ہیلمٹ، چالان اور عوام: سخت سزا یا پائیدار اصلاح؟
ہیلمٹ، چالان اور عوام: سخت سزا یا پائیدار اصلاح؟
شہرِ خواب ۔۔۔
صفدر علی حیدری
پاکستان کی سڑکوں پر آج کل دو چیزیں سب سے زیادہ نظر آ رہی ہیں: ایک موٹر سائیکل اور دوسرا ٹریفک پولیس کا چالان۔ حکومت پنجاب کی جانب سے ٹریفک قوانین، خاص طور پر ہیلمٹ کے استعمال پر شروع کیا گیا حالیہ کریک ڈائون بلاشبہ ایک اہم اور مثبت قدم ہے، جس کا مقصد ہماری جانوں کو محفوظ بنانا ہے۔ لیکن کیا ہزاروں موٹر سائیکل سواروں کو چالان کرنا اور کروڑوں روپے کے جرمانے وصول کرنا ہی مسئلے کا حل ہے؟ یہ اعداد و شمار ایک تلخ حقیقت بھی بے نقاب کرتے ہیں: بحیثیت قوم، ہم چند لمحوں کی ’’ آزادی‘‘ یا ’’ بے آرامی‘‘ کو اپنی زندگی پر ترجیح دے رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا سخت سزا اور فوری نفاذ، مناسب تیاری اور شعور کے بغیر، پائیدار معاشرتی اصلاح لا سکتا ہے، یا صرف نفرت اور مالی مشکلات کو جنم دے گا؟
1۔ کریک ڈائون کی شدت اور معاشرتی ردعمل
قانون کا بنیادی مقصد جرمانہ وصول کرنا نہیں، بلکہ انسان کی جان کی حفاظت ہے۔ تاہم، جب نفاذ کا عمل جارحانہ ہو جاتا ہے تو اس کا ردعمل بھی اتنا ہی منفی ہو سکتا ہے۔ موٹر سائیکل سواروں سے متعلق قوانین براہ راست کم آمدنی والے طبقے کو متاثر کرتے ہیں۔ کروڑوں روپے کے جرمانے ان خاندانوں پر غیر متوقع اور شدید مالی بوجھ ڈال رہے ہیں۔
موجودہ صورتحال کے منفی اثرات:
تشدد اور تصادم: بعض اوقات پولیس اور شہریوں کے درمیان تصادم کے واقعات سامنے آتے ہیں، جو قانون کی رٹ کے بجائے نفرت کو جنم دیتے ہیں۔
مارکیٹ میں ہیرا پھیری: اچانک بڑھتی ہوئی طلب نے مارکیٹ میں ہیلمٹ کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا ہے۔ معیاری ہیلمٹ کی قلت نے غیر معیاری اور غیر محفوظ ہیلمٹس کی فروخت کو فروغ دیا ہے، جس سے غریب طبقہ معیار سے سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہو رہا ہے۔ سخت سزا وقتی خوف تو پیدا کر سکتی ہے، لیکن پائیدار اور دیرپا تبدیلی صرف شعور، آسانی اور تیاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جب عوام کو بنیادی سہولیات اور تیاری کا وقت نہ دیا جائے تو وہ قانون کی پابندی کے بجائے اس سے بچنے کے نئے راستے تلاش کرتے ہیں۔
2۔ تین ماہ کی مہلت: سزا نہیں، تعلیم ہے
اصلاحی عمل کو موثر بنانے کے لیے، آپ کی تجویز کردہ تین ماہ کی مہلت ایک انتہائی حقیقت پسندانہ اور ضروری حکمتِ عملی ہے۔ یہ مہلت ’’ چھٹی‘‘ کے طور پر نہیں، بلکہ قومی تعلیم اور تیاری کے مرحلے کے طور پر دی جانی چاہیے۔ عملی رکاوٹیں اور مہلت کی ضرورت
ڈرائیونگ لائسنس کا بحران: لاکھوں شہریوں کے پاس ابھی تک ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں ہے۔ لائسنس مراکز پہلے ہی اپنی گنجائش سے زیادہ رش کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو لائسنس بنوانے میں غیر معمولی تاخیر کا سامنا ہے۔ اس سہولت کی کمی کی صورت میں اچانک چالان کی سختی کرنا غیر منصفانہ ہے۔
ہیلمٹ کی فراہمی اور قیمتوں کا کنٹرول: اچانک طلب بڑھنے سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جو کہ مافیا کی حوصلہ افزائی کا سبب بنتا ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس مہلت کے دوران نہ صرف قیمتوں کی نگرانی کرے بلکہ مقامی صنعتوں کو معیاری (ISIمارک یا بین الاقوامی معیار کے مطابق) ہیلمٹ کی کافی مقدار میں فراہمی کو یقینی بنائے۔
آگاہی مہم کی کمی: کریک ڈائون کی خبریں ضرور آتی ہیں، لیکن ایک منظم اور جامع آگاہی مہم (Education Campaign)) کی کمی ہے۔ لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ہیلمٹ کیوں قانون نہیں بلکہ زندگی کی ڈھال ہے۔ یہ ذہنی تیاری کا وقت ہے تاکہ لوگ جرمانے کے خوف سے نکل کر، جان کی حفاظت کی اہمیت کو سمجھیں۔
3۔ ہیلمٹ: صرف ایک قانون نہیں، زندگی کی انشورنس
تحقیق اور عالمی اعداد و شمار ہمیشہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہیلمٹ کی پابندی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے، اس سے دماغی چوٹوں میں 70فیصد اور حادثے میں موت کے امکانات 40فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ یہ صرف حفاظت نہیں، بلکہ ہوا، دھول، شور اور کیڑوں سے بچا کر ڈرائیور کو بہتر توجہ اور محفوظ سفر فراہم کرتا ہے۔
معاشرتی تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ قانون کی پابندی کو مجبوری سے عقلمندی میں تبدیل کیا جائے۔ انسان تب تک اس ڈھال کو نہیں پہنتا جب تک حادثہ خود اسے مہنگا سبق نہ سکھا دے، جیسا کہ آپ کا افسانچہ بہترین طریقے سے واضح کرتا ہے۔
4۔ ایک موثر اور پائیدار ماڈل کی طرف
اصلاح کا بہترین راستہ توازن پر مبنی ہوتا ہے: حکمتِ عملی ؍ مہلت کے دوران ( پہلے تین ماہ) ؍ مہلت کی بعد ( قانون پر عمل درآمد) لائسنسنگ ؍ لائسنس مراکز کی تعداد میں اضافہ۔ ون ونڈو آپریشن اور آن لائن سسٹم کو تیز کرنا۔ لائسنس نہ ہونے پر جرمانے میں سختی۔ ہیلمٹ کی فراہمی ؍ معیاری ہیلمٹ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا اور مارکیٹ میں وافر مقدار میں فراہمی یقینی بنانا۔ ہیلمٹ کی معیار اور قیمت کو مسلسل مانیٹر کرنا۔ آگاہی مہم ؍ ریڈیو، ٹی وی اور سوشل میڈیا پر تعلیم پر مبنی جامع مہم چلانا۔ پولیس کو ’’ سہولت کار‘‘ اور ’’ استاد‘‘ کے طور پر پیش کرنا۔ چالان کے بجائے وارننگ اور تعلیم کو موقع دینا ( پہلی مرتبہ)۔ نفاذ کا طریقہ ؍ عوام کی تیاری اور تعاون پر زور دینا۔ قانون کا سختی سے نفاذ، مگر احترام اور شفافیت کے ساتھ۔
نتیجہ: حکومت کی نیت سڑکوں پر زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے، اور اس مقصد میں کوئی شک نہیں ہے۔ لیکن کسی بھی بڑے پیمانے کی معاشرتی تبدیلی کے لیے قانون کی سختی سے پہلے عوام کو تیاری اور سہولت دینا از حد ضروری ہے ۔ تین ماہ کی مہلت کو ایک مشترکہ ذمہ داری کا وقت سمجھا جانا چاہیے، جہاں حکومت نظام میں بہتری لائے، اور شہری ایک ذمہ دار قوم کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے ہیلمٹ کو اپنی روزمرہ کی عادت بنائیں۔ اصلاحی عمل اسی وقت موثر ہوتا ہے جب قانون کا خوف شعور میں تبدیل ہو جائے۔ ہیلمٹ ایک قانون نہیں، یہ ہماری زندگی کی ڈھال ہے، اور اسے اپنانے میں تاخیر یا کوتاہی ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ افسانچہ: ہیلمٹ
وہ دوسرے شہر جانے لگا تو بیوی نے بہت منت سماجت کر کے اپنے بھائی کا ہیلمٹ اسے پکڑا دیا۔ ’’ چالان بھی نہیں ہو گا‘‘،’’ اور حادثہ ہو جائے تو سر محفوظ رہے گا۔ بس پہن لینا‘‘۔ ’’ اس نے ہیلمٹ تو ساتھ رکھ لیا، مگر پہننے کا نہیں سوچا‘‘۔ ’’ اس میں میرا دم گھٹتا ہے‘‘، وہ بڑبڑایا اور بائیک پر چل پڑا۔ راستے میں ایک گاڑی نے ٹکر ماری۔ وہ سڑک پر گرا۔ ہیلمٹ بھی دور جا کر گرا اور ٹوٹ گیا۔ اور اس کے ساتھ، اس کا سر بھی ٹوٹ گیا۔





