Column

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ،الیکشن کمیشن کا احسن فیصلہ

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ،الیکشن کمیشن کا احسن فیصلہ
تحریر:مہراشتیاق احمد
بلدیاتی نظام کے تحت مقامی حکومتوں کا قیام ایک جمہوری ریاست کی بنیاد ہے، جو مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کے ذریعے شہری و دیہی مسائل کے حل، حکمرانی، اور عوامی خدمت کو یقینی بناتا ہے۔ مقامی حکومتوں کو جمہوریت کی نرسری کہا جاتا ہے۔ یہ نظام نچلی سطح پر قیادت کی تربیت، علاقائی مسائل کی فوری نشاندہی، حل اور عوامی شراکت داری کو فروغ دیتا ہے، اس نظام کے بغیر مرکزی یا صوبائی حکومتیں عوامی مشکلات کا مکمل طور پر ادراک نہیں کر سکتیں، آئین پاکستان کی شق 140-Aصوبائی حکومتوں کو پابند بناتی ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کی مدت ختم ہونے پر فوری طور پر نئے انتخابات کروائیں اور مقامی حکومتوں کو سیاسی، اقتصادی اور انتظامی خودمختاری دیں، ہر صوبے نے اپنا بلدیاتی قانون وضع کیا ہے، تاہم اختیارات کی تقسیم میں ابہام بھی موجود رہا ہے، پاکستان میں مقامی حکومتیں ضلعی، تحصیل اور یونین کونسلز کی صورت میں قائم ہوتی ہیں۔ ضلعی میئر اس نظام کا آئینی سربراہ ہوتا ہے جس کے ماتحت ضلعی انتظامیہ اور افسران کام کرتے ہیں، مقامی نمائندے براہ راست عوامی ووٹ سے منتخب ہوتے ہیں، جو علاقائی مسائل کی ترجمانی اور مقامی وسائل کو ترقیاتی منصوبوں میں استعمال کرتے ہیں، سیاسی خاندان اور منتخب ارکان اسمبلی اکثر اختیارات کی تقسیم میں رکاوٹ بنتے ہیں، جس سے مقامی حکومتیں مکمل طور پر بااختیار نہیں ہو پاتیں، اسی وجہ سے کئی بار نئے انتخابات اور بلدیاتی نظام کی نفاذ میں تاخیر ہوتی ہے، بلدیاتی نظام عوام کو مقامی سطح پر نمائندگی کے مواقع فراہم کرتا ہے، شہری احساس اجاگر کرتا ہے، شفافیت بڑھاتا ہے اور عوامی مسائل کے حل میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، موثر و فعال مقامی حکومتوں کے قیام اور تسلسل سے ہی جمہوریت کو حقیقی معنوں میں تقویت مل سکتی ہے۔
مقامی حکومتوں کے اختیارات اور ذمہ داریاں آئین اور صوبائی قوانین کے مطابق متعین کی گئی ہیں، جن میں انتظامی، سیاسی اور مالی معاملات شامل ہیں، مقامی حکومتیں ضلعی، تحصیل اور یونین سطح پر شہری سہولیات کی فراہمی، ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی، اور علاقائی وسائل کے بہتر استعمال کا اختیار رکھتی ہیں، ان کو مالی وسائل کی تقسیم اور اپنے علاقے میں بجٹ تیار کرنے کا اختیار دیا جاتا ہے، مقامی سطح پر منتخب نمائندے سول انتظامیہ، صفائی، صحت، تعلیم و امن و امان کے امور چلانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں، بلدیاتی اداروں کو ترقیاتی فنڈز کے استعمال، منصوبہ بندی اور عملدرآمد کا براہ راست اختیار حاصل ہوتا ہے، شہریوں کی بنیادی ضروریات جیسے صاف پانی، سڑک، صفائی، صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرنا، ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی اور مقامی سطح پر شفافیت اور جواب دہی کو یقینی بنانا، ضلعی حکومت ضلعی میئر کے تحت مقامی انتظامیہ کی کارکردگی پر نظر رکھتی ہے اور رابطہ افسر کے ذریعے عملدرآمد کو یقینی بناتی ہے، مقامی سطح پر مسائل کے فوری حل، عوامی درخواستوں پر فوری کارروائی اور ضروریات کے مطابق منصوبہ بندی کرنا، آئین آرٹیکل 140-A کے تحت صوبوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی اختیارات منتقل کریں تاکہ عوامی مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں، اکثر صوبائی حکومتی سطح پر بلدیاتی اداروں کو مکمل بااختیار نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے اختیارات کی تقسیم محدود رہی ہے اور مقامی سطح پر ذمہ داریوں کی ادائیگی میں رکاوٹیں آتی ہیں، مقامی حکومتوں کے مضبوط اختیارات اور ذمہ داریاں ملک میں شفاف اور جواب دہ حکمرانی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر 2025ء کے آخری ہفتے میں کرانے کا اعلان کر دیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس حوالے سے محفوظ فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات 2022ء کے لوکل گورنمنٹ قانون کے تحت ہوں گے اور دو ماہ میں حلقہ بندیاں مکمل کی جائیں گی تاکہ وقت پر انتخابات ممکن ہوں، الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو حلقہ بندی کا عمل فوری شروع کرنے کا حکم دیا ہے، انتخابات کے انعقاد میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ بلدیاتی اداروں کی مدت 31دسمبر 2021ء کو مکمل ہو چکی تھی، اس فیصلے کا اعلان چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں کیا گیا ہے جو اس تاخیر پر اظہار تشویش بھی کر چکے ہیں اور اسے حکومتوں کے لیے شرمندگی قرار دیا ہے۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے لئے حلقہ بندیاں مکمل کرنے کے لئے عمومی طور پر الیکشن کمیشن ایک مخصوص ٹائم لائن اور شیڈول مرتب کرتا ہے، الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا عمل جلد مکمل کرنے کے لئے 30نومبر 2025ء کی حتمی تاریخ مقرر کی ہے، اس کے بعد، اعتراضات کی سماعت اور حتمی فہرستیں جاری کی جائیں گی، حلقہ بندیوں کی حتمی فہرستیں 30نومبر2025ء کو جاری کی جائیں گی، جن پر اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ27اکتوبر 2025ء مقرر کی گئی ہے، اعتراضات پر سماعت اور فیصلہ28 اکتوبر سے 26نومبر 2025ء تک کیا جائے گا، حلقہ بندیوں کی اشاعت اور حتمی فہرستیں دسمبر 2025ء میں مکمل ہوں گی، اس طرح الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا یہ عمل تقریباً 2سے 3ماہ کے اندر مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ انتخابات مقررہ وقت پر ہو سکیں، یہ ٹائم لائن مردم شماری اور اعتراضات کے حل کے بعد حتمی مراحل کی ایک عمومی تصویر ہے، اور ممکن ہے کہ مختلف صورتحال کے مطابق اس میں معمولی تبدیلی بھی ہو جائے۔
پنجاب میں دسمبر 2025ء کے بلدیاتی انتخابات کے لیے بڑی سیاسی جماعتیں امیدوار نامزد کرنے کی تیاری کر رہی ہیں، اس میں خصوصاً پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی)، مسلم لیگ ( ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) شامل ہیں، دیگر جماعتیں بھی انتخابات میں حصہ لینے کی کوشش کر رہی ہیں، جن میں جماعت اسلامی اور مقامی سطح کی چھوٹی پارٹیاں شامل ہیں، اب تک امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری نہیں ہوئیں مگر جماعتیں اپنی حکمت عملی پر کام کر رہی ہیں تاکہ حلقہ بندیوں کے بعد اپنی سیاسی جگہ مضبوط کر سکیں، اس کے علاوہ آزاد امیدوار بھی انتخابات میں اہم کردار ادا کرنے کی توقع رکھتے ہیں، خاص طور پر پی ٹی آئی کے بعض کارکن جو آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیں گے، یہ انتخابی عمل اکثر سیاسی رنگ میں گرم ہوتا ہے جہاں بڑی جماعتیں اپنے امیدوار نامزد کرتی ہیں تاکہ بلدیاتی سطح پر اپنی گرفت برقرار رکھ سکیں یا مضبوط بنائیں۔ ممکنہ طورپر دسمبر کے آخر میں ہونے والے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوران پولنگ کے لیے سیکیورٹی انتظامات انتہائی سخت اور منظم انداز میں کیے جائیں گے، الیکشن کمیشن نے پولنگ سٹیشنز کو نارمل، حساس اور انتہائی حساس زمروں میں تقسیم کیا ہے، جن پر مختلف سکیورٹی اقدامات ہوں گے، حساس اور انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز پر زیادہ فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے اور وہاں سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی بھی ہوگی، خصوصی انتظامات کے تحت پنجاب میں تقریباً ایک لاکھ30 ہزار پولیس اہلکار، 66ہزار فوجی اور رینجرز اہلکار اور 13ہزار خواتین اہلکار پولنگ کی سکیورٹی کے لیے مقرر کیے جائیں گے، ہر پولنگ اسٹیشن پر کم از کم سات سے آٹھ سکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے، حساس پولنگ سٹیشنوں کی حفاظت کے لیے اضافی اہلکار موٹر سائیکلوں پر گشت کریں گے تاکہ فوری ردعمل ممکن ہو، فوج کے اہلکار پولنگ سٹیشنز کے باہر سکیورٹی ڈیوٹی انجام دیں گے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جا سکے، موبائل فون سروسز محدود یا معطل ہوسکتی ہیں تاکہ انتخابی عمل میں خلل نہ پڑے، الیکشن کمیشن سکیورٹی فرائض میں شدت لا کر محفوظ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گا۔

جواب دیں

Back to top button