Column

ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ ناکام

ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ ناکام
پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک اور افسوسناک باب اس وقت سامنے آیا جب پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ( ایف سی) کے ہیڈ کوارٹرز پر فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے خودکش حملہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ حملہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا، جس کا مقصد ایف سی ہیڈکوارٹرز میں موجود اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنانا تھا۔ تاہم، سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی اور بلند حوصلے کی بدولت یہ حملہ ناکام بنا دیا گیا اور دہشت گردوں کو اپنی مذموم کارروائی میں کامیابی نہ مل سکی۔ پشاور کے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ پیر کی صبح 8 بج کر 10منٹ پر ہوا، جب تین خودکش حملہ آوروں نے ایف سی ہیڈکوارٹرز کے گیٹ پر حملہ کیا۔ ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں تین ایف سی اہلکار شہید ہو گئے۔ اس دھماکے کے فوراً بعد دو حملہ آوروں نے گیٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایف سی ہیڈ کوارٹرز میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم، ایف سی کے جوانوں کی الرٹنس اور فوری کارروائی کی بدولت دونوں حملہ آوروں کو اندر داخل ہونے سے پہلے ہی مارا گیا۔ اس کارروائی کے دوران مزید نقصان سے بچا لیا گیا۔ یہ واقعہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ دہشت گردوں کے عزائم کتنے بھی مضبوط ہوں، سیکیورٹی فورسز ہر دم الرٹ ہیں اور ان کے پاس تربیت و وسائل کی کمی نہیں، وہ دہشت گردوں کو کسی بھی حال میں کامیابی حاصل نہیں کرنے دیں گی۔اس حملے کو ناکام بنانے میں ایف سی کے جوانوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کا بہت بڑا کردار تھا۔ حملے کی نوعیت ایسی تھی کہ اگر سیکیورٹی فورسز تھوڑی سی بھی غفلت کا مظاہرہ کرتیں تو حملہ آوروں کو کامیابی مل سکتی تھی۔ حملے کے بعد فوری طور پر ایمرجنسی الرٹ کر دیا گیا اور علاقے کو گھیر لیا گیا تاکہ دہشت گردوں کو مزید نقصان پہنچانے کا موقع نہ ملے۔ ایف سی کے جوانوں نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو فوری ہلاک کر دیا اور فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹرز کو کلیئر کر دیا۔ ان کی یہ بہادری پاکستان کے عوام کے لیے ایک مثال ہے کہ سیکیورٹی فورسز کسی بھی حالت میں دہشت گردی کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پشاور میں ہونے والے اس حملے میں ہلاک ہونے والے تین دہشت گردوں کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر کی گئی ہے، جو دہشت گرد تنظیم فتنہ الخوارج کے رکن تھے۔ ان کا مقصد ایف سی ہیڈکوارٹرز میں موجود افسران اور اہلکاروں کو یرغمال بنانا اور پھر وہاں سے ملک کے خلاف کوئی بڑی کارروائی کرنا تھا۔ لیکن سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے ان کے منصوبے کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی زیادہ تر جڑیں افغانستان سے جا ملتی ہیں، جہاں سے دہشت گردوں کو تربیت اور مالی معاونت ملتی ہے۔ اس حملے کا پس منظر بھی واضح کرتا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے خلاف بیرونی قوتیں سرگرم ہیں جو پاکستان کی سالمیت اور امن کے لیے خطرہ بن کر سامنے آتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی سطح پر مزید تعاون کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جا سکے۔ پشاور کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ نرمی خیل میں کی گئی ایک انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی میں 25سے زائد دہشت گرد ہلاک ہو گئے اور بڑی مقدار میں اسلحہ و بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا۔ اس کارروائی سے ایک اور بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نہ صرف سرحدوں کے اندر بلکہ سرحدوں کے باہر بھی دہشت گردوں کی منصوبہ بندی کو ناکام بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔ زیارت میں بھی ایک کامیاب کارروائی کی گئی، جہاں پانچ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے اسلحہ، بارود اور مواصلاتی آلات برآمد ہوئے۔ ان دہشت گردوں کا تعلق بھی افغانستان سے تھا، اور یہ بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی اور سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کو سراہا۔ دونوں رہنمائوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے حکومت پوری قوت کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے بھی سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے سے عوام کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، بلکہ دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ پاکستان میں عوام کی جانب سے بھی سیکیورٹی فورسز کے ان اقدامات کو سراہا گیا ہے، اور یہ یکجہتی کا مظاہرہ کرتا ہے کہ پاکستانی عوام دہشتگردی کے خلاف ایک ہیں اور ان کے حوصلے میں کمی نہیں آئے گی۔پشاور میں ہونے والا حملہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اس جنگ میں ہر لمحہ الرٹ ہیں اور اپنے جانوں کی قربانی دے کر قوم کی حفاظت کر رہی ہیں۔ ان کی بہادری اور محنت نے دہشت گردوں کے عزائم کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ یہ ثابت کیا کہ پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہیں اور پاکستان کے عوام کے حوصلے کو کبھی بھی شکست نہیں دی جا سکتی۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کو اس بات کا ادراک ہے کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ طویل اور کٹھن ہے، لیکن جب تک سیکیورٹی فورسز اور عوام کا حوصلہ بلند ہے، اس جنگ میں فتح ہماری ہو گی۔ اس لیے ہمیں اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون اور حمایت جاری رکھنی ہوگی تاکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے اور پاکستان میں امن و امان قائم رہے۔

جواب دیں

Back to top button