واشنگٹن کی پالیسی میں تبدیلی اور پاکستان کی اہمیت

واشنگٹن کی پالیسی میں تبدیلی اور پاکستان کی اہمیت
تحریر:مہر اشتیاق احمد
پاکستان اس وقت عالمی منظرنامے پر ایک فعال اور اہم کردار ادا کر رہا ہے، خصوصاً بڑی طاقتوں کے درمیان تیزی سے بدلتے ہوئے تعلقات اور خطے میں اسٹریٹجک حالات کے پس منظر میں پاکستان کی پوزیشن مزید مضبوط اور نمایاں ہو چکی ہے۔ پاکستان خلیج، مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں روابط کو بہتر بناتے ہوئے، چین، سعودی عرب، امریکہ، ترکی اور روس سمیت اہم طاقتوں سے متوازن تعلقات برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ چین کے ساتھ دفاعی، اقتصادی اور ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھ رہا ہے جبکہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں توازن ابھر رہا ہے، اور پاکستان کو علاقائی مذاکرات میں کلیدی فریق سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستان کی نئی قومی سلامتی پالیسی کا محور معاشی سفارتکاری اور اقتصادی رابطہ کاری ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر معاشی استحکام کو یقینی بنانا اور بلاک سیاست سے دور رہنا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک معاہدے، ایران سے سرحدی تعاون اور سی پیک جیسے اقدامات پاکستان کو ایک مضبوط علاقائی کردار دیتے ہیں۔
پاکستان مسلم دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور اسلامی ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور علاقائی امن کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان دہشت گردی اور انتہاپسندی کے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں توازن اور عملی حکمتِ عملی کو ترجیح دی گئی ہے، جس کا مقصد ملکی مفادات کا تحفظ اور عالمی و علاقائی اثر و رسوخ میں اضافہ ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور عالمی اداروں میں فعال شرکت پاکستان کی نئی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ یہ عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں سفارتی، معاشی اور سلامتی کے شعبوں میں اپنی اہمیت اور اثر و رسوخ کو بڑھا رہا ہے۔ پاکستان کی حالیہ خارجہ پالیسی کے بنیادی نکات میں معاشی سفارتکاری، توازن، علاقائی تعاون اور قومی مفادات کا تحفظ سرفہرست ہیں۔ پاکستان بلاک سیاست سے الگ رہتے ہوئے چین، امریکہ، سعودی عرب، ترکی اور روس سمیت اہم طاقتوں کے ساتھ متوازن تعلقات اپنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان نے نئی قومی سلامتی پالیسی کا محور معاشی سفارتکاری اور اقتصادی استحکام کو بنایا ہے، جس میں CPEC ( پاک چین اقتصادی راہداری ) اور خطے کے ساتھ معاشی روابط کو فروغ دینا ترجیح ہے۔ امریکہ اور چین کے ساتھ کسی ایک بلاک کا حصہ بننے کے بجائے دونوں کے ساتھ تعلقات کو متوازن رکھنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ اور عرب و وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کا فروغ، پاکستان کو خطے میں مضبوط بین الاقوامی کردار فراہم کرتا ہے۔ پاکستان علاقائی امن و سلامتی کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی کم کرنے اور افغان امن و خطے میں استحکام کے فروغ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ خارجہ پالیسی کی کامیابی کے لیے داخلی سیاسی و معاشی استحکام پر بھی خاص توجہ دی جا رہی ہے تاکہ ملک کسی غیر ضروری انحصار یا دبا کا شکار نہ ہو.پاکستان آج کے عالمی منظر میں نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے، خصوصاً اس کی جغرافیائی حیثیت، دفاعی صلاحیت، علاقائی توازن اور سفارت کاری نے اسے عالمی سطح پر قابل توجہ بنا دیا ہے۔ پاکستان نے حالیہ برسوں میں امریکہ، چین، سعودی عرب اور ایران سمیت اہم ممالک کے ساتھ تعلقات میں وسعت پیدا کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستانی قیادت کے درمیان ملاقاتیں واشنگٹن کی پالیسی میں تبدیلی اور پاکستان کی اہمیت کی نشاندہی کرتی ہیں۔ پاکستان اب محض ردعمل دینے کی سیاست نہیں بلکہ فعال اور منظم حکمت عملی اپنا رہا ہے، جس میں علاقائی توازن، اقتصادی اور دفاعی تعاون کو مرکزی اہمیت دی جا رہی ہے۔
پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی اور افغانستان میں عدم استحکام جیسے چیلنجز کے باوجود خود کو علاقائی سیاسیات میں موثر رکھا ہے۔ چین اور سعودی عرب کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی تعاون سے پاکستان کو مزید مواقع ملے ہیں۔ ایران کے ساتھ تجارت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور سرحدی تعاون بہتر ہوا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن دستوں میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں، جس سے عالمی سطح پر اس کی امن پسند حیثیت تسلیم کی جاتی ہے۔ پاکستان کی ملٹری ڈپلومیسی اور متوازن خارجہ پالیسی نے اسے جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں اہم کردار عطا کیا ہے۔ دی ڈپلومیٹ جیسے بین الاقوامی جریدوں نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی اہمیت اور امریکی ترجیحات میں تبدیلی کو اجاگر کیا ہے۔ پاکستان خطے میں طاقت کے نئے بلاکس میں جکڑے بغیر، مختلف قوتوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے پر زور دے رہا ہے تاکہ قومی مفادات محفوظ رہ سکیں۔ پاکستان نے عالمی امن دستوں میں شمولیت، ایرانی۔ سعودی تنازع، کشمیر اور فلسطین سمیت کئی اہم امور پر صدائے امن بلند کی ہے۔ پاکستان کے امن پسند موقف اور اسلامی امہ کے اتحاد کے لیے اس کی کوششیں بھی اس کے عالمی کردار کو منفرد بناتی ہیں۔ بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں پاکستان نے اپنی لچک، تجربہ کار سفارتکاری اور طاقت کے توازن پر مبنی پالیسی سے نہ صرف اپنے قومی مفادات کو محفوظ رکھا ہے بلکہ عالمی، علاقائی اور اسلامی سطح پر ایک فعال کردار ادا کیا ہے۔







