شہر خواب ۔۔۔
شہر خواب ۔۔۔
صفدر علی حیدری
ہم زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں ۔ شاید ہی کوئی ایسا انسان اس دنیا میں ہو جو اپنے مقصد کو کامیابی سے حاصل نہ کر لینا چاہتا ہو۔ آخروی کامیابی کا سوچیں نہ سوچیں، دنیاوی زندگی میں تو ہم سبھی میرے خیال سے کامیابی کے تین ستون ہیں۔ یہ ایک تگڈم ہے ایک تکون۔
مہارت (skill)عزم و ہمت (will)اور مسلسل کوشش (drill)، ان باتوں پر عمل کرنے سے ہمارے اندر thrillپیدا ہوتی ہے۔ ہم کامیابی کے بعد اپنے اندر خوشی کی لہریں محسوس کرتے ہیں۔
اب ہم ان تین چیزوں پر تفصیل سے نظر ڈالتے ہیں
کامیابی کے حصول کے لیے صحیح مہارت کا ہونا ضروری ہے۔
اور مہارت کے بارے حکیم اسلام مولا علیؓ کا مشہور و معروف فرمان ہے کہ انسان کی قدر و قیمت انسان کے ہنر کے برابر ہوتی ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا خود کو زیادہ سے زیادہ skillfulبنانی ہے۔ ہمارے معاشرے میں دست کار یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ہمارے تو سونے کے ہاتھ ہیں۔ اور یقیناً ایسا ہے بھی۔ اس میں کوئی مبالغہ نہیں ہے ۔ ہنر مند افراد بھوکے نہیں مرتے۔ کہیں بھی چلے جائیں، ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔
ہنر اور ہمہ گیر لفظ ہے جس کا دائرہ خاصا وسیع ہے۔ اتنا کہ اس میں زندگی کے سارے شعبی آ جاتے ہیں۔
ہنر دراصل وہ قابلیت، علم اور مہارت ہے جو کسی خاص شعبے میں کامیاب ہونے کے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
اب ظاہر ہے خود کو ہنر مند بنانے میں وقت، کوشش اور مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ قومیں ہر فرد کو ماہر بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔ ان کا زیادہ فوکس اسی بات پر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ہم اپنے ملک میں کچھ الٹا ہی نظام دیکھتے ہیں۔ یہاں تعلیم کا عملی زندگی سے کوئی تال میل نظر نہیں آتا۔ بچوں کو رٹو توتا بنا کر ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے ان کو تعلیم یافتہ بنا دیا ہے۔ موضوع سے ہٹ جانے کا خوف ہے ورنہ اس پر مزید بات کرتا۔
( ان شا ء اللہ ایک کالم زہر تحریر ہے، جس کا عنوان ہے ’’ ہمارا قومی نصاب کیسا ہونا ؟‘‘)
ہماری قوم کے نوجوان افراد تعداد اور تناسب کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں، لیکن افسوس ہم ایک مقروض ملک ہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے نوجوانوں کو ماہر نہیں بنایا۔
مرضی، ارادہ ، عزم ، لگن شوق، جنون عشق۔ آپ willکو کچھ بھی کہہ لیں۔ بس اتنا سمجھنا ضروری ہے کہ اس کے بغیر پہیہ نہیں چلتا ، قدم نہیں اٹھتا، رستہ نہیں کٹتا۔
کہتے ہیں ٹانگ ٹوٹا کام کر سکتا ہے، دل ٹوٹا نہیں۔ دل میں لگن شوق اور جذبہ نہ ہو تو انسان کامیابی کی طرف ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتا۔ قوت ارادی وہ محرک قوت ہے جو انسان کو ہمہ وقت دوڑائے رکھتی ہے، اس ہارنے نہیں دیتی۔ ہم بجا طور پر کہہ سکتے ہیں کہ قوت ارادی کامیابی کے حصول کے پیچھے محرک قوت ہے۔ یہ عزم ہے ، حوصلہ ہے اور نظم و ضبط ہے تاکہ چیلنجوں کو آگے بڑھایا جائے اور رکاوٹوں پر قابو پایا جا سکے۔
مضبوط ارادہ رکھنے سے آپ کو مرکوز، پر عزم اور لچک دار رہنے میں مدد ملتی ہے۔
ترقی کی ذہنیت کو فروغ دیں اور اپنی حوصلہ افزائی کو برقرار رکھنے کے لیے حکمت عملی تیار کریں۔ اس سلسلہ میں ضروری ہیں کہ بڑے بڑے مقاصد کو اپنا خواب بنائیں اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر ان کے قریب ہونے کی کوشش کریں۔ ڈرل ( drill ) سے مراد دہرائی جانے والی مشق ، محنت ، اور لگن ہے جو آپ کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے ۔ ڈرل آپ کے ہنر میں مہارت حاصل کرنے کے لئے وقت اور کوشش کرنے کے بارے میں ایک بنیاد فراہم کرتی ہے۔ یہ آپ کی صلاحیتوں کو نکھارنے ، غلطیوں سے سیکھنے اور مسلسل بہتری لانے کا عمل ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو کامیابی تک لے جاتا ہے اور جسے کامیابی سے پہلے چھوڑا نہیں جاتا ۔’’ ڈرل‘‘ کو کامیابی کا مسلسل اور غیر متزلزل راستہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ محض ایک مشق یا تکرار کا نام نہیں ، بلکہ یہ کامیابی کے لیے ایک مکمل فلسفہ اور طرزِ عمل ہے۔ یہ عمل آپ کو خام مال (Raw Potential)سے ایک پختہ کامیاب شخصیت میں تبدیل کرتا ہے۔ ڈرل دراصل ارادے اور استقامت کا وہ امتزاج ہے جو ہدف کے حصول تک جاری رہتا ہے ۔ ڈرل وہ انمول، غیر متزلزل کوشش ہے جو کسی ہنر میں کمال (Mastery)اور کسی ہدف میں حتمی کامیابی (Ultimate Success) کے درمیان پل کا کام کرتی ہے۔ یہ وہ کوشش ہے جو بار بار کی جاتی ہے اور اس وقت تک نہیں چھوڑی جاتی جب تک انسان کامیاب نہیں ہو جاتا ۔
کامیابی کے سفر میں ڈرل کی ضرورت مندرجہ ذیل بنیادی وجوہات کی بنا پر ہے: اپنی صلاحیتوں کو بار بار استعمال کریں۔ اپنی غلطیوں سے سیکھیں۔ اپنی کامیابیوں کو بڑھائیں۔ اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی ترغیب دیں۔
اب تینوں چیزوں کے حسین امتزاج کو کامیابی کہیں گے۔ کامیابی کے اس تکون کے تینوں کونوں، تینوں اضلاع کا ہونا ضروری ہے۔ اگر ایک بھی پہلو کمزور رہ گیا تو کامیابی غیر یقینی ہو جاتی ہے۔ سو اس زنجیر کی ایک بھی کڑی کمزور نہیں ہونی چاہیے ورنہ کامیابی کی راہ مسدود ہو جاتی ہے۔
ایڈیسن کا نام ہم سب نے سن رکھا ہے۔ شاید اس نے سب سے زیادہ ایجادات کیں تھیں۔ اس کا سب سے بڑا کارنامہ بلب کی ایجاد ہے، جس کے بغیر آج زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں۔ ایڈیسن نے بلب کی ایجاد کے لیے بہت محنت کی اور اس کے لیے انہوں نے 10000سے زائد بار تجربات کیے۔ جب ایک صحافی نے ایڈیسن سے پوچھا کہ آپ اتنے بار ناکام ہوئے، کیا آپ مایوس نہیں ہوئے؟ تو ایڈیسن نے جواب دیا، ’’ میں ناکام تو ایک بار بھی نہیں ہوا ۔ میں تو کامیابی کے مرحلے طے کر رہا تھا۔ قدرت مجھے سکھا رہی تھی کہ کام کس طرح کرنا ہے۔
اس کا بڑا مشہور جملہ تھا
work I have not failed. I’ve just found 10000 ways that won’t
سو کامیابی مہارت ، عزم و ہمت اور مسلسل کوشش کا نام ہے ۔
تبھی انسان کو اپنے وجود میں تھرل ( thrill )محسوس ہوتی ہے
تھریل وہ جذبہ ہے جو ہم کامیابی کے بعد اپنے اندر محسوس کرتے ہیں ۔ یہ وہ خوشی ہے جو ہم اپنی کامیابی کے بعد محسوس کرتے ہیں۔ یہ وہ جذبہ ہے جو ہمیں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے، جو ہمیں اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے کہ کوشش کیے جائو کامیابی چند قدم پر ہے ، بس چند قدم پر۔





