان چلنے والی لاثانی ایکسپریس کے ریکس تبدیل کر دیئے گئے ہیں۔ تاکہ عوام کا سفر مزید آرام دہ اور خوشگوار بنایا جا سکے۔ مال برداری کے شعبے کو فعال بنانے کے لیے نئے معاہدے اور نجی شعبے کے اشتراک سے ریلوے کی مال برداری سروسز کو بہتر بنانے کے لئی مزید اقدامات کیے جارہے ہیں۔ مال برداری کے نظام کو دوبارہ فعال کرنا صرف ریلوے کے لیے نہیں بلکہ ملک کی معیشت کے لیے بھی نئی زندگی ہے۔ جب ٹرینوں کے ذریعے صنعتوں کا سامان بروقت پہنچے گا تو ملک کی ترقی کا سفر بھی تیز ہو گا اور روڈ سے رش بھی کم ہو سکے گا۔
ریلوی پولیس کے شعبہ میں بھی اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔ ریلویز پولیس ٹریننگ اسکول والٹن میں 468اہلکاروں اور افسران بشمول 97خواتین کی پاسنگ آٹ پریڈ تقریب میں وزیر ریلویز نے پاس آئوٹ ہونے والوں کو مبارکباد دی اور ہدایت کی کہ آپ اپنی ڈیوٹی پوری تندہی اور لگن سے سر انجام دیں، مصیبت زدہ مسافروں کے لئے مددگار بنیں اور حاصل کردہ تربیت کو عملی جامہ پہنا کر نا صرف محکمہ ریلوے بلکہ ملک کا نام روشن کریں۔انہوں نے آئی جی ریلویز پولیس کی ریلوے پولیس میں نمایاں بہتری لانے پر ستائش کی۔
ریلوے میں ہونے والی اصلاحات پر نظر ڈالی جائے تویقینا ریلوے میں نمایاں تبدیلیا ں رونما ہوئی ہیں،ریلوے کے وہ مسافر جو گھنٹوں اسٹیشنوں یا ریزرویشنز آفسز پر لائنوں میں لگے رہتے تھے ان کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے آن لائن بکنگ اور موبائل ایپلیکیشن میں مزید آسانیاں پیدا کیں تاکہ عوام کو لمبی قطاروں سے نجات ملے اور گھر بیٹھے اپنا سفر پلان کر کے ٹکٹٹس بک کر سکیں۔ مسافروں کی سہولت کے لیے جدید طرز کی انفارمیشن ڈیسک بڑے اسٹیشنز پر قائم کئے گئے ہیں، مسافروں کے بیٹھنے کیلئے ایئرکنڈیشنڈ ویٹنگ ہال، سی آئی پی لائونچ، فیملی ہال کے علاوہ ایگزیکٹو واش روم، ایسکیلیٹر،ٹی وی ایم اور اے ٹی ایم مشینیں نصب کی جا رہی ہیں اور اسٹیشن پر ٹک شاپس کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، ٹرین ہوسٹسز کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے راولپنڈی، چکلالہ اور مارگلہ اسٹیشنز پر راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی جبکہ لاہور میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور کراچی میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ساتھ بھی معاہدے ہو چکے ہیں۔ یہی ماڈل دیگر صوبوں میں بھی اپنایا جا رہا ہے۔ کھانے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنا اور فوڈ اتھارٹیز کو ریلوے حدود میں چیکنگ کی اجازت دینا جبکہ مختلف ٹرینوں میں جدید سہولتوں سے آراستہ ڈائننگ کارز بھی متعارف کروائی گئی ہیں۔
پچھلے آٹھ ماہ میں کی جانے والی یہ اصلاحات ریلوے کے روشن مستقبل کی طرف ایک اہم قدم ہیں۔ اگر یہی سلسلہ مستقل مزاجی سے جاری رہا تو نہ صرف عوام کو معیاری سفری سہولت میسر آئیں گی بلکہ ریلوے قومی معیشت کے استحکام میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اگر نیت صاف ہو اور سمت درست ہو تو زنگ آلود پٹریاں بھی پھر سے چمک سکتی ہیں۔ ریلوے صرف ایک ادارہ نہیں، یہ کروڑوں عوام کی امید ہے، اور ان امیدوں کو حقیقت میں بدلنے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔ پاکستان ریلوے کا یہ سفر اصلاحات سے ترقی کی طرف بڑھتا ہوا ایک نیا عہد ہے۔

جواب دیں

Back to top button