Column

وفاق کو ایک ماہ مہلت، سانحہ کارساز جمہوریت کو کچلنے کی سازش تھی

وفاق کو ایک ماہ مہلت، سانحہ کارساز جمہوریت کو کچلنے کی سازش تھی
تحریر : شکیل سلاوٹ
پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے حالیہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں وفاقی حکومت کو سخت تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایک ماہ کے اندر سندھ کے آئینی، مالیاتی اور انتظامی مطالبات پر پیش رفت نہ کی گئی تو پارٹی سخت سیاسی فیصلے کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
اجلاس میں 18اکتوبر 2007ء کے سانحہ کارساز کے شہداء کو بھی بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور اسے پاکستان میں جمہوریت کی خاطر دی گئی عظیم قربانی قرار دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے زیرِ صدارت کراچی میں منعقدہ سینٹرل کمیٹی اجلاس میں پارٹی کے اعلیٰ رہنمائوں اور منتخب نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں خاص طور پر سندھ حکومت کے وفاق سے جاری تنازعات، این ایف سی ایوارڈ، پانی کی تقسیم، ترقیاتی فنڈز کی فراہمی، اور وفاقی اداروں کی مداخلت پر تفصیلی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت سندھ کو اس کے آئینی حق کے مطابق وسائل نہیں دے رہی، اور اس طرزِ عمل سے نہ صرف صوبائی خودمختاری متاثر ہو رہی ہے بلکہ وفاق کی وحدت پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا’’ پاکستان ایک وفاق ہے، اور ہر صوبے کو مساوی حقوق دینا آئینی تقاضا ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جائے گی۔ اگر آئندہ ایک ماہ میں وفاقی رویہ نہ بدلا تو پارٹی آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی‘‘۔
18 اکتوبر 2007ء کو سابق وزیراعظم محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی کے موقع پر کراچی میں ان کے قافلے پر دو دھماکے ہوئے، جن میں 177سے زائد کارکن شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ اس سانحے کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک سیاہ باب تصور کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ سانحہ کارساز محض ایک حملہ نہیں تھا، بلکہ جمہوریت کو کچلنے کی ایک سازش تھی۔ آمریت اور دہشت گردی کی ملی بھگت سے کارکنوں کا خون بہایا گیا، لیکن وہ قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں۔ آج پاکستان میں جو جمہوری عمل قائم ہے، وہ انہی شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ ہے‘‘۔
پارٹی اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ شہداء کی قربانیوں کو نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے تاکہ نئی نسل ان قربانیوں سے آگاہ ہو۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے وفاق کو دی جانے والی ایک ماہ کی مہلت دراصل سیاسی دبائو بڑھانے کی حکمتِ عملی ہے۔ موجودہ وفاقی حکومت کے ساتھ سندھ حکومت کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں، جس کا اظہار متعدد مواقع پر سامنے آ چکا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اس وقت خود کو وفاق کے مقابل ایک ’’ صوبائی مزاحمتی قوت‘‘ کے طور پر پیش کر رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معاشی بحران، مہنگائی اور گورننس کے مسائل پر وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
’’ یہ مہلت صرف وارننگ نہیں بلکہ ایک سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ پیپلز پارٹی یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ وہ صرف سندھ کی جماعت نہیں بلکہ قومی سطح پر وفاق کے غیر آئینی رویے کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے‘‘۔
سینٹرل کمیٹی اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کی تنظیم نو کا عمل تیز کیا جائے گا، ضلعی سطح پر کنونشنز منعقد کیے جائیں گے اور ورکرز کی تربیت پر خاص توجہ دی جائے گی۔
علاوہ ازیں پارٹی نے مہنگائی، بے روزگاری، اور بنیادی سہولیات کی کمی پر بھی وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور عوامی مسائل کو پارٹی بیانیے کا مرکز بنانے کا عندیہ دیا۔
اجلاس میں بعض رہنمائوں نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور وسائل کی واگزاری پر زور دیا اور کہا کہ مقامی حکومتوں کو مضبوط بنائے بغیر جمہوریت مکمل نہیں ہو سکتی۔
پیپلز پارٹی کا حالیہ اجلاس نہ صرف ایک سیاسی علامت تھا بلکہ ایک نظریاتی یاد دہانی بھی۔ ایک جانب سانحہ کارساز کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کر کے پارٹی نے اپنی تاریخی بنیاد کو تازہ کیا، تو دوسری جانب وفاق سے ٹکر لینے کے عندیے دے کر سیاسی منظرنامے کو نئی سمت دی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا وفاقی حکومت اس پیغام کو سنجیدگی سے لیتی ہے یا سیاسی محاذ آرائی میں مزید شدت آتی ہے۔ البتہ یہ طے ہے کہ اگر پیپلز پارٹی اپنے کارکنوں کو متحرک کرنے میں کامیاب رہی، تو آنے والے دنوں میں ملکی سیاست ایک بار پھر گرم ہو سکتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button