فیلڈ مارشل کا تاریخی خطاب

فیلڈ مارشل کا تاریخی خطاب
پاکستان ملٹری اکیڈمی کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا خطاب نہ صرف عسکری تاریخ کا ایک اہم باب ہے بلکہ قومی اور بین الاقوامی تناظر میں پاکستان کے مستقبل کے وژن، خودمختاری اور علاقائی امن کے عزم کا اعلان بھی ہے۔ ان کے ایک ایک لفظ میں وہ سنجیدگی، فراست اور جذبہ جھلکتا ہے جو ایک حقیقی سپہ سالار کی پہچان ہوتا ہے۔ ان کا یہ خطاب وقت کے دھارے پر ایک ایسی لکیر کھینچتا ہے جو پاکستان کے ریاستی نظریے، عسکری حکمتِ عملی، سفارتی سمت اور قومی اتحاد کی ازسرنو وضاحت ہے۔ آرمی چیف نے واضح الفاظ میں باور کرایا کہ پاکستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ یہ بیان ایک مضبوط اور غیر متزلزل عزم کا اظہار ہے، جو دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ پاکستان، چاہے بیرونی جارحیت ہو یا اندرونی سازش، کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا کہ روایتی میدان میں جیت کی طرح ہر ریاستی پراکسی کو خاک میں ملایا جائے گا، ایک غیر مبہم عزم ہے کہ پاکستان صرف دفاعی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا، بلکہ جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اور موثر جوابی کارروائی کی حکمت عملی کا بھی حامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلام کی غلط تشریح کرنے والے مٹھی بھر گمراہ دہشت گردوں کے سامنے ریاست اور افواج کبھی نہیں جھکیں گی۔ یہ پیغام اندرونی استحکام کے حوالے سے نہایت اہم ہے، خصوصاً اُس وقت جب بیرونی قوتیں اور ریاستی دشمن پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے اندر بدامنی پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں بھارت کے بارے میں جو دوٹوک اور ٹھوس موقف اختیار کیا وہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے معرکہ حق/ آپریشن بُنیان مرصوص میں دشمن کے خلاف افواج پاکستان کی شاندار کامیابی کا تذکرہ کیا، جنگِ مئی کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جائے گی، جس میں بھارت کو عسکری، سیاسی، سفارتی، غرض ہر محاذ پر تاریخی شکست ملی اور اس کا اعتبار اور وقار دُنیا میں ختم ہوکر رہ گیا جب کہ وطن عزیز کی قدر و منزلت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ اس کا سہرا پاک افواج اور فیلڈ مارشل کی ولولہ انگیز قیادت کے سر بندھتا ہے۔ آرمی چیف نے دشمن کی جارحیت، جھوٹے الزامات اور پراکسی وار کی نشان دہی کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر بھارت نے دوبارہ کسی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کی تو اسے اس کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے نیوکلیئر انوائرمنٹ میں جنگ کے ممکنہ نتائج پر تنبیہ کرتے ہوئے بھارتی قیادت کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیا، جو نہ صرف پاکستانی پالیسی کا عکاس بلکہ جنوبی ایشیا میں امن کی ناگزیر شرط بھی ہے۔ فیلڈ مارشل نے افغان سرزمین سے جاری دہشت گردی پر بھی سخت تشویش ظاہر کی اور طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسی سرگرمیوں پر فوری اور موثر کارروائی کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے عوام، بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام اور سیکیورٹی ادارے اس جنگ کو جیتنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ وہ پہلو ہے جو پاکستانی ریاست کی اندرونی سلامتی اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات کی سمت متعین کرتا ہے۔ خطاب کا ایک اہم پہلو مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر پاکستان کے اصولی اور دیرینہ موقف کا اعادہ تھا۔ آرمی چیف نے کہا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی، جبر اور ظلم کا خاتمہ ہونا چاہیے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔ اسی طرح فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے کی حمایت کا اعلان پاکستان کی مسلم دنیا کے ساتھ یکجہتی اور انسانی حقوق کے احترام کا مظہر ہے۔ آرمی چیف کے خطاب میں چین، سعودی عرب، امریکا، ایران اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کا ذکر اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نہ صرف ایک عسکری طاقت بلکہ ایک سفارتی قوت بھی ہے جو عالمی منظرنامے پر اپنا مثبت کردار ادا کررہا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ اسٹرٹیجک دفاعی معاہدہ، چین کے ساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری اور امریکا کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ پاکستان توازن، امن اور باہمی احترام پر مبنی خارجہ پالیسی پر کاربند ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے Post Truth Eraکا حوالہ دیتے ہوئے جعلی خبروں، افواہوں اور انفارمیشن ڈس آرڈر سے ہوشیار رہنے کی تلقین کی، جو آج کی دنیا میں ایک اہم چیلنج بن چکا ہے۔ نوجوانوں کو نظم و ضبط، اخلاقی قیادت اور سچائی پر مبنی کردار اپنانے کی ترغیب دی گئی، جو ایک مستحکم اور باشعور قوم کے لیے ناگزیر اقدار ہیں۔ سپہ سالار نے خطاب میں بار بار اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی کامیابی کا راز قومی اتحاد، عوام اور افواج کے درمیان اعتماد اور اداروں کے باہمی تعاون میں ہے۔ انہوں نے بیوروکریسی، علما، سائنس دانوں، میڈیا اور تعلیمی اداروں کے کردار کو بھی سراہا، جو ایک ہمہ گیر قومی بیانیے کی تشکیل کی علامت ہے۔ یہ خطاب محض ایک تقریر نہیں بلکہ ایک قومی پالیسی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں دفاع، خارجہ پالیسی، داخلی استحکام، دہشت گردی، سفارت کاری، علاقائی سیاست اور قومی بیانیے کے تمام پہلوئوں کو انتہائی جامع انداز میں پیش کیا گیا۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے جس بصیرت، حکمت اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے، وہ یقیناً پاکستانی قوم، افواج اور ریاستی اداروں کے لیے ایک قابل تقلید مثال ہے۔ آج جب خطہ بے یقینی، جنگوں اور پراکسیز کی زد میں ہے، فیلڈ مارشل کا یہ پیغام نہ صرف قوم کے لیے حوصلے کا باعث ہے بلکہ دشمن کے لیے ایک غیر مبہم انتباہ بھی۔ یہ خطاب تاریخ کے صفحات پر ایک روشن باب کے طور پر درج ہوگا، جس میں ایک سپہ سالار نے اپنی قوم، افواج اور دنیا کو باور کرایا کہ پاکستان ایک زندہ، خوددار اور ناقابل تسخیر ریاست ہے اور رہے گا، ان شاء اللہ۔





