Column

’’ لازوال عشق‘‘ شو کی بندش تاریخی کارنامہ ہوگا

’’ لازوال عشق‘‘ شو کی بندش تاریخی کارنامہ ہوگا
تحریر : خالد غور غشتی
اس وقت سوشل میڈیا کے ذریعے بے حیائی کا طوفانِ بدتمیزی برپا کرنے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ بگ بوس کی طرز پر بنائے گئے پروگرام ’’ لازوال عشق‘‘ میں عائشہ عمر جیسی مشہور اداکارہ کو منظر عام پر لا کر ایک ایسے پروگرام کا افتتاح کیا جا رہا ہے، جس میں نوجوانوں کو بغیر نکاح کے جنسی آوارگی کی طرف اُبھارنا ہے۔ اس سلسلہ میں مجھے کچھ ویڈیوز دیکھنے کا اتفاق ہوا تو حیرت زدہ ہو کر رہ گیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل شدہ کلپ میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے چار خواتین اتنے ہی مردوں کے ساتھ نیم برہنہ حالت میں جنسی آوارگی کی دعوت دے رہی ہیں۔ اس پروگرام کی ہوسٹ عائشہ عمر ایک ماڈل سے پوچھتی ہے: ’’ آپ کو کون سا لڑکا پسند آیا؟‘‘، وہ سامنے کھڑے دو لڑکوں کی طرف اشارہ کرتی ہے، ( یعنی دونوں)‘‘۔ اسی شو میں بیڈ روم، کچن، باتھ روم، سوئمنگ پول کے عجیب و غریب مناظر اور اخلاق سوز سین دکھائے گئے ہیں۔
عائشہ عمر کے بقول یہ ان کی والدہ کا پسندیدہ شو ہے، اس لیے اِسے بند نہیں ہونا چاہیے۔ جبکہ پیمرا نے اِسے نجی شو قرار دے کر اِس کی بندش سے معذرت کر لی ہے۔ ابھی بریکنگ نیوز موصول رہی ہے کہ اسلام ہائیکورٹ میں اس کے خلاف پٹیشن دائر کر دی گئی ہے؛ جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
پہلے ہی لوگ ٹک ٹاک لائیو سے بیزار تھے۔ اب ڈیٹنگ پر مبنی اس شو نے اُنھیں مزید مضطرب کر دیا۔ اس کی فوری بندش نہ کی گئی تو نہ جانے قوم کی بچیوں اور بچوں کا مستقبل کیسا تاریک ہوگا؟ کیوں کہ جو دیکھا جاتا ہے پھر وہی دوہرایا جاتا ہے۔ آج اگر اس ڈیٹنگ پر مبنی شو کو بند نہ کیا گیا تو اس ٹرینڈ کی وجہ سے کل نہ جانے اس طرز پر کتنے شو بننا شروع ہو جائیں گے؟
اس شو کے ذریعے نوجوان نسل میں دراصل وہ زہر گھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو برسوں سے ٹک ٹاک اور انسٹا گرام کے ذریعے ممکن نہ ہو سکی۔ یہ پروگرام چلتے ہی ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے محرم و غیر محرم کی تمیز ہمارا سماج کھو دے گے۔
بُلبُلے جیسے مشہور ڈرامے میں کام کرنی والی نام ور اداکارہ عائشہ عمر کی میزبانی میں یہ ڈیٹنگ شو ’’ لازوال عشق‘‘ منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے زبردست رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ شو پاکستان کی ثقافت اور تہذیب کے بالکل خلاف ہے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ لازوال عشق پاکستان کا پہلا ڈیٹنگ رئیلٹی شو ہوگا، جسے ایک عالی شان بنگلے میں فلمایا گیا ہے۔ اس شو میں چار نوجوان جوڑے ( کپلز) شامل ہیں، جو 100دن تک ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے سچی محبت کو تلاش کرنے کی کوشش کریں گے، تمام شرکا چوبیس گھنٹے کیمروں کی نگرانی میں رہیں گے، مختلف چیلنجز، ڈیٹس اور کھیلوں میں حصہ لیں گے۔ جبکہ آخر میں جیتنے والا جوڑا ایک شان دار انعام کا حق دار ہوگا۔ اتنی تنقید کے باوجود ’’ لازوال عشق‘‘ ریلیز ہونا میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ پہلی ہی قسط پر عوام کا شدید ردعمل آپ کے سامنے ہے۔ سوشل میڈیا صارفین سمیت متعدد شخصیات کی تنقید کے باوجود متنازعہ شو ’’ لازوال عشق‘‘ کو یوٹیوب پر ریلیز کر دیا گیا۔
’’ لازوال عشق‘‘ کی پہلی قسط 29ستمبر کو یوٹیوب پر ریلیز کی گئی، جسے چند ہی گھنٹے میں سوا لاکھ بار دیکھا گیا۔ پہلی قسط تقریباً 130منٹ کے دورانیے پر مشتمل تھی، جس میں شو میں شرکت کرنے والی لڑکیوں اور لڑکوں کا تعارف بھی کرایا گیا، ان سے اپنی پسند کا جنس مخالف شخص بھی پوچھا گیا اور انھیں شو کے فارمیٹ سے متعلق مکمل معلومات بھی دی گئی۔
پہلی قسط میں ہی شو کی لڑکیوں کو بولڈ مغربی انداز کے لباس میں دکھایا گیا ہے۔پروگرام کی میزبان عائشہ عمر بھی ان سے بلا جھجھک مختلف موضوعات پر گفتگو کرتی نظر آتی ہیں۔ مذکورہ شو کے ٹریلر سامنے آنی کے بعد متعدد شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین نے پروگرام پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور شو کو ’’ ڈیٹنگ شو‘‘ قرار دیا۔ جس پر عائشہ عمر نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا شو ڈیٹنگ نہیں ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کا شو لازوال محبت اور عشق کی تلاش پر مبنی ہے، لیکن اسے ڈیٹنگ نہیں کہا جا سکتا۔ شو پر پابندی کے مطالبے کے بعد پاکستان الیکٹرانکس میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) نے واضح کیا تھا کہ مذکورہ شو کسی ٹی وی چینل پر نشر نہیں ہوگا، اس لیے وہ اس پر پابندی نہیں لگا سکتے۔
سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) اور حکومت پاکستان سے شو پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن کسی نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا تھا۔
مذکورہ شو کی شوٹنگ ترکیہ میں کی گئی ہے اور اس کا فارمیٹ بھی ترکش زبان کے شو سے لیا گیا۔ جبکہ اسی طرز کے شوز عربی اور فارسی زبان سمیت دیگر زبانوں میں بھی پیش کیے جا چکے ہیں۔
لازوال عشق کی 100قسطیں ہوں گی اور ممکنہ طور پر ہر ہفتے اس کی ایک قسط ریلیز کی جائے گی۔
اس شو کے چلتے ہی اتنے جلدی اس کے وویورز کا بڑھنا اور دُنیا بھر میں اس کی تشہیر ہونا سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ عجب شکل و شباہت کے نظر آنے والے مسخرے اداکار برہنہ جسم پر میک اپ کیے یوں محسوس ہو رہے ہیں جیسے یہ لوگ آوارگی کی ساری حد پار کر دینا چاہتے ہوں۔ بعض سین میں نوجوانوں کو ایسی حالت میں لڑکیوں سے بات چیت کرتے دیکھا جا سکتا ہے کہ جس طرح یہ کپل نشے کی حالت میں ساری جنسی حدیں پار کر دیں گے۔
اس شو کے ذریعے براہ راست نہ صرف آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیری گئی، بلکہ اسلامی قدروں کو بھی پامال کیا گیا۔ وقت اور حالات کا تقاضا ہے ایسے شوز کو بند کرنے کے لیے ادارے فوری طور پر حرکتیں میں آئیں۔ مذکورہ بالا خبر کے مطابق سوشل میڈیا پر چلنے والے شو لازوال عشق کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق شو میں دکھایا جانے والا مواد فحاشی اور اخلاقی بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔ عدالت، پی ٹی اے اور پیمرا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نشر ہونے والے مواد کی سختی سے نگرانی کرے، درخواست میں وفاق، پی ٹی اے، پیمرا، اسلامی نظریاتی کونسل اور این سی سی آئی کو بطور فریق شامل کیا گیا ہے۔ درخواست چیئرمین امن ترقی پارٹی فائق شاہ نے دائر کی ہے۔

جواب دیں

Back to top button