عدنان خاشوگی، وہ آدمی جس نے دُنیا کے امیروں کا شوقِ زیست خرید رکھا تھا

عدنان خاشوگی، وہ آدمی جس نے دُنیا کے امیروں کا شوقِ زیست خرید رکھا تھا
ڈاکٹر اے اے جان
تعارف: ایک زمانے کا ’’ گرَیٹ گیٹسبِی‘‘
عدنان خاشوگی (25جولائی 1935۔ 6جون 2017ء ) بیسویں صدی کے اُن مشہور اور متنازعہ عرب کاروباری شخصیات میں سے تھے جن کی شناخت نہ صرف کاروباری لین دین سے بلکہ ایک باہمت اور شاندار طرزِ زندگی سے بھی جڑی رہی۔ انہیں کبھی ’’ مڈل ایسٹ کا گریٹ گیٹسبی‘‘ کہا گیا، کبھی دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار کیا گیا اور کئی حوالوں میں ان کی دولت کا اندازہ اربوں ڈالر میں لگایا گیا۔ اُن کا عروج خصوصاً 1970ء اور 1980ئ کی دہائی میں تھا جب وہ مغربی دفاعی کمپنیوں اور خلیجی ریاستوں کے درمیان درمیانی آدمی کے طور پر ابھرے۔
پیدائش اور ابتدائی سال: خوش قسمتی اور ربط و شبک، عشروں کا آغاز
عدنان خاشوگی مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد محمد خاشوگی سعودی شاہی فیملی کے ڈاکٹر تھے ، یعنی عدنان کو ابتدا ہی سے اعلیٰ سطح کے رابطے میسر تھے۔ بچپن میں ہی وہ کاروباری ضمیروں اور مواصلاتی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے دکھائی دئیے۔ اسکول کے دنوں میں بھی چھوٹی موٹی سودے بازی اور تعارف کرانے سے اُنہوں نے پیسے کمائے اور یہی قدیم مہارتیں بعد میں بڑے سودوں میں مشیر اور درمیانی آدمی بننے میں کام آئیں۔
کاروباری طریقہ کار: درمیانی آدمی (middleman)کی حکمتِ عملی
خاشوگی کی دولت کی بنیاد بنیادی طور پر ایک مہارت پر تھی: وہ مغربی ( خاص طور پر امریکی) دفاعی کمپنیوں اور خلیجی ریاستوں کے درمیان رابطہ اور سودے طے کرواتے تھے۔ ٹرائڈ انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی کے ذریعے اُن کے کاروباری پاں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تھے ، جائیداد، ہوٹلز، تیل کی کمپنیوں، بینکنگ، اور طبعی سرمایہ کاری میں۔ اُس دور کی بڑی کمپنیوں ( مثلاً لوکہیڈ وغیرہ) نے انہیں کمیشن دیا کرتا تھا اور یہ کمیشن کبھی قابلِ توجہ حد تک پہنچ گئے۔ اس درمیانی کردار کی بدولت اُن کے پاس نہ صرف پیسہ آیا بلکہ اہم سیاسی و خفیہ حلقوں تک رسائی بھی ملی۔
دولت کا حجم اور اثاثے: عیاشی کی تابناک دنیا
بہت سی رپورٹس کے مطابق 1980ء کی دہائی میں خاشوگی کی دولت کا اندازہ قریباً چار ارب ڈالر تک کیا گیا، حالانکہ اس کا درست حساب کتاب اکثر مبہم رہا۔ اُن کے اثاثوں میں شامل تھے: متعدد نجی ہوائیں (McDonnell Douglas DC-8اور DC-9، تین Boeing 727اور کئی چھوٹے جیٹ )، تین ضخیم سوپر یاٹس ( نبیلہ، محمدیہ، خالِدیہ) ، دنیا بھر میں متعدد گھر، پینٹ ہاسز، ریزورٹس اور ایک بڑا کینیائی/کینیا رینچ۔ اُن کے پاس نیویارک میں دو منزلہ پلاٹ جو کئی اپارٹمنٹس ملا کر ایک عظیم محل بنایا گیا، لاس اینجلس/ماربیلا/کینیا/جنیوا/ریاض وغیرہ میں رہائشیں تھیں۔ ان اثاثوں اور خرچوں کی تفصیل نے انہیں مشہورِ زمانہ بنایا۔
نبیلہ، سمندر کا محل
خاشوگی کی مشہور ترین شناسائی اُن کا یاٹ (superyacht)نبیلہ تھا، جس کی رونق اور حجم نے عالمی میڈیا کی توجہ کھینچی۔ نبیلہ پر شاندار محفلیں، مشہور شخصیات، اداکارائیں، سیاستدانوں کی سیر اور راتیں گزرتیں، نبیلہ اتنی مشہور ہوئی کہ اسے کبھی فلموں میں بھی دکھایا گیا۔ بعد میں جب خاشوگی کو مالی پریشانیوں کا سامنا ہوا تو یہ یاٹ فروخت ہوئی اور اس کے بعد متعدد بار مالک بدلے گئے، ٹرمپ کے ذریعے بھی ایک دور میں اس یاٹ کا تبادلہ ذکر ہوا۔ نبیلہ خاشوگی کی شاندار زندگی کا علامتی نشان بن گئی۔
ایک ’ فلائنگ لاس ویگَس‘: ہوائیں اور فیشن
خاشوگی اپنی ہوائوں کو بھی شاہانہ بنا دیتے تھے ، ان کے ذاتی طیارے میں شبانہ پرتپاک محافل، ڈسکو فرش، مہمانوں کے لیے خصوصی انتظامات اور ایک مخصوص شاندارانہ زندگی کا ڈیزائن ہوتا تھا۔ اُن کی روزمرہ لاگت، اخراجات اور ملازمتی نظام نے کئی اخبارات میں شہ سرخی بنائی، کہا جاتا ہے کہ اُن کا روزانہ کا خرچ لاکھوں ڈالر تک پہنچ جاتا تھا۔
سیاسی و خفیہ تعلقات: طاقت کے باہمی بیٹھک
عدنان خاشوگی کا کمال صرف پیسے جمانے میں نہیں بلکہ عالمی سطح کے طاقتور حلقوں کے ساتھ اُن کے روابط میں بھی تھا۔ وہ امریکہ کے بعض اہم حلقوں، سی آئی اے کے اہلکاروں اور معروف کاروباری شخصیات کے ساتھ جڑے رہے۔ اُن کے نام ایران۔ کونٹرا جیسے تنازعات میں بھی آئے، جہاں وہ غیر رسمی طور پر اس نوع کے بعض سودوں کے بیچ کار کے طور پر سامنے آئے۔ ایسے ربط و شبکوں نے ان کو بین الاقوامی سطح پر بااثر بنایا، مگر انہی رِشتوں نے بعد میں ان کی تباہی کی وجہ بھی بننے والے قانونی اور مالی مسائل کو جنم دیا۔
اسکینڈلز، مقدمات اور زوال کا آغاز
1980 ء کی دہائی کے وسط اور آخر میں عدنان خاشوگی کو متعدد قانونی مسائل، قرض اور بینکنگ تنازعات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایران،کونٹرا اور BCCI (Bank of Credit and Commerce International)سے متعلق معاملات میں ان کا نام آیا۔ مختلف ممالک میں ان کے خلاف عدالتیاں، گرفتاریاں اور جائیدادیں ضبط ہونے کے الزامات سامنے آئے۔ 1989 ء میں انہیں فراڈ اور دیگر چارجز کا سامنا رہا اور مالی مشکلیں، قرضوں کی واپسی اور اثاثوں کی فروخت نے ان کے عروج کو تیزی سے کمزور کر دیا۔
ذاتی زندگی: شادی، رشتے اور مشہور بیٹیاں
عدنان خاشوگی کی ذاتی زندگی بھی عوامی دلچسپی کا مرکز رہی۔ اُن کی کئی شادیاں اور تعلقات تھے۔ بیٹی نبیلہ خاشوگی بھی ایک معروف نام ہے۔ اُن کے خاندانی تعلقات نے بعض اوقات میڈیا میں شگوفے پھوڑے ۔ مثال کے طور پر اُن کی شادیوں کے سیٹلز اور مالیات پر مبنی طلاقوں کی خبریں شائع ہوئیں، جن میں دبیز مالی تقاضے اور بڑے سیٹلمنٹس بھی شامل تھے۔
عوامی شانداریاں اور نجومی شہرت
عدنان خاشوگی نے پاپ کلچر میں بھی جگہ بنائی ، اُن کی زندگی، پارٹیوں اور طے ہونے والے بین الاقوامی روابط نے انہیں مشہور بنایا۔ وہ ہالی وڈ شخصیات، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی امیروں کے ساتھ کھڑے نظر آتے۔ بعض کتابیں اور خصوصاً میڈیا رپورٹس نے انہیں ’ دُنیا کے امیر افراد میں شمار‘ کیا۔
حتیٰ کہ بعض بیانیے اُنہیں richest man in the worldبھی کہہ بیٹھے، حالانکہ یہ دعویٰ مبالغہ آرائی پر مبنی تھا۔
زوال کے مناظِر: فروختِ یاخت، ضبطی اور قرضوں کا بوجھ
جب قانونی چارہ جوئی، قرض اور بینکنگ اسکینڈلز بڑھ گئے تو خاشوگی کو اپنے بہت سے عالیشان اثاثے فروخت کرنے پڑے۔ نبیلہ اور دوسرے یاخت فروخت ہوئے؛ بعض نجی ہوائیں بھی ہاتھ بدلے۔ ان کے کئی بین الاقوامی کاروبار دیوالیہ پن یا تنازعات کا شکار ہوئے، اور طرزِ زندگی کی عظمت رفتہ رفتہ ختم ہونے لگی۔ میڈیا نے ان زوال کے مناظِر کو بڑے شوق سے گھیر لیا ، شکوہ اور دلچسپی دونوں ساتھ۔
آخری برس: گمنامی، جلاوطنی اور موت
زندگی کے آخری برس عدنان خاشوگی کے لیے پرسکون نہیں تھے۔ کئی رپورٹس میں ذکر ہے کہ انہوں نے زوال کے بعد نسبتاً کم روشنی میں زندگی گزاری ،کبھی فخامت، کبھی مقروضی، اور آخرکار 6جون 2017ء کو لندن میں انتقال پا گئے۔ ان کی موت پر تقسیمِ ارث، یادداشتیں اور مباحثے شروع ہوئے،کچھ لوگ انہیں ’ کاروباری ہنرمند‘ قرار دیتے ہیں، تو کچھ انہیں ’ فراڈ اور بلوف‘ کے حوالوں سے یاد کرتے ہیں۔
مباحثہ: عظمت یا سَراب؟
عدنان خاشوگی کی زندگی پر دو طرح کے بیانیے مسلط ہیں:: ایک وہ جو انہیں ایک نظر آور اور ہوشیار کاروباری درمیانی آدمی کے طور پر دیکھتا ہے جس نے عالمی طاقتوں کے درمیان شاطرانہ لین دین کر کے عظیم دولت بنائی؛ دوسرا بیانیہ اُنہیں ایک ایسے آدمی کے طور پر پیش کرتا ہے جس نے ظاہری شکوہ و دکھاوے کے پیچھے بہت سی روایتی اخلاقی اور قانونی حدوں کو پار کیا اور آخر کار سسٹم کی گرفت میں آ کر اپنا حصہ کھو دیا۔ دونوں بیانیے میں سچ کی ٹکڑے ہیں: خاشوگی نے واقعی بڑے اور پیچیدہ سودے کرائے، مگر اُن کے کاروباری طریقوں اور شفافیت پر سوالات بھی اٹھتے رہے۔
چند قابلِ ذکر واقعات ( مختصر واقعہ وار فہرست)
1۔لوکہیڈ کمیشنز: 1970۔1975ء کے دوران لوکہیڈ کی جانب سے خاشوگی کو قابلِ ذکر کمیشنز ملے، جنہوں نے اُن کے کردار کو اہم بنایا۔
2۔ نبیلہ یاٹ کی شہرت: نبیلہ پر مشہور شخصیات اور شاندار محافل کا انعقاد، اور بعد میں یاٹ کی فروخت کا عمل جو میڈیا میں بڑے سرخیوں کا سبب بنا۔
3۔ ایران، کونٹرا کا پیچیدہ ربط: خاشوگی کا نام ایران،کونٹرا معاملات میں بطور درمیانی آدمی آیا، جس نے انہیں عالمی اسکینڈل سے جوڑا۔
4۔BCCIاور بینکنگ تنازعات: بین الاقوامی بینکنگ تنازعات اور قرضوں نے ان کی مالی مشکلات میں اضافہ کیا۔
5۔ فوجداری اور سول مقدمات: 80ء کی دہائی کے آخر میں مختلف مقدمات، جیل میں داخلے اور قانونی کارروائیاں ، ان سب نے ان کی ساکھ کو متاثر کیا۔
آخرِ کلام ، ایک اخلاقی اور ادبی تعبیر
عدنان خاشوگی کی زندگی ایک چراغ کے مانند تھی جو تیز روشنی بکھیرتا، مگر جلدی ختم ہو جاتا تھا۔ آج جب ہم اُن کی زندگی کو یاد کرتے ہیں تو یہ سوال لازماً ذہن میں آتا ہے: کیا وہ سچی کامیابی تھے یا ایک ایسی شوخیِ دنیا کا حصہ جنہوں نے ظاہری چکاچوند میں اپنے آپ کو کھو دیا؟ ان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ طاقت، دولت اور رتبہ وقتی ہیں اور ان کے پیچھے پڑی زندگی کے اخلاقی اور قانونی پہلوئوں کو نظر انداز کرنا بالآخر سنگین نتائج کو جنم دیتا ہے۔ نبیلہ کی روشن محفلیں، ہوائوں میں چلنے والے وہ عظیم طیارے، اور جگہ جگہ پھیلے ہوئے محل ، سب کچھ عارضی ہیں۔ اور یہی عارضیت شاید عدنان خاشوگی کی زندگی کا سب سے بڑا سبق ہے۔





