CM RizwanColumn

مریم نواز کا ارادہ اور وعدہ پورا

مریم نواز کا ارادہ اور وعدہ پورا

تحریر : سی ایم رضوان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت، ارادہ اور وعدہ پکا ہو تو دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلائے بغیر بھی بڑے بڑے بحرانوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کے لئے ’’ سیلاب متاثرین کی بحالی‘‘ کا باقاعدہ عملاً آغاز کر کے 100ارب روپے کا ریلیف پیکیج مختص کیا ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ ہم نے نہ تو کوئی رونا دھونا کیا اور نہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلایا۔ ہم نے صرف اور صرف پنجاب کے عوام کی عزت نفس کو ترجیح دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں پنجاب کے 15اضلاع میں سیلاب متاثرین کو مالی امداد کے چیکس دیئے جا رہے ہیں اور یہ امداد براہِ راست ان کے نام پر دی جائے گی۔ اس سارے عمل میں شفافیت اولین ترجیح ہے۔ متاثرین کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں اٹھائے گا۔ مریم نواز کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں نے کرپشن کے تمام دروازے بند کر دیئے ہیں۔ شفاف سروے کے بغیر ایک روپیہ بھی کسی کو نہیں دیا جائے گا۔ مریم نواز نے خاص طور پر اپنی اس بات پر زور دیا ہے کہ میں نے دنیا کے سامنے پنجاب کو محتاج نہیں بنایا۔ کسی ملک یا عالمی ادارے سے مدد نہیں مانگی۔ یہ بیان واضح کرتا ہے کہ پنجاب حکومت نے اس ریلیف پروگرام کو مکمل طور پر اپنے وسائل سے چلایا ہے، جو ایک بڑی پالیسی تبدیلی کا اشارہ بھی ہے۔ اولاً متاثرین کے استحقاق کا سروے ڈیجیٹل طریقے سے کیا جا رہا ہے تاکہ کوئی دو نمبری نہ ہو۔ دوسرا یہ کہ مریم نواز کے اس بیان کو عوام میں بڑی پذیرائی ملی ہے کہ ’’ میرے ہوتے ہوئے کوئی آپ کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ میں آپ کی بیٹی ہوں، آپ کی محافظ ہوں‘‘۔ ان کے اس بیان کو سیلاب متاثرین کی بحالی میں عوامی اعتماد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ: یہ ریلیف پیکیج 2025ء آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے جو مریم نواز کو گراس روٹ لیول پر مضبوط کرنے میں مدد دے گا جو کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی کا عملی ثبوت ہے۔ سوشل میڈیا، مقامی میڈیا اور متاثرہ اضلاع سے آنے والی اطلاعات کے مطابق: عوام نے اس اقدام کو سراہا ہے۔ دوسری طرف فلڈ کارڈز کی تقسیم شفاف طریقے سے ہو رہی ہے۔ خواتین اور بزرگوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ مریم نواز کا یہ قدم نہ صرف ایک فلاحی کام ہے، بلکہ ایک ایسی پالیسی مثال ہے جس پر پورے پاکستان یعنی باقی تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو عمل کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ مثال قائم ہو گئی ہے کہ کرپشن سے پاک، عالمی امداد سے آزاد، اور عوامی وقار کا تحفظ۔ پنجاب حکومت کا یہ منفرد اعزاز قابل تقلید ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے یہ بھی کئی بار کہا ہے اور واقعاتی طور پر درست کہا ہے کہ پنجاب کام کر رہا ہے اور یہ ان کا واضح بیانیہ ہے کہ ان پر تنقید کرنے والے بھی کچھ کام کر لیں۔ حالیہ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے جب انہوں نے سروے مہم شروع کی تھی تو ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے ان پر نہ صرف تنقید کی گئی بلکہ انہیں بلاول بھٹو کی جانب سے مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اس لمبے چوڑے اہتمام کی بجائے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سیلاب متاثرین کی مدد کر دیں جس سے بلاول بھٹو کے سیاسی ارادوں کا صاف پتہ چل رہا تھا تب مریم نواز نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ ایک تو ان متاثرین کو دس دس ہزار روپے دے کر ٹرخانا نہیں چاہتیں اور دوسرا یہ کہ وہ اپنے لوگوں کی امداد کے لئے دوسرے ممالک یا عالمی اداروں سے مدد بھی نہیں مانگیں گی۔ یہ ہی نہیں اس سروے مہم کے افتتاح پر پی ڈی ایم اے کے رضا کاروں کی حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے یہ بھی کہا تھا کہ دْکھی انسانیت کی خدمت کرنے والے اللہ تعالیٰ کے بہترین دوست ہیں۔ انہوں نے پی ڈی ایم اے کے رضا کاروں سے حلف لیا تھا کہ وہ سیلاب متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور وہ متاثرین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے نہیں بلکہ عبادت کرنے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میرا عہدہ صرف شان و شوکت والا عہدہ نہیں بلکہ ایک بڑی ذمہ داری ہے، دْکھی انسانیت کی خدمت کیلئے ہم سب مل کر کوششیں کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب کے علاقوں میں ریکارڈ بارشیں ہوئی تھیں، پنجاب کے عوام کو بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، اس دوران متاثرہ علاقوں میں رضاکاروں کی امدادی سرگرمیاں اطمینان بخش رہیں، مریم نواز نے عوام کی خدمت بطور وزیراعلیٰ سب سے بڑی ذمہ داری سمجھ کر کی۔ ستلج، راوی اور چناب کی قریبی آبادیوں میں بڑی تباہی ہوئی، پنجاب میں 25شہر بْری طرح متاثر ہوئے، پنجاب کے تمام وزرا نے دن رات سیلاب متاثرین کی خبر گیری کی، مریم اورنگزیب نے 18،18گھنٹے سیلاب متاثرہ علاقوں میں کام کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اسی تباہی کے پیشِ نظر متاثرین کی مکمل اور کماحقہ امداد کا ارادہ کیا اور سیلاب متاثرین کی حالت دیکھنے اور ان کی دلجوئی کے لئے وہ متاثرین کے کیمپوں میں گئیں اور خود کئی راتیں جاگی، جہاں زمینی رابطے منقطع تھے وہاں کشتیوں کے ذریعے راشن پہنچایا گیا، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ میرا تنقید برداشت کرنے کا ایک ہی آلہ ہے کہ کان بند کر کے مقصد پر نظر رکھنا۔اْنہوں نے کہا کہ سندھ سے آواز آئی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب قابل ہیں جو سیلاب سے نمٹ رہی ہیں، یہ بھی درست ہے کہ حکومت پنجاب نے سیلاب کے باوجود ترقیاتی کام نہیں روکے۔ پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے 25لاکھ افراد کو ریسکیو کیا اور سیلاب متاثرین کو مہمانوں کی طرح تین وقت کا کھانا کھلایا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اوکاڑہ میں سیلاب متاثرین میں فلڈ کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیگر جگہ سیلاب آتا ہے تو لوگ پورا سال رونا دھونا کرتے ہیں، ہمریم نواز نے کہا کہ م نے کوئی رونا دھونا نہیں کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ہر موقع پر حوصلہ بڑھایا، شاباش دی، گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں بھی شہباز شریف نے کہا تھا کہ آپ نے سیلاب سے نمٹنے کے لئے بڑی محنت کی، میں نے ان کو کہا کہ یہ سب آپ سے اور نواز شریف سے سیکھا ہے۔ وکاڑہ میں مریم نواز نے سیلاب متاثرین میں چیک بھی تقسیم کیے اور کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے مختص 100ارب روپے متاثرین کو ہی ملیں گے۔

اسی طرح وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز دیپالپور میں سیلاب متاثرین کے درمیان پہنچ گئیں اور سیلاب بحالی پروگرام کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ دیپالپور کے سیلاب متاثرہ افراد کو 50ہزار کیش اور اے ٹی ایم کارڈ دیئے گئے۔ تحصیل دیپالپور میں 500 سیلاب متاثرین کو ایک ہی دن میں9کروڑ 60لاکھ روپے جاری کیے گئے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں سیلاب متاثرین کے لئے 100ارب روپے کے تاریخی امدادی پیکیج اور امدادی رقوم کے حصول کیلئے آمدورفت کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے متاثرین کو فرنٹ پر بٹھانے کا حکم دیا اور انہی کے درمیان بیٹھ گئیں۔ مریم نواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد شروع ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔تاریخ کے بدترین سیلاب کے بعد متاثرین کی بحالی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دنوں میں قیامت کا سماں تھا، جب بھی یاد آئے تو دل دہل جاتا ہے۔ جب پانی اترا تو اسی دن سے سیلاب زدگان کی بحالی کا کام شروع ہو گیا۔ پنجاب کی پوری حکومت سیلاب متاثرین کے ساتھ رہی، تین ہفتے تک میں خود بھی گھر نہیں بیٹھی اور نہ ہی دفتر گئی۔ میری کابینہ اور پوری ٹیم کئی ہفتوں تک سیلاب متاثرین کے درمیان موجود رہی۔انہوں نے کہا فوج، ریونیو، لائیو سٹاک اور زراعت کے نمائندوں پر مشتمل 1700ٹیمیں گھر گھر جا کر سروے کر رہی ہیں۔ چند روز میں 73 فیصد سروے مکمل ہو چکا ہے۔سروے کی تکمیل سے پہلے ہی ہم نے بحالی کے لئے امدادی رقوم کی تقسیم شروع کر دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا پنجاب کا خزانہ عوام کی امانت ہے، عوام کو ہی دیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ریسکیو ریلیف آپریشن پنجاب نے اپنے وسائل سے کیا۔ تاریخ کا شفاف ترین سروے بھی اپنے وسائل سے کر رہے ہیں۔ سیلاب زدگان کی مدد اپنے وسائل سے ہی کر رہے ہیں، دنیا کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے۔ عوام کے پیسے کو عوام کے قدموں میں ہی ڈھیر کریں گے۔ مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ جب تک وزیر اعلیٰ ہوں میرے عوام کو کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ اربوں روپے تقسیم کر رہے ہیں لیکن کرپشن کے دروازے بند کر دیئے۔ متاثرین کی مدد کے لئے مختص 100 ارب روپے سیلاب متاثرین کے سوا کسی کو نہیں ملیں گے۔ سیلاب متاثرین میں جو رہ جائے گا، اس کی شکایت کے لئے الگ نظام وضع کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 71ہزار سے زائد سیلاب متاثرین کے بینک اکائونٹ کھل چکے ہیں ۔ جب تک کیمپ میں آخری بندے کو امدادی رقم نہیں ملے گی کیمپ بند نہیں ہو گا۔ اس دوران مریم نواز ایک بزرگ خاتون نور بیگم اور زینب بی بی کا ہاتھ پکڑ کر خود کائونٹر پر لے گئیں، پراسس مکمل کرایا، بائیو میٹرک کے بعد 50ہزار روپے اور اے ٹی ایم کارڈ دیا۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ مریم نواز نے دیوالی کے تہوار پر ہندو بھائی بہنوں کو مبارکباد دی اور ہندو برادری کے لئے اپنے خصوصی پیغام میں کہا دیوالی کا دیپ محبت کی جوت جگاتا ہے۔ اس سطح کی لیڈر کا پبلک میں گھل مل جانا بھی لائق تحسین ہے۔

جواب دیں

Back to top button