بے نظیر انکم سپورٹ کی ادائیگی میں شفافیت کے لیے انقلابی قدم

بے نظیر انکم سپورٹ کی ادائیگی میں شفافیت کے لیے انقلابی قدم
تحریر : رفیع صحرائی
حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بینیفشری خواتین کو رقم کی ادائیگی ڈیجیٹل والٹ اکانٹس کے ذریعے کی جائے گی۔ اس سلسلے میں تمام مستحق خواتین کے لیے ڈیجیٹل والٹ اکائونٹس تیار کر دیئے گئے ہیں۔ اب اس سے اگلے مرحلے میں ملک بھر میں بینیفشری خواتین میں ٹیلی فون سِمز کی تقسیم کا عمل شروع کیا جائے گا۔ یہ عمل 17نومبر سے ملک بھر میں تحصیل کی سطح پر شروع ہو گا۔ سِمز کی فراہمی BISPکی مقررہ جگہوں پر کی جائے گی جہاں پر ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندگان موجود ہوں گے۔ یہ سِمز صرف مستحق خواتین کو بائیو میٹرک تصدیق کے بعد جاری کی جائیں گی۔ ایسی خواتین جو کسی وجہ سے BISPسے نااہل ہو چکی ہیں یا جن کے اکائونٹ ابھی بلاک ہوئے ہیں انہیں سِم نہیں ملے گی۔
خواتین سے BISPکی طرف سے گزارش کی گئی ہے کہ جن خواتین کے نام پر 5سِمز رجسٹرڈ ہیں وہ کوئی ایک سِم فوری طور پر بلاک کروا دیں تاکہ BISPکی جانب سے جاری کردہ نئی سِم آسانی کے ساتھ ایکٹیویٹ ہو سکے۔ اگر کسی کو اپنے نام پر رجسٹرڈ سِموں کی تعداد معلوم نہ ہو تو اسے چاہیے کہ اپنا شناختی کارڈ نمبر بغیر ڈیشز کے لکھ کر 668 پر ایس ایم ایس کر دے۔ جوابی میسیج میں سِموں کی تعداد اور ٹیلی کام کمپنیز کی تفصیل مل جائے گی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام انتظامیہ کی جانب سے یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ مستحق خواتین سِم صرف BISPکے سرکاری کیمپ/ سائٹس یا دفتر سے ہی حاصل کریں۔ اس کے لیے کسی غیر متعلقہ شخص کو اپنی ذاتی معلومات یا رقم ہرگز ادا نہ کریں۔ یہ اقدام خواتین کی سہولت اور مالی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے مزید معلومات یا راہنمائی کے لیے BISPکا ہیلپ لائن نمبر 080026477دیا گیا ہے جس پر رابطہ کر کے مزید راہنمائی لی جا سکتی ہے۔
دیکھا جائے تو حکومت پاکستان اور BISPانتظامیہ کا یہ صائب اور بہت بڑا قدم ہے۔ مستحقین کو رقم کی وصولی میں شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ دھکم پیل اور رش کی وجہ سے کئی خواتین اپنی جان سے بھی جا چکی ہیں جبکہ ہر قسط میں پانچ سو سے پندرہ سو روپے تک انہیں جگا ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے اپنے آغاز سے اب تک مستحقین تک رقوم کی ترسیل کے لیے مختلف طریقے اپنائے ہیں جن میں پاکستان پوسٹ کے ذریعے منی آرڈرز، اسمارٹ ڈیبٹ کارڈ، موبائل فون بینکنگ، اور بایو میٹرک تصدیقی نظام(BVS) شامل ہیں۔ اس وقت (BVS)کے ذریعے ہی رقم دی جا رہی ہے۔ ہر تین ماہ بعد مستحقین کو اوسطاً 14000روپے دئیے جا رہے ہیں۔ جبکہ مستحق خواتین کے زیرِ تعلیم بچوں کے لیے بھی وظائف دیئے جا رہے ہیں۔ BISPکی انتظامیہ نے رقوم کی ترسیل کے لیے مختلف شہروں میں لوگوں کو فرنچائز دے کر انہیں BVSڈیواذئسز دے رکھی ہیں۔ اس سے یہ فائدہ ہوا ہے کہ مستحقین کو دور دراز کا سفر نہیں کرنا پڑتا اور انہیں اپنے ہی شہر میں رقم کی ادائیگی کی سہولت مل گئی ہے۔ BISPان فرنچائزز کو رقوم کی ادائیگی کے صلے میں 300روپے فی مستحق سروس چارجز کی مد میں ادا کرتی ہے۔
فرنچائزز کی سہولت نے آسانی کے ساتھ ساتھ ایک خرابی کو بھی جنم دیا ہے۔ فرنچائزز والے فی مستحق پانچ سو سے دو ہزار روپے تک ان مستحقین سے وصول کر رہے ہیں۔ اگر کوئی خاتون مطلوبہ رقم کی ادائیگی سے انکار کرے تو اسے یہ کہہ کر واپس کر دیا جاتا ہے کہ آپ کے انگوٹھے کا نشان نادرا کے ریکارڈ سے میچ نہیں کر رہا۔ البتہ رقم کی ادائیگی کے بعد یہ نشان فوراً میچ کر جاتا ہے۔
فرنچائز والے مبینہ طور پر ایک اور بہت بڑا گھپلا یہ کرتے ہیں کہ کسی شریف اور بھولی بھالی خاتون کو تاڑ لیتے ہیں۔ اس کی بایو میٹرک تصدیق کے بعد کہتے ہیں کہ آپ کے اکائونٹ میں کوئی مسئلہ ہو گیا ہے۔ دوبارہ درخواست دینی پڑے گی۔ اگلی مرتبہ رقم آنا شروع ہو جائے گی۔ وہ خاتون اسی بات پر خوش ہو جاتی ہے کہ اس بندے کی مہربانی سے ہمارا اکائونٹ بحال ہو جائے گا اگلی دفعہ سے رقم ملنے لگے گی۔ وہ بے چاری اس لٹیرے کو دعائیں دیتی خالی ہاتھ رخصت ہو جاتی ہے جبکہ رقم فرنچائز والے کی جیب میں چلی جاتی ہے۔ اس طریقہ واردات سے یہ فرنچائز مالکان ہر ماہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ BISPسے ملنے والی رقم اس کے علاوہ ہے۔
یہ بہت ضروری تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP)کے تحت ادائیگی کے طریقہ کار کو شفاف بنایا جائے۔ تمام مستحقین کے فری بینک اکانٹ کھول کر انہیں اے ٹی ایم کارڈ مہیا کیے جائیں۔ ہر سہ ماہی میں خود کار نظام کے تحت مستحقین کی رقوم ان کے بینک اکائونٹ میں ٹرانسفر کر دی جائیں تاکہ مستحقین قطاروں میں لگے بغیر باوقار طریقے سے اپنی رقم اے ٹی ایم کے ذریعے بینکوں سے وصول کر سکیں۔ اب اس سے ملتا جلتا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ مستحقین کی رقم ڈائریکٹ ان کے سِمز اکائونٹ میں منتقل ہو جائے گی۔ یہ بالکل وہی طریقہ ہے جس طرح جاز کیش یا ایزی پیسہ کے ذریعے رقم آپ کے اکائونٹ میں ٹرانسفر ہو جاتی ہے۔ رقم ملنے کے بعد اکائونٹ ہولڈر چاہے تو خریداری کی آن لائن ادائیگی کرے۔ نقد رقم کی ضرورت ہو تو ایزی پیسہ یا جاز کیش والوں سے جا کر رقم وصول کر لے۔ اگر وہ حسبِ عادت اس میں کٹوتی کی کوشش کریں تو اس کا ایک اور آسان اور سادہ سا حل بھی موجود ہے۔ کسی بھی بااعتماد واقف کار یا رشتہ دار کے بنک اکائونٹ میں رقم ٹرانسفر کر کے اس سے نقد رقم وصول کر لیں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی امدادی رقم کی ترسیل میں مختلف طریقہ ہائے کار اپنانے کے بعد موجودہ مجوزہ شفاف طریقہ کار تک پہنچنے میں قریباً سترہ سال کا عرصہ لگ گیا ہے۔ یہ بہت خوش آئند کام ہو رہا ہے۔ ایک خدشہ ہے کہ سِمز کی تقسیم کے وقت مستحقین کو پریشان کر کے ضرور لوٹا جائے گا۔ پوری تحصیل کے لیے ایک ہی سنٹر بنایا جائے گا۔ ہزاروں خواتین جب ایک ہی جگہ جمع ہوں گی تو انتظامی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ رش کی وجہ سے بھگدڑ مچ جانے کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جو بزرگ خواتین کے جانی نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس کے لیے بہتر تجویز یہ ہے کہ سِمز کی تقسیم یونین کونسلز کی سطح پر اور یونین کونسلز کے دفاتر میں بیٹھ کر کی جائے۔ اس سے کام بھی جلد نمٹ جائے گا۔ بیمار، بزرگ اور نادار خواتین کو دور دراز کا سفر بھی نہیں کرنا پڑے گا اور انتظامی مسائل بھی پیدا نہیں ہوں گے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ رش کا فائدہ اٹھا کر کرپٹ مافیا سرگرم ہو کر جلدی سِم دلوانے کے نام پر غریب خواتین کو لوٹ بھی نہیں سکے گا۔
رفیع صحرائی






