کے پی میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 24دہشت گرد ہلاک

اداریہ۔۔۔۔
کے پی میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 24دہشت گرد ہلاک
خیبرپختونخوا کے دو اضلاع باجوڑ اور بنوں میں گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی کامیاب کارروائیاں اہم سنگ میل ثابت ہوئی ہیں۔ ان کارروائیوں میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ ’’فتنہ الخوارج’’ کے 24 ارکان کی ہلاکت نے ناصرف سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو اجاگر کیا بلکہ اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان اپنے سرزمین پر دہشت گردی کو ہر صورت میں جڑ سے اُکھاڑنے کے لیے عزم و حوصلے کے ساتھ کام کررہا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق، 16اور 17نومبر کو ہونے والی کارروائیوں میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 23دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس کے علاوہ، سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی ایک بڑی منصوبہ بندی کو ناکام بناتے ہوئے ایک اور دہشت گرد کو بارودی سرنگ نصب کرتے ہوئے مارا۔ اس مجموعی کارروائی میں 37دہشت گرد ہلاک ہوئے، جس سے دہشت گردی کے خاتمے کی جانب پاکستان کی غیر متزلزل کوششوں کا واضح پیغام ملا ہے۔ بھارتی سرپرستی میں پنپنے والے دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ گروہ نہ صرف پاکستان کی سرزمین پر تخریب کاری کی کوششیں کرتے ہیں بلکہ بھارت کی جانب سے انہیں فعال کرنے کی کوششیں بھی مسلسل جاری ہیں۔ باجوڑ اور بنوں میں ہونے والی کارروائیاں اس بات کا غماز ہیں کہ سیکیورٹی فورسز نہ صرف داخلی دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں، بلکہ وہ بھارت کے پراکسی گروپوں کا بھی تعاقب کر رہی ہیں جو پاکستان کے امن کو destabilizeکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان کی فوج کی جانب سے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ ’’فتنہ الخوارج’’ کے خلاف کارروائیاں ان کے متواتر اور ٹھوس اقدامات کو ظاہر کرتی ہیں جو ملک میں پائیدار امن کے قیام کی طرف ایک بڑا قدم ہیں۔ ان کارروائیوں میں دہشت گردوں کے اہم سرغنہ سجاد عرف ابو زر کا ہلاک ہونا ایک اہم کامیابی ہے۔ اس کے ساتھ، بنوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر کارروائی کرتے ہوئے مزید 12دہشت گردوں کا مارا جانا ان کی کمر توڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کامیاب کارروائیوں کی سب سے بڑی وجہ سیکیورٹی فورسز کی حکمت عملی ہے۔ پاکستانی فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ان دہشت گردوں کے ٹھکانے کا پتا چلایا اور بھرپور کارروائی کی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ تربیت اور آپریشنل صلاحیتیں عالمی معیار کی ہیں۔ ان کارروائیوں میں نہ صرف دہشت گردوں کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا، بلکہ ان کے خلاف موثر جوابی کارروائیاں کی گئیں، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کا صفایا ممکن ہوا۔کامیاب سینیٹائزیشن آپریشنز اور جوابی کارروائیوں کے ذریعے سیکیورٹی فورسز نے نہ صرف دہشت گردوں کو ختم کیا بلکہ ان کے نیٹ ورک کو بھی تباہ کرنے میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ جس سے ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور عوامی تحفظ کے تئیں ذمہ داری کا واضح اظہار ہوتا ہے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جو مہم شروع کی ہے، اس کا نام ’’عزم استحکام’’ رکھا گیا ہے۔ اس مہم کا مقصد دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کرنا اور پاکستان کی سرزمین پر غیر ملکی پشت پناہی سے دہشتگردی کی سرگرمیوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی حالیہ کامیاب کارروائیاں اس عزم کی کامیاب عکاسی ہیں۔ یہ کامیابیاں صرف سیکیورٹی فورسز کی محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ پورے ملک کی قوم کی یکجہتی کا بھی مظہر ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے سیکیورٹی فورسز کی اس کامیابی کو سراہا اور کہا کہ ملک کی عوام دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں۔ اس عزم کا اظہار پاکستانی قوم کی قوت اور اتحاد کی علامت ہے، جو ہر حال میں اپنے وطن کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی یہ کامیاب کارروائیاں بین الاقوامی سطح پر بھی اہم پیغام دیتی ہیں۔ خاص طور پر بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی حمایت اور اس کے پراکسی گروپوں کی سرپرستی ایک کھلا بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے۔ پاکستان کی فوج نے ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرکے عالمی سطح پر یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی خلاف اپنی جنگ میں ہر ممکن حد تک جانے کو تیار ہے اور وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کی سرکوبی میں کسی بھی غیر ملکی طاقت کی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ پاکستان کی یہ کامیاب کارروائیاں عالمی برادری کو یہ یاد دلاتی ہیں کہ دہشت گردی کسی بھی ملک کی سالمیت اور استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی سطح پر یکجہتی کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی حالیہ کارروائیاں نہ صرف دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز کا عکاس ہیں بلکہ یہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا قدم ثابت ہوئیں۔ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف یہ کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کسی بھی صورت میں اپنے دشمنوں کی دہشت گردی کو اپنی سرزمین پر کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور سیکیورٹی فورسز کا عزم مضبوط ہے اور قوم کا ساتھ انہیں مزید کامیاب بنانے کے لیے حوصلہ افزائی فراہم کرتا ہے۔ ’’عزم استحکام’’ کی مہم پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہورہی ہے اور اس کے ذریعے ملک میں پائیدار امن کی بحالی کا خواب جلد حقیقت بن سکتا ہے۔
شذرہ۔۔۔۔
HIVکیسز میں اضافہ تشویشناک
سندھ میں بچوں میں ایچ آئی وی کے کیسز میں حالیہ اضافہ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن کی حالیہ اسکریننگ میں 476بچوں میں سے 12میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی اور یہ سلسلہ کراچی کے مختلف اسپتالوں جیسے ولیکا اسپتال اور سیسی اسپتال تک پھیل چکا، جہاں مزید نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ، دیگر اسپتالوں اور صحت کے مراکز سے بھی نئے ایچ آئی وی کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ ایچ آئی وی ایک ایسی بیماری ہے جو جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کردیتی اور اس کے نتیجے میں متاثرہ فرد دیگر بیماریوں کا زیادہ شکار ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق، اگر ایچ آئی وی کی بروقت تشخیص نہ ہو تو یہ مرض بچوں کی صحت کو انتہائی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، چھوٹے بچے اپنے جسمانی دفاعی نظام کی کمزوری کی وجہ سے اس مرض سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جس سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ سندھ پر ہی کیا موقوف اس مرض میں مبتلا لوگ ملک کے دیگر حصّوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اس بڑھتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، صحت کے مراکز میں اسکریننگ کٹس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ ایچ آئی وی کی بروقت تشخیص ہوسکے۔ مزید یہ کہ، صحت کے مراکز میں ڈاکٹروں کی تربیت اور بچوں کی صحت کے حوالے سے آگاہی بڑھانے کے لیے مہم چلانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، ایچ آئی وی کی روک تھام کے لیے ایک مضبوط پالیسی اپنانا ہوگی تاکہ اس بیماری کے پھیلائو کو روکا جاسکے۔ عوام میں ایچ آئی وی کے بارے میں آگاہی بڑھانا بھی اس مسئلے کے حل کے لیے انتہائی اہم ہے۔ والدین اور کمیونٹی کو ایچ آئی وی کی علامات اور اس کے پھیلائو کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کی صحت کا بہتر طریقے سے خیال رکھ سکیں۔ اگر عوام میں اس بیماری کے بارے میں شعور بڑھایا جائے تو اس سے بیماری کے پھیلائو کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ایچ آئی وی کے بڑھتے ہوئے کیسز ایک سنگین مسئلہ بن چکے ہیں جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت، صحت کے اداروں اور معاشرتی سطح پر اس پر بھرپور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کی صحت کو بچایا جا سکے اور ایچ آئی وی کے پھیلائو کو روکا جا سکے۔ اگر یہ اقدامات فوراً نہ اٹھائے گئے تو اس بیماری کے پھیلائو کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔







