Column

ایک اور بھارتی سازش بے نقاب افغانستان کا گمراہ کن بیان مسترد

ایک اور بھارتی سازش بے نقاب افغانستان کا گمراہ کن بیان مسترد
پاکستان اور بھارت کے تعلقات پچھلے 78سال سے کشیدہ اور پیچیدہ چلے آرہے ہیں، معرکۂ حق میں بھارت کو ملنے والی عبرت ناک شکست کے بعد ان تعلقات میں مزید تنائو دیکھنے کو ملا ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی سازشوں کو بے نقاب اور ایک بھارتی جاسوس کو گرفتار کیا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیاں انجام دینا تھا۔ اسی دوران، افغانستان کے حکومتی ترجمان نے بھی گمراہ کن بیانات دے کر دونوں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی کو بڑھاوا دینے کی کوشش کی ہے۔ اس تناظر میں پاکستان کے ردعمل اور اس کے موقف کو عالمی سطح پر سمجھنا ضروری ہے۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی سازشوں کا پردہ چاک کیا۔ ان کے مطابق، بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را’’ نے پاکستان کے خلاف ایک نیا آپریشن شروع کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے تحت ایک پاکستانی مچھیرے اعجاز ملاح کو بھارتی جاسوس بناکر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح کو پاکستانی فورسز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت کی تھی، تاکہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات کو مزید بڑھایا جاسکے۔ اعجاز ملاح کی ویڈیو جو اس نے اپنے اعترافی بیان میں بھارتی ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں دی، اس نے بھارتی سازش کو مزید تقویت دی۔ اس ویڈیو میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنسیوں نے اسے دھمکایا تھا اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی ترغیب دی تھی۔ وزیر اطلاعات نے اس ویڈیو کو عالمی سطح پر پیش کیا تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ بھارت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے کس حد تک گر چکا ہے۔ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی سفارتی اور عسکری پوزیشن کو مستحکم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے اور اس نے پاکستان کے خلاف ایک اور دہشت گرد سازش تیار کی تھی، جسے پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے ناکام بنا دیا۔ وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اپنی شکست اور ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اس قسم کے پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیاں ہر وقت چوکس ہیں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔ یہ بھارتی سازش دراصل پاکستان کے عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے اثر رسوخ سے بھارت کی پریشانیوں کا اظہار ہے۔ پاکستان نے حالیہ عرصے میں اپنے تعلقات میں ایک نئی توانائی پیدا کی ہے، جس کے تحت اسے عالمی سطح پر کئی اہم کامیابیاں ملی ہیں، جن میں امریکا، چین، روس اور کئی دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری شامل ہے۔ بھارت ان کامیابیوں سے خائف ہے اور اسی خوف میں مبتلا ہوکر ایسی مذموم سرگرمیاں شروع کر رہا ہے۔ دریں اثناء پاکستان نے افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے بیان کو مسترد کر دیا۔ افغان ترجمان نے پاکستان کے متعلق استنبول مذاکرات کے حوالے سے گمراہ کن اور جھوٹے بیانات دئیے، جنہیں پاکستانی وزارت اطلاعات نے ناصرف جھوٹا بلکہ حقائق کے منافی قرار دیا۔ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ اس نے ہمیشہ افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کو یقینی بنائے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان امن قائم ہوسکے۔ پاکستان نی افغان حکومت کو واضح طور پر بتایا تھا کہ دہشت گردوں کی حوالگی کی کارروائی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ہی ممکن ہے مگر افغان حکام نے اس معاملے کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان نے ہمیشہ افغان حکام سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کریں، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان امن کی فضا قائم ہوسکے۔ تاہم، افغان حکام کی طرف سے ان مطالبات کو نظرانداز کیا گیا اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگانے کی کوشش کی گئی۔ پاکستان نے اس بات کو عالمی سطح پر اٹھانے کا عندیہ بھی دیا اور اس معاملے پر افغان حکومت سے سخت احتجاج کیا ہے۔ پاکستان کا موقف ہمیشہ صاف اور واضح رہا ہے کہ وہ علاقائی امن و استحکام کے لیے کام کرنے کو تیار ہے اور کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا تخریبی سرگرمیوں کی حمایت نہیں کرتا۔ بھارتی اور افغان حکومتوں کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات اور جھوٹے بیانات پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان کی حکومت اور اس کی سیکیورٹی ایجنسیاں اپنے قومی مفادات کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتی ہیں اور عالمی سطح پر بھی ان الزامات کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ پاکستان کا یہ موقف درست ہے کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف کارروائیاں عالمی سطح پر اس کی ناکامیوں اور کمزوریوں کا اظہار ہیں۔ بھارت نے کبھی بھی اپنی داخلی مسائل یا بین الاقوامی سطح پر اپنی ناکامیوں کو تسلیم نہیں کیا۔ اس کے بجائے وہ ہمیشہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذریعے اپنی سیاست کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی طرح افغان حکومت کا موقف بھی پاکستان کے لیے غیر موزوں ہے کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر عزت اور وقار کا حصول ایک مسلسل عمل ہے اور اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے بھارت اور افغانستان جیسے ممالک کی جانب سے سازشیں اور گمراہ کن بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کی حکومت اور سیکیورٹی ادارے اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے مکمل طور پر چوکس ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی یا تخریبی کارروائی کے خلاف بھرپور ردعمل دیتے ہیں۔ بھارت اور افغانستان کو سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کا موقف عالمی سطح پر صاف اور شفاف ہے، اور اس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی امن کے لیے کی جانے والی کوششیں عالمی برادری کی حمایت سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
ٹی 20سیریز: پاکستان کی شاندار کامیابی
پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹوئنٹی سیریز کے آخری میچ میں جنوبی افریقا کو 4وکٹوں سے شکست دے کر سیریز2۔1سے اپنے نام کرلی۔ قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلا گیا یہ میچ یادگار مقابلہ بن گیا، جس میں پاکستان کی ٹیم نے عمدہ فیلڈنگ، گیند بازی اور خصوصاً بیٹنگ میں اعلیٰ کارکردگی پیش کی۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے جنوبی افریقا کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ پاکستانی گیندبازوں نے جنوبی افریقا کے کھلاڑیوں کو شروع سے ہی مشکلات میں ڈالے رکھا۔ خاص طور پر شاہین آفریدی نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور صرف ایک اوور کے دوران جنوبی افریقا کے دو اہم کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ شاہین کی اس شاندار کارکردگی نے جنوبی افریقا کی بیٹنگ لائن کو ہلاکر رکھ دیا اور انہیں اپنی اننگز کو مستحکم کرنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ جنوبی افریقا کے بیٹرز ریزا ہینڈرکس، کوربن بوش اور فریرا نے مزاحمت کی کوشش کی، لیکن پاکستانی گیندبازوں کے سامنے ان کی حکمت عملی کامیاب نہ ہوسکی۔ جنوبی افریقا کی ٹیم 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 139 رنز ہی بناسکی۔ شاہین آفریدی نے 3 وکٹیں لیں جبکہ فہیم اشرف اور ڈیبیوٹینٹ عثمان طارق نے دو دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ اوپنرز کے جلد آئوٹ ہونے کے بعد ہدف کا تعاقب چیلنج ضرور تھا، تاہم اس مرحلے پر تجربہ کار بلے باز بابراعظم اور کپتان سلمان آغا نے ذمے دارانہ اننگز کھیلیں۔ بابر اعظم نے 68رنز کی شاندار اننگز کے ذریعے پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ سلمان علی آغا نی 33رنز بناکر اُن کا بھرپور ساتھ نبھایا۔ آخرکار پاکستان نے 19اوورز میں 6وکٹوں کے نقصان پر 140رنز کا ہدف حاصل کرلیا اور سیریز 2۔1سے اپنے نام کرلی۔ یہ جیت پاکستان کرکٹ کے لیے نیا سنگ میل ہے۔ ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت اور ان کی کارکردگی سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم بحران سے نکل کر نئے عزم کے ساتھ اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ سیریز پاکستان کرکٹ کے لیے اہم موقع تھا، جس میں جنوبی افریقا کو شکست دینے کے ساتھ نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع بھی ملا۔ پاکستان کے گیندبازوں نے جو شاندار کارکردگی دکھائی، اس سے ثابت ہوا کہ اگر ٹیم کے کھلاڑی بہترین فارم میں ہوں تو وہ کسی بھی حریف کو ہرا سکتے ہیں۔ اس جیت کا نہ صرف کرکٹ کے شائقین بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی کرکٹ کی پوزیشن پر بھی اچھا اثر پڑے گا۔ نوجوان کھلاڑیوں کی پختگی اور تجربہ کار کھلاڑیوں کی رہنمائی کا امتزاج پاکستان کرکٹ کے لیے خوش آئند ہے۔

جواب دیں

Back to top button