27اکتوبر، ایک دن نہیں، اک عہدِ مزاحمت

27اکتوبر، ایک دن نہیں، اک عہدِ مزاحمت
تحریر : محمد نور الہدی
27 اکتوبر کشمیریوں کے خلاف بھارتی بربریت کی داستان کے طور پر یومِ سیاہ کے ذریعے ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔ جی ہاں، تاریخ کا وہ داغدار دن جب بھارت نے انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے کشمیر کی آزادی کو ظلم کے شکنجے میں جکڑ ڈالا۔27اکتوبر 1947ء سے 2025ء تک کے 78برس گواہ ہیں کہ بھارت نے وہ کون سا ظلم ہے جو نہتے، مظلوم کشمیریوں پر نہ ڈھایا ہو۔ بھارت نے کشمیر میں ظلم و جبر کی ایسی داستان رقم کی جس کے تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔27اکتوبر 1947ء کو کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کرنے والے بھارت کا مقابلہ کشمیریوں نے ڈٹ کر کیا۔ آج یہ دن اس بات کی علامت بن چکا ہے کہ کشمیری عوام کی قربانیوں، جدوجہد اور استقلال کو مٹایا نہیں جا سکتا ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی تسلط، کرفیو، سخت پابندیاں اور رابطوں کی بندش اب معمول بن چکے ہیں۔ جب بھارت نے دیکھا کہ کشمیری عوام کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکا، تو اس نے 5اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے ظلم کی نئی تاریخ رقم کی۔ اس اقدام نے کشمیری عوام میں مزاحمت، احتجاج اور خود ارادیت کی تحریک کو ایک نئی روح دی۔
کشمیر کا مسئلہ اس وقت عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ مسئلہ عالمی ضمیر کے لیے ایک کڑی آزمائش کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی قراردادوں کے باوجود بھارتی ہٹ دھرمی اور دوغلی پالیسی نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔ ایسے حالات میں یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ آج بھارت دنیا کے سامنے دہشتگردی کے چیمپئن کے طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ اس کا کریڈٹ پاکستان کو بھی جاتا ہے، جس نے ہر عالمی فورم پر نہ صرف مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا بلکہ موثر انداز میں کشمیری عوام کا مقدمہ پیش کیا۔ پاکستان نے دنیا کو یہ باور کروایا کہ کشمیر محض ماضی کا المیہ نہیں، آج بھی یہ ایک زندہ حقیقت ہے۔
پاکستان میں، خصوصاً پنجاب میں، ہر سال 27اکتوبر یومِ سیاہ کے طور پر کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے حکومتی سطح پر منایا جاتا ہے۔5فروری کے بعد یہ دوسرا اہم دن ہے جو کشمیر کے عوام کے ساتھ پاکستان کے لازوال تعلق اور عزم کا اظہار کرتا ہے۔ اس دن کا مقصد دنیا کو یہ یاد دلانا ہے کہ ظلم اور جبر کی یاد کو کبھی مٹایا نہیں جا سکتا۔27اکتوبر صرف ایک دن نہیں، بلکہ کشمیریوں کی دہائیوں پر محیط اُس صدا کا نام ہے جو آج بھی خاموش نہیں ہوئی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے یومِ سیاہ منانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی سطح پر کشمیریوں کی حمایت صرف الفاظ تک محدود نہیں، عمل سے بھی اس کا اظہار جاری ہے۔ تاہم، عالمی برادری کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ محض تماشائی نہ رہے بلکہ موثر کردار ادا کرے۔ اگرچہ عالمی طاقتیں اپنے اپنے مفادات کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہیں، لیکن انہیں چاہیے کہ بھارت کو اس کے جنگی جرائم سے باز رکھیں۔ جس طرح امریکی صدر ٹرمپ نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، اسرائیل کے فلسطین پر دہائیوں سے جاری ظلم کو رکوانے میں اپنا اثر و رسوخ دکھایا، ایسے ہی آج ضرورت ہے کہ ٹرمپ کشمیریوں کے دکھ کو بھی محسوس کریں، ان کی صدائوں کو سنیں، اور انصاف و امن کے تقاضوں کے مطابق کشمیر کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے میں کردار ادا کریں۔
۔





