Column

فیکٹری دھماکہ، 20اموات، ذمہ دار کون۔۔۔؟

فیکٹری دھماکہ، 20اموات، ذمہ دار کون۔۔۔؟
رانا اقبال حسن
فیصل آباد کے علاقے ملک پور میں کیمیکل فیکٹری میں گیس لیکیج سے ہونیوالے دھماکے اور آگ بھڑکنے سے چار فیکٹریاں اور 9گھر تباہ ہو گئے، دھماکے میں ایک ہی خاندان کے 7افراد سمیت 20افراد جاں بحق اور 21زخمی ہو گئے زخمیوں میں سے 7کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ کئی کلومیٹر تک اس کی آواز سنائی دی، اردگرد کی آبادیوں میں کئی گھروں کی چھتوں اور دیواروں کو نقصان پہنچا۔ ریسکیو حکام اور پولیس کے مطابق دھماکہ جمعہ کی صبح ساڑھے پانچ بجے اس وقت ہوا، جب ملک پور میں فیکٹری میں کیمیکل کا کنٹینر موجود تھا اور مزدور کام کر رہے تھے۔ دھماکے سے کیمیکلز بنانے والی فیکٹری مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی، جبکہ اس سے ملحقہ سلیکون فیکٹری، ایمبرائیڈری فیکٹری اور گلیو بنانے والی فیکٹری کی چھت بھی گر گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں فاخر، جنت، مقدس، مقصوداں بی بی، فاطمہ، فرخ، علی، عرفان، ریحان، عبید، شفیق احمد، اذان، عاشق، بلال، عمر، صائم علی، وقاص، فضل اور ایک 22سالہ نامعلوم شہری شامل ہیں۔ واقعے کی تحقیقات کیلئے 10رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی، لیکن سول ڈیفنس، لیبر، ماحولیات، ریسکیور 1122محکمے آج بھی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہیں۔ انہیں خواب غفلت سے جگانے کیا فرشتے آئیں گے یا وہ انسانی جانوں کو بچانے کے لئے خود بھی کچھ کریں گے۔ اگر انہوں نے بروقت اس یونٹ کی انسپکشن کرکے اسے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سیل کیا ہوتا تو شاید یہ نوبت نہ آتی، لیکن یہ محکمے کہہ کر کہ اللہ کی مرضی تھی اپنے آپ کو بری الذمہ کر لیتے ہیں آخر کب تک یہ ہوتا رہے گا۔
پولیس نے قتل، اقدام قتل، ایکسپلوزو ایکٹ اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے فیکٹری مالک محمد قیصر چغتائی اور فیکٹری منیجر کو حراست میں لے لیا، سانحہ ملک پور میں ایک ہی خاندان کے 7افراد سمیت فیکٹری دھماکہ سے 20لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر علاقے کی فضا سوگوار، ہر آنکھ میں خون کے آنسو ہیں۔ سوال اُٹھ رہا ہے کہ رہائشی آبادی میں فیکٹریوں کی موجودگی کا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا۔ علاقہ کے متعدد سماجی کارکنوں نے تھانہ منصور آباد کو نشاندہی کی تھی کہ کیمیکل فیکٹری میں خطرناک کیمیکل کے باعث کسی بھی وقت جان لیوا حادثہ ہو سکتا ہے، مگر اس مسئلہ پر توجہ نہیں دی گئی اور اتنا بڑا حادثہ رونما ہو گیا۔
رہائشی آبادی ملک پور میں کیمیکلز فیکٹری یا دیگر فیکٹریاں شہر سے باہر منتقل کرنے کی باتیں تو سنی جاتی رہی ہیں مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو بار بار اس حوالے سے یاددہانی کرائی، مگر رہائشی آبادی سے فیکٹری کو باہر منتقل کرنے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ چیف منسٹر پنجاب مریم نواز شریف نے بھی ہدایت کی تھی کہ فیصل آباد کی تمام فیکٹریوں کو انڈسٹریل اسٹیٹ منتقل کیا جائے مگر نجانے کون سی وجوہات ہیں کہ اس ہدایت پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ رہائشی آبادی میں موجود فیکٹریاں موت کے کنویں ہیں، جو کسی بھی وقت علاقہ کے لوگوں کی جان لے سکتے ہیں۔
سانحہ ملک پور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، 20قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع معمولی نقصان نہیں، اس واقعے نے پورے فیصل آباد کے شہریوں پر سکتہ طاری کر دیا ہے اور ہر اس رہائشی آبادی کے مکین خوفزدہ ہو گئے ہیں، جن علاقوں میں فیکٹریاں موجود ہیں، شہر کے اہم علاقہ عبداللہ پور میں بھی کچھ فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جن میں بوائلرز نصب ہیں اور یہ فیکٹریاں بھی یہاں کے رہنے والوں کیلئے خوف کی علامت بنی ہوئی ہیں۔ متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے فوری نوٹس لینا چاہیے علاوہ ازیں فیصل آباد کے علاقہ مقبول روڈ پر بھی بہت سی فیکٹریاں موجود ہیں۔ ان فیکٹریوں کے گرد و نواح میں رہائشی آبادیاں موجود ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ان فیکٹریوں سمیت شہر کے تمام رہائشی علاقوں میں موجود فیکٹریوں، کارخانوں کو انڈسٹریل ایریا میں منتقل کیا جانا چاہیے، جب تک ان فیکٹریوں کو شہر سے باہر منتقل نہیں کیا جاتا شہریوں پر خوف و ہراس طاری رہے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ کو فوری ایکشن لینا چاہیے، تاکہ رہائشی آبادیوں کے مکینوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ صنعتوں اور فیکٹری مالکان کو بھی اداروں سے تعاون کرنا چاہیے اور فیکٹریوں کی منتقلی کیلئے کوئی بہانہ بازی نہیں کرنی چاہیے۔ انڈسٹریل اسٹیٹ میں فیکٹریوں کے منتقل ہونے سے شہری آبادیوں میں کسی بھی حادثے کے خدشات میں کمی ہو سکتی ہے، حکومت جاں بحق افراد کے ورثاء کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ جن کے گھروں کو نقصان پہنچا ان کی بحالی کیلئے ان کی مدد کرے۔ زخمیوں کے بہترین علاج کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ان کے ورثاء کی مالی امداد بھی کی جائے۔

جواب دیں

Back to top button