پاکستان اور یورپی یونین کا افغانستان سے دہشتگردی کیخلاف اقدامات کا مطالبہ

اداریہ۔۔۔۔
پاکستان اور یورپی یونین کا افغانستان سے دہشتگردی کیخلاف اقدامات کا مطالبہ
پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان حالیہ اسٹرٹیجک مکالمے کا ساتواں دور برسلز میں منعقد ہوا، جس میں دونوں فریقوں نے کئی اہم موضوعات پر بات چیت کی، جن میں افغانستان کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورت حال، دہشت گردی کے خلاف اقدامات، علاقائی امن کی ضرورت اور دونوں طرف کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس مکالمے میں پاکستان کے نائب وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے اجلاس کی صدارت کی۔ مشترکہ اعلامیے میں ان تمام مسائل پر تفصیل سے بات کی گئی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس اجلاس میں ایک اہم نکتہ افغانستان کے بحران پر بات چیت تھا۔ پاکستان اور یورپی یونین دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان حکومت کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ افغانستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پیچیدہ اور غیر مستحکم ہے اور یہاں کی حکومت کو عالمی سطح پر اپنے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا، تاکہ نہ صرف افغان عوام کی زندگی بہتر ہوسکے بلکہ پورے خطے میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔یورپی یونین کی طرف سے یہ مطالبہ ایک طرف افغانستان کی حکومت پر دبائو ڈالنے کی کوشش ہے تو دوسری جانب یہ عالمی برادری کا افغانستان کے ساتھ ایک مثبت اور تعاون پر مبنی تعلق قائم کرنے کی خواہش بھی ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں اور داخلی جنگوں کا گہرا اثر محسوس کر رہا ہے، اس بات پر زور دیتا ہے کہ افغانستان کی حکومت کو اپنے ملک میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ افغانستان میں امن، استحکام اور ایک جامع سیاسی عمل ہی خطے کے مفاد میں ہے۔ افغانستان کی موجودہ معاشی صورتحال انتہائی نازک ہے اور اس کا براہِ راست اثر نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان اور پورے خطے پر پڑ رہا ہے۔ افغانستان میں بے روزگاری اور غربت کی شرح بڑھ رہی ہے، جس سے خطے میں انسانی بحران مزید سنگین ہورہا ہے۔ اس صورت حال میں عالمی برادری کی مدد بہت ضروری ہے، تاکہ افغان عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کی جاسکیں اور ملک میں امن و استحکام کی فضا قائم ہوسکے۔ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان کی معاشی بحالی اور سیاسی استحکام کے لیے عالمی حمایت ضروری ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان کی اس بات کو تسلیم کیا اور اس کی حمایت کی کہ افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ افغانستان کی حکومت کو ایک جامع سیاسی عمل کی طرف قدم بڑھنا ہوگا، جس میں تمام نسلی اور سیاسی گروپوں کو شامل کیا جائے، تاکہ طویل المدتی امن ممکن ہوسکے۔ ایک اور اہم موضوع جو برسلز میں ہونے والے اسٹرٹیجک مکالمے کا حصہ رہا وہ انسانی حقوق اور مہاجرت کا تھا۔ پاکستان اور یورپی یونین نے افغان مہاجرین کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ افغان مہاجرین کی واپسی ایک محفوظ، باوقار اور عالمی قوانین کے مطابق ہونی چاہیے۔ پاکستان گزشتہ 40سال سے زائد عرصے سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اور اس کی جانب سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ عالمی برادری افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل میں مدد کرے اور اس کو یقینی بنائے کہ ان کی واپسی کے دوران ان کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے۔ یورپی یونین نے اس بات کا خیرمقدم کیا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کے ساتھ انسانی بنیادوں پر تعاون کیا ہے اور اس نے افغان عوام کی مدد کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، عالمی برادری کو اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ پاکستان پر یہ بوجھ طویل عرصے سے ہے اور اس سلسلے میں اضافی مدد کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ 2019ء کے اسٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان کے تحت دونوں فریقوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان شعبوں میں تعلیم، تحقیق، تجارتی تعلقات، مہاجرت اور ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ دونوں طرف سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس جیسے اہم اقتصادی اقدامات کو مزید بہتر بنایا جائے گا، تاکہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان معاشی تعلقات مزید فروغ پا سکیں۔ تعلیمی میدان میں ایراسمس منڈس اور ہورائزن یورپ جیسے پروگراموں کے ذریعے علم اور تحقیق کا تبادلہ بڑھانے پر بھی بات کی گئی۔ یہ اقدامات دونوں ممالک کے تعلیمی شعبے کو مزید مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ پاکستان اور یورپی یونین نے عالمی امن اور کثیرالجہتی نظام کے تحفظ پر بھی بات کی۔ دونوں فریقین نے اقوام متحدہ کے اصولوں، عالمی امن اور قانون کی حکمرانی کے تحت بین الاقوامی تنازعات کے حل پر زور دیا۔ اس موقع پر غزہ کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں نے دو ریاستی حل کی حمایت کی۔ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والے اسٹرٹیجک مکالمے کا ساتواں دور نہ صرف دونوں فریقوں کے درمیان قریبی تعاون کی غمازی کرتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر امن، استحکام اور انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ افغانستان کے بحران، علاقائی امن، اقتصادی تعلقات اور عالمی چیلنجز پر دونوں فریقوں کی متفقہ پوزیشن اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ عالمی سطح پر ایک پائیدار اور جامع حل کی ضرورت ہے۔ آنے والے مہینوں میں یہ دیکھنا ہوگا کہ پاکستان اور یورپی یونین کی یہ بات چیت کس طرح عملی اقدامات میں تبدیل ہوتی ہے اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام لانے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔
شذرہ۔۔۔۔
ایشیا کپ رائزنگ اسٹار پاکستان شاہینز کے نام
پاکستان شاہینز نے دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد تیسری مرتبہ ایشیا کپ رائزنگ اسٹار کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ دوحہ کے ویسٹ اینڈ پارک انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل کا فیصلہ سپر اوور میں ہوا، جہاں پاکستان نے بنگلادیش اے کو شکست دے کر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس فتح نے نہ صرف پاکستان کرکٹ کی طاقتور نوجوان ٹیم کی قابلیت کو ظاہر کیا، بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کرکٹ کی تازہ ہوتی پوزیشن کو بھی اجاگر کیا۔ پاکستان شاہینز نے فائنل میں پہلے بیٹنگ کی، لیکن اننگز کا آغاز انتہائی مایوس کن رہا۔ یاسر خان کی رن آئوٹ اور محمد فائق کی جلدی وکٹ نے ٹیم کو ابتدائی پریشانیوں میں ڈالا۔ پاکستان شاہینز 125رنز کا مجموعہ ترتیب دے پائے، اس کے بعد فائنل کا نتیجہ محض ٹیم کی فیلڈنگ اور بولنگ کی کارکردگی پر منحصر تھا۔ قبل ازیں سعد مسعود، عرفات منہاس اور معاذ صداقت کی نے پاکستان کو 125رنز تک پہنچایا۔ سعد مسعود نے 38رنز کی اننگز کھیلی۔ بنگلادیش اے نے ہدف کے تعاقب میں شروعات تو کی، لیکن ان کے بیٹرز بھی دبائو کا شکار نظر آئے۔ ٹیم کی وکٹیں وقفے وقفے سے گریں اور 53کے مجموعے پر سات کھلاڑی آئوٹ ہوچکے تھے، جس کے بعد پاکستان کی جیت یقینی دکھائی دینے لگی۔ تاہم، رقیب الحسن، عبدالغفار اور ریپون منڈول کی جدوجہد نے بنگلادیش کو میچ کے سپر اوور تک پہنچانے میں مدد دی۔ پاکستان کی بولنگ لائن نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، خاص طور پر اسپنر سفیان مقیم نے 11رنز کے عوض 3وکٹیں حاصل کرکے بنگلادیش کی بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی۔ احمد دانیال اور عرفات منہاس نے بھی دو، دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ معاذ صداقت اور سعد مسعود نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ سپر اوور میں بنگلادیش نے پہلے بیٹنگ کی اور 6رنز بنائے، جو ایک بظاہر چھوٹا ہدف تھا۔ پاکستان نے اس ہدف کو چوتھی ہی گیند پر حاصل کرکے کامیابی کا جھنڈا گاڑ دیا۔ یہ ایک دلیرانہ اور ثابت قدم جیت تھی۔ ٹیم نے جو پرفارمنس دکھائی، وہ مستقبل میں پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مضبوط بنیاد بن سکتی ہے۔ اس فتح کے ساتھ، پاکستان شاہینز نے یہ ثابت کیا کہ وہ کرکٹ کے میدان میں عالمی سطح پر اپنی جگہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کا مستقبل روشن ہے۔







